کولکتہ کی ٹرام بدحالی کا شکار

کولکتہ بھارت کا واحد شہر ہے جہاں اب بھی ٹرام چلتی ہے تاہم گذشتہ دو عشروں میں سرمایہ کاری کے فقدان، ناکافی مرمت اور مسافروں میں کمی کی وجہ سے کولکتہ کی ٹرامیں بھی بدحالی کا شکار ہیں۔ بھارت کے واحد ٹرام سسٹم کی تصاویر فوٹو گرافر رونی سین نے لی ہیں۔
130521135307_ronny_sen_1.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
شہر کی پہلی ٹرام 24 فروری 1873 کو شروع کی گئی تھی۔ پہلی ٹرام سیلدا سے آرمینی گھاٹ تک شروع کی گئی تھی۔ مسافروں کی قلت کی وجہ سے یہ سروس نو مہینے بعد بند کرنا پڑی۔ تاہم 1880 میں گھوڑوں سے کھینچے جانے والی لمبی ٹرام شروع کی گئی۔ 19ویں صدی ختم ہونے تک کولکتہ میں 186 ٹرامیں، ایک ہزار گھوڑے اور 30 کلومیٹر لمبی ٹرام لائن قائم کر دی گئی تھی۔

130521135310_ronny_sen_2.jpg
 
ٹرام وے کو 1900 میں بجلی سے چلایا جانے لگا۔ 1943 میں اسے ہاوڑہ کے مصروف مضافات سے منسلک کر دیا گیا، اور لائن کی کل لمبائی 67 کلومیٹر ہو گئی۔ اس وقت کولکتہ ٹرام وے میں 300 ٹرامیں ہیں، لیکن مسافروں کی کمی کی وجہ سے ہر دن صرف 170 ٹرامیں چلائی جاتی ہیں۔

130521135313_ronny_sen_3.jpg
 
کولکتہ ٹرام کار کا ڈرائیور۔ ٹرام کمپنی کے چھ ہزار سے زیادہ ملازم ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق بعض اوقات مالی بحران کی وجہ سے انھیں وقت پر تنخواہیں نہیں ملتیں۔

130521135316_ronny_sen_4.jpg
 
اس وقت 170 ٹرام کاریں ہر روز صرف ایک لاکھ 60 ہزار مسافر لے جاتی ہیں۔ کولکتہ ٹرام وے کمپنی کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے، ’یہ بہت تیز اور بتدریج کمی ہے۔‘ 62 نشستوں والی ٹرام کاریں کشادہ اور آرام دہ ہیں، اور کرایے کم ہیں، لیکن مسافر ان کی سست رفتاری سے نالاں ہیں۔

130521135321_ronny_sen_6.jpg
 
ایک ڈپو کے کمپنی کے ملازمین اور ڈرائیور جمع ہیں۔ گذشتہ برسوں میں کئی لائنیں ختم کر دی گئی ہیں جن میں ہاوڑا لائن بھی شامل ہے۔

130521135326_ronny_sen_8.jpg
 
بھاری نقصانات کی وجہ سے ٹرام کمپنی نے 1992 میں بس سروس صروع کر دی جس میں 40 بسیں ہیں۔ حالیہ برسوں میں انھوں نے اس قسم کی جدید ٹرامیں بھی متعارف کروائی ہیں، لیکن مسافر پھر بھی زیادہ متوجہ نہیں ہوئے۔

130521135331_ronny_sen_10.jpg
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
محسن وقار علی
بابائے ریٹنگ (بشکریہ انیس الرحمن بھائی :D )
بابائے کرکٹ (شاید دوبارہ انیس الرحمن بھائی :D )
محفل کا اسکورر (کوئی بھی آکر کریڈٹ لے لے :p )
اور بابائے ٹیگ جیسے قیمتی القابات جیتنے کے بعد
اب عسکری جوان کی طرف سے اک اور لقب جیت چکا ہے اور وہ ہے
بابائے بی بی سی
شاباش :clap:
یونہی لگے رہو اور سارے بابوں والے مرکب الفاظ اپنے پاس جمع کر لو۔۔۔۔ :notworthy:
 
محسن وقار علی
بابائے ریٹنگ (بشکریہ انیس الرحمن بھائی :D )
بابائے کرکٹ (شاید دوبارہ انیس الرحمن بھائی :D )
محفل کا اسکورر (کوئی بھی آکر کریڈٹ لے لے :p )
اور بابائے ٹیگ جیسے قیمتی القابات جیتنے کے بعد
اب عسکری جوان کی طرف سے اک اور لقب جیت چکا ہے اور وہ ہے
بابائے بی بی سی
شاباش :clap:
یونہی لگے رہو اور سارے بابوں والے مرکب الفاظ اپنے پاس جمع کر لو۔۔۔ ۔ :notworthy:
شکریہ نین بھائی:love:سب آپ جیسے "اصلی" بابوں کی نظر کرم کا نتیجہ ہے:devil:
ویسے "بابائے ٹیگنگ" کا لقب بھی مجھے انیس الرحمن بھائی نے دیا تھا:)
 

سید زبیر

محفلین
بہت معلوماتی شراکت ، خوش رہیں محسن وقار علی !
ایسی ہی ٹرامیں کراچی میں بھی چلتی تھیں بہت پرسکون سفر ہوتا تھا مگر ہم نے تو اس کی پٹڑیاں بھی تاکول کی سڑکوں میں دفنکردیں تا کہ کوئی دوبارہ اس کا نام بھی نہ لے ۔
 
Top