کونسا پاکستان؟

زیک

مسافر
ساجد کوئی ایک غلطی ہو آپ کی تحریر میں تو درست کی جائے آپ کی تو تحریر ہی سراپا غلطی ہے۔ :)
 

رضوان

محفلین
ساجد بھائی مجھے آپ سے نہیں
آپ کی اس تحریر سے اختلاف ہے
کیونکہ بات پھر بنگالیوں تک نہیں رہتی پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔دور تلک جاتی ہے۔
اور کل بنگالی تھے نشانہ دشنام پھر آج کون ہے؟؟؟
آج والا میرے منہ میں ہزار بار خاک اگر وہیں جا پہنچا تو پرسوں کون ہوگا؟؟؟
اور پھر ہم جیسے کمی کمین نائیوں موچیوں کو تو رکھا ہی جوتا کاری کا شوق پورا کرنے کے لیے ہے ویسے بھی کیا آج باقی ماندہ ملک " پلٹن میدان " کا نظارہ پیش نہیں کر رہا؟
 

ساجد

محفلین
الحمداللہ ساجد بھائی ۔ آپ سنائیں ۔ کافی دنوں سے آپ کا فون بھی نہیں آیا ۔ اہل ِ خانہ کیسے ہیں ۔ ؟

ساجد بھائی یہ تو وہ قصہ ہے جس پر ہم 37 سالوں سے بحث کر رہے ہیں ۔ اور اس بحث سے سوائے نفرت اور بدگمانیوں کے کچھ ہاتھ نہیں آیا ہے ۔ میں اپنے ہی ٹاپک سے دو اقتباس پیش کرتا ہوں ۔ اس کے تناظر میں دیکھئے کہ بات کہاں سے کہاں اور کیسے پہنچتی ہے ۔

یہ اقتباس اخلاقی اور مذہبی تناظر میں دیکھئے ۔



اور اس کا ایک سیاسی سطح پر جائزہ لیں ۔



ساجد بھائی ! ۔۔ جن کو کھیل کھیلنا تھا وہ کھیل گئے ۔ اور اب بھی کھیل رہے ہیں ۔ بس انداز بدل گیا ہے ۔ اور ہم آج تک 40 سالہ کدورت اور نفرت اپنے دل سے نہیں نکال سکے ہیں ۔ چلیں بنگالیوں کو پیچھے چھوڑیں ۔ آج ملک میں جو تقسیم ہورہی ہے ۔ اس میں ہم کس کو قصوروار ٹہرایں گے ۔ آج مہاجر ، سندھی ، پنجابی ، پٹھان اور بلوچیوں کے اپنے اپنے وطن کے جو نعرے بلند ہو رہے ہیں ۔ اس کو کیا کہا جائے گا ۔ بنگالی ہم سے سینکڑوں میل دور بیٹھے ہوئے تھے جہاں بھارت بھی درمیان میں آتا تھا ۔ اس کی علیحدگی ایک فطری عمل تھی ۔ مگر آج پھر انہی نظریات کو بچے کھچے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے ۔ اس لیئے ہمیں اس طرف متوجہ ہونا چاہیئے ۔
ظفری بھائی ،
آپ کی تحریر کے ایک ایک لفظ سے مجھے اتفاق ہے۔ واقعی جنہوں نے کھیل کھیلنا تھا کھیل گئے اور اب بنگلہ دیش ایک الگ ملک کی حیثیت سے موجود ہے۔ مجھے اس کی سیاست سے کچھ لینا دینا بھی نہیں ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ میں صوبائی عصبیت کے حد درجہ خلاف ہوں۔ کتنا بھی بڑا مسئلہ کیوں نہ ہو وہ ہمیں ایک پاکستانی کی حیثیت سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے ۔ یہی وجہ ہے کہ میں ہمت بھائی سے بھی محض اس لئیے بحث کر رہا ہوں کہ کسی ایک صوبے یا اس کے باشندوں پر الزام دے کر خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے لینا چاہئیے۔ ہماری فوج یا سیاستدان اگر غلطی کرتے ہیں تو اس کا خمیازہ پوری قوم بھگتتی ہے نا کہ کوئی ایک صوبہ۔
اس تمہید کا مقصد یہی بتانا ہے کہ پاکستان اپنے قیام اور بابائے قوم کی وفات کے بعد ابن الوقت اور مطلب پرست لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا اور کسی نے بھی ہم کو ایک قوم کی شکل میں منظم کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جب بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ تھا اس وقت بنگالیوں پر بھی لازم آتا تھا کہ وہ بجائے دوسرے ملک کو فوجی مداخلت کی دعوت دینے کی بجائے اپنے معاملات کو مل بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کرتے۔
ظفری بھائی ، موجودہ حالات کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے میں مزید تفصیل میں نہیں جاؤں گا۔ اور اپنے محسوسات سے دوستوں کو پھر کبھی تفصیل سے آگاہ کروں گا۔
حالات آج بھی 1971 جیسے ہی ہیں ۔ ہر صوبہ اپنا راگ الاپنے لگا ہے اور لیڈر بھی صوبائیت کے نام پہ سیاست چمکا رہے ہیں۔ اب اس کو کیا کہا جائے کہ ہماری قوم ایک بار پھر انہی مداریوں کے رحم و کرم پہ ہے کہ جنہوں نے بنگلہ دیش بنانے کی راہ ہموار کی۔
میں جس بات کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ وہ یہ ہے کہ خدا را سوچئیے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں۔ دیکھئیے کہ جو ہمیں گالیاں دے رہے ہیں ہم انہیں گلے لگا رہے ہیں اور آپس میں صوبائیت کے نام پہ لڑ رہے ہیں۔
آپ کی یہ بات خاص توجہ کے لائق ہے کہ بنگلہ دیش کی علیحدگی فطری تھی۔ لیکن ہم میں سے بہت سارے یہ حقیقت آج بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اور سارا نزلہ پاکستان اور پنجاب پر گرا کر وہی پرانے پنجاب مخالف پراپپیگنڈہ کو ہوا دے رہے ہیں۔

حضور والا ، آپ کو عید کے دنوں میں دو بار فون کیا لیکن آپ کے فون سے نہایت دلکش نسوانی آواز سنائی دیتی تھی کہ اپنا پیغام ریکارڈ کروا دیجئیے ، اب بتائیے بھلا
" زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے"۔​
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی مجھے آپ سے نہیں
آپ کی اس تحریر سے اختلاف ہے
کیونکہ بات پھر بنگالیوں تک نہیں رہتی پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔دور تلک جاتی ہے۔
اور کل بنگالی تھے نشانہ دشنام پھر آج کون ہے؟؟؟
آج والا میرے منہ میں ہزار بار خاک اگر وہیں جا پہنچا تو پرسوں کون ہوگا؟؟؟
اور پھر ہم جیسے کمی کمین نائیوں موچیوں کو تو رکھا ہی جوتا کاری کا شوق پورا کرنے کے لیے ہے ویسے بھی کیا آج باقی ماندہ ملک " پلٹن میدان " کا نظارہ پیش نہیں کر رہا؟
رضوان بھائی ،
بہت شکریہ آپ کی تحریر کا۔
حضور ، آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا کہ بات بہت دور تک جاتی ہے لیکن کیا کروں کہ جب حقیقت سے واسطہ پڑتا ہے تو عجیب کیفیت ہو جاتی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس کیفیت کو غصہ کا نام دوں یا مستقبل کے اندیشہ کا۔
ایک طرف وہ ہیں جو کرکٹ میچ بھیک مانگ کر جیتنے کے بعد بھی پاکستان ہی کو گالی دیتے ہیں ۔ اور اس کو 71 کے بعد کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں اور ایک طرف وہ ہیں جو آج بھی وہی 71 والے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک طرف بیگانے ہیں دوسری طرف اپنے ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ اس غصے اور اندیشے کے عالم میں ، مَیں کچھ غلو کر گیا ہوں لیکن جو کہا ہے وہ ہم سب دیکھ سکتے ہیں۔
 

رضوان

محفلین
لالا ساجد لگتا ہے آپ کا پالا بھی پردیسی بنگالیوں سے پڑتا رہا ہے جو اپنی تاریخ ہماری طرح " نصابی کتابوں" اور نسیم حجازی مارکہ مورخوں سے پڑھ کر آتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
لالا ساجد لگتا ہے آپ کا پالا بھی پردیسی بنگالیوں سے پڑتا رہا ہے جو اپنی تاریخ ہماری طرح " نصابی کتابوں" اور نسیم حجازی مارکہ مورخوں سے پڑھ کر آتے ہیں۔
جی رضوان بھائی ،
آپ کی بات درست ہے۔ ایسے ہی بنگالیوں کی واہیات بکواس سن کر میرا خون کھولتا ہے اور جب ان کا ٹی وی دیکھوں یا میگزین پڑھوں تو بنگلہ زبان کی کچھ شد بد ہونے کی وجہ سے ان کو بھی ایسا ہی پاتا ہوں۔ آپ اور ظفری بھائی سے وعدہ رہا کہ اپنے تجربات و محسوسات سے آپ کو آگاہ ضرور کروں گا۔
جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ میں ان پر لکھنے کے لئیے ابھی معلومات جمع کر رہا ہوں ، جیسے ہی مکمل ہوئیں پیش کروں گا۔
بہر حال میرا مقصد کسی پر الزام تراشی ہرگز نہیں ہے ۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ جو پاکستان کو گالی بکتا ہے ہمیں اس کا ترکی بہ ترکی جواب دینا چاہئیے۔
آج پاکستان ہنگامی حالت میں ہے تو بھارت بھی کبھی ہنگامی حالت میں تھا اور دیکھئیے کہ آج وہاں استحکام آ چکا ہے۔
ایمر جنسی کے باوجود ہم نہیں کہہ سکتے کہ کوئی صوبہ پاکستان سے علیحدگی کی بات کر رہا ہے۔ اور نہ ہی بیرونی مداخلت کے حق میں ہے۔
قوموں کی زندگی میں ایسے نازک اوقات آتے رہتے ہیں ۔ اگر مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے کا جذبہ موجود ہو تو حالات سدھر جاتے ہیں۔ لیکن ایسے مواقع پر دوسرے ملک کی فوجوں کو مدد کے لئیے بلانے والوں کو کیا کہئیے۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری صاحب ،
کیسے مزاج ہیں؟ آپ کا اعتراض سر آنکھوں پر جناب۔ آپ سے تو ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں ۔اور گلہ بھی یہی ہے کہ آپ کم کم لکھتے ہیں۔ آپ ارشاد فرمائیں ، اور جہاں میں غلط ہوں میری درستی فرمائیں۔
ساجد بھائی ۔۔۔۔ میں نے 71 کے آتش فشاں پہاڑ کا جو حوالہ دیا تھا ۔ اس کی چنگاری آج بھی سلگ رہی ہے ۔ مشرقی پاکستان اور اب کے واقعات کو یکجا کر کے دیکھیں تو منظر بخوبی واضع ہوجائے گا ۔ مشرقی پاکستان کا جو سانحہ ہوا ۔ اس کا ایک پس منظر ہے ۔ میں زیادہ دور نہیں جانا چاہتا ۔ اس کی ابتداء تو قیامِ پاکستان سے ہی ہو گئی تھی ۔ علماء کا وہ گروہ جس نے قیامِ پاکستان کی مخالفت کی تھی ۔ قیامِ پاکستان کے بعد کس طرح نئی حکمتِ عملی وضع کرکے اپنا کام کرتے رہے ۔ آپ اگر تاریخ کے اوراق پلٹیں تو دیکھیئے 1970 کی انتخابی مہم کے دوران شوکت اسلام کا مظاہرہ کیا تھا ۔ وہ مظاہرہ ہی ایک ایسا نقطعہ تھا جہاں اس گروہ کا اصل مزاج ظاہر ہوا ۔ یہی وہ لمحہ تھا جب ملک واضع طور پر دو نظریاتی گروہ میں بٹ چکا تھا ۔ اور شوکت اسلام نے ایک گروہ کی انتہا پسندی کو ظاہر کردیا تھا ۔ پھر یہی انتہا پسندی مشرقی پاکستان میں عسکری پسندی کی شکل میں ظاہر ہوئی ۔ ان لوگوں نے اسلام کے نام پر فوج کے ساتھ مل کر بنگالیوں کے خلاف ہتھیار اٹھا ئے ۔ بنگالی سوسائٹی کے تاروپود ہلاد یئے ۔وہاں کے دانشوروں‌کو قتل کیا ۔ یہاں یہ بتانا کہ کیا صحیح تھا کیا غلط اس پر گفتگو مقصود نہیں ۔ صرف یہ واضع کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ یہ ذہن پیدا کیسے ہوا ۔ ؟ پھر پی این اے کے دوران اس مزاج نے نظامِ مصطفے کا نعرہ لگا کر کس طرح قوم کے اعصاب پر سوار ہونے کی کوشش کی ۔ اور ملک کی وہ تمام قوتیں جو پاکستان کی معاشی ترقی اور سول سوسائٹی کے خلاف تھیں انہوں نے نئے جدید ترقی پذیر پاکستان کے خلاف اتحاد بنا لیا ۔ 1970 میں یہ ایک پھر فوج کی گود میں جا بیھٹے ۔ کچھ عرصے بعد افغانستان کے حالات تبدیل ہوئے اور پھر یہ لوگ افغان جہاد کے نام پر فوج کے دست و بازو بن گئے اور افغان جہاد کے نام پر ملک اور ملک کے باہر سے ڈالرز ، ہتھیار اور ڈرگ جیسے وسائل سمیٹتے رہے ۔ اب جو کچھ ہورہا ہے اسی کا پھل ہے جو ساری قوم کاٹ رہی ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ ان کا مقصد اعلی و ارفع رہا ہو ۔ مگر ان کا طریقہ کار شروع دن ہی سے یہ رہا ہے کہ فوج کا ساتھ دیا جائے ۔ عسکریت کا راستہ چنا جائے اور وقت پڑے تو آمروں کی حمایت سے بھی دریغ نہیں‌ کیا جائے ۔ 17 ھویں ترمیم اور اب کے شمالی علاقاجات کے حالیہ واقعات کے تناظر میں اس سارے معاملے کو دیکھیں تو یہ بات صاف سامنے آجاتی ہے کہ یہ ایک ذہن ہے ۔ مزاج ہے ۔ میں اب اس مزاج کے بارے میں آپ سے کیا کہوں ۔ آپ خود سمجھ سکتے ہیں کہ اس کے کیا رنگ و ڈھنگ ہیں اور اس کے ڈانڈے کہاں سے ملے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے پہلے کیا کیا تھا اور اب کیا کرنے جا رہے ہیں ۔ !
 
Top