مقدس
لائبریرین
مقدس آپ کو یہاں کے رہنے سہنے کا علم نہیں۔ بات اصل میں یہ ہے کہ یہاں کسی خاتون کا اکیلے یا صرف خواتین کا اکیلے باہر نکلنا ناممکن سا ہے۔ اور نہ ہی وہ اکیلی کسی ٹیکسی میں سفر کرتی ہیں، خاص کر پاکستانی خواتین۔ اس لیے انہیں جب بھی کہیں جانا ہوتا ہے تو باپ، بھائی، شوہر، بیٹا، کسی نہ کسی مرد کو ساتھ جانا پڑتا۔ یہاں پاکستان یا انگلینڈ کی طرح نہیں کہ بس، ویگن، ٹیکسی، رکھشہ میں وہ اکیلی چلی جائیں۔ اور ہاں یہاں پر بسیں اور ویگنیں نہیں چلتیں۔ یا تو اپنی گاڑی میں جاؤ یا پھر ٹیکسی میں۔ تو میری اکثر اوقات دوسری نوکری یہی ہوتی ہے کہ انہیں لیکر خریداری کے لیے جانا ہوتا ہے۔ اور خواتین کی خریداری کا تو آپ کو معلوم ہی ہو گا کہ کتنا وقت لگاتی ہیں۔
او بھیا آئی ڈڈنٹ نو دیٹ
جاب کے بعد تو یہ سچ میں سیکنڈ جاب بن گئی آپ کی۔
امی کی ایک فرینڈ پاکستان سے آئی تھی۔ ہم ان کو شاپنگ پر لے کر گئے۔ ان کو کچھ پسند نہیں آ رہا تھا اور رائٹ ایٹ دا اینڈ شی ٹک آس بیک تو دا فرسٹ شاپ وی وینٹ ٹو اینڈ ڈڈ ہر شاپنگ فرام دئیر۔
میں نے اس کے بعد ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا۔۔
بیکاز آئی لائیک ٹو گو ان ون شاپ اینڈ بائے ایوری تھنگ فرام دئیر