جی
ثناء اللہ دل ہمارا بھی خون کے آنسو رو رہا ہے، بقول غالب
آئے ہے بے کسئ عشق پہ رونا غالب
کس کے گھر جائے گا سیلابِ بلا میرے بعد
مگر
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آسان ہوگیں
معلوم نہیں کیوں جب بھی کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے تو مجھے اقبال بےساختہ یاد آجاتا ہے۔
اس کی امیدیں قلیل، اس کے مقاصد جلیل
اس کی ادا دلفریب اس کی نگہ دل نواز
نرم دم گفتگو ، گرم دم جستجو
رزم ہو یا بزم ہو ، پاک دل پاک باز
وہ رزم گاہ ِ حیات میں شمشیر بے نیام ہوتا ہے تو شبستان محبت میں کوئی دوسرا اس سے زیادہ نرم نہیں ہو سکتا۔
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ
شبنم
دریائوں کے دل جس سے دہل جائیں و ہ طوفان
لیکن رات کو جب جیو پر حامد میر کے ساتھ جامعہ حفضہ کی طالبات کی گفتگو سن کر بڑا ہی دکھ ہوا جب وہ اس کو معرکہ بدر سے تشبیہ دے رہی تھیں یعنی حلقہ یاراں کو رزم حق و باطل قرار دے رہی تھیں۔
تو پھر اقبال کا یہ مصرعہ بے ساختہ یاد آیا
مومن نہیں جو صاحب ادراک نہیں ہے
جاوید چودھری کا ایک جگہ مضمون پڑھا تھا وہ بھی آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہوںگا۔
http://www.oururdu.com/forum/viewtopic.php?t=20