کینابس انڈیکا
بھنگ کو کہتے ہیں۔ اس دوا کی ساخت رکھنے والا تھیورائزنگ میں کمال کرتا ہے۔ حسن بن صباح اور محمد تغلق اس دوا کی ساخت پر تھے۔
-
ایک خوبصورت میڑک پاس لڑکا میرے پاس آیا۔ کہنے لگا " سر میں
ہیروئن پیتا ہوں مجھے پچاس روپے دے دیں" میں نے اسے کہا "میرے کلینک پر کام کرو روزانہ 50 روے دوں گا اور کھانا بھی" وہ میرے ساتھ کام کرنے لگا۔ مجھے پتہ چلا کہ پوڈریوں کے پاس انکساری بہت ہوتی ہے۔ قدرت نے اس لڑکے کو تب تک میرے پاس رکھا جب تک مجھ میں اچھی خاصی انکساری نہ آگئی اور میرے ساتھ رہ کر وہ اس قابل ہوگیا کہ اب اسے کوئی نہ کوئی ایسا کام مل جاتا ہے جس سے ہیروئن خریدنے کے لئے پیسے مل جائیں۔ اس نے میری "
میں" کو کم کیا اور میں نے اس کی "
میں" کو اجاگر کیا۔ میں نے اسے کہا
نیٹرم فاس اور
ایسڈ فاس کھایا کر۔ نیٹروم فاس سے بھوک بڑھے گی ور ایسڈ فاس سے جسمانی کمزوری دور ہوگی۔ ایک دن کہنے لگا
سر! میں جب بھی نیٹرم فاس کھاتا ہوں کوئی نہ کوئی پریشانی آجاتی ہے
میں نے اسے بتایا کہ کینو مالٹا کھانا سے بھی ایسا ہوتا ہے۔ پریشانی کی حالت میں کھایا جائے تو کوئی خوشی ملتی ہے اگر نارمل حالت میں کھایا جائے تو کوئی پریشانی آجاتی ہے۔ یہی حال نیٹرم فاس کا ہے جو معدے کی تیزابیت کی پہلی دوا ہے۔
-
خلیل جبران نے کہا تھا کہ انسان نے اچھا کام کرنا ہو یا برا ، اس کے لئے کوئی نہ کوئی جواز گھڑ لیتا ہے۔ میں نے ایک افیونی سے پوچھا کہ وہ
افیون کیوں کھاتا ہے؟ اس نے جواب دیا میں تیز تیز باتیں کرتا تھا اور لوگوں کو میری باتوں کی سمجھ نہیں آتی تھی۔ میں نے افیون کھانا شروع کی اب ٹھہر ٹھہر کر باتیں کرتا ہوں۔
-
ایک گاوں میں ایک
افیونی فوت ہوگیا۔ جب ہم اس کا جنازہ قبرستان کی طرف لئے جا رہے تھے تو بڑی مزے دار بارش ہوئی۔ ایک ماہ بعد ایک اور گاوں میں ایک افیونی فوت ہوگیا۔ جب ہم اس کا جنازہ پڑھ رہے تھے تو سخت حبس تھی۔ اسے دفنانے کے دو گھنٹئے بعد ایسی زوردار بارش ہوئی کہ مزہ آگیا۔ دونوں آدمیوں کے لواحقین کہتے تھے "مرنے والا جنتی تھا" ایک افیونی میں اتنی خشکی گرمی ہوتی ہے کہ اس کے مرنے کے بعد خشکی گرمی کا ردعمل ہوتا ہے جو گرمی تری کی شکل میں ہوتا ہے اور پھر تری سردی کی شکل میں۔
روحانیت ، رویے اور ہو میو پیتھک سائنس