کپڑے یا کپڑوں کے لیے شاعرانہ متبادل الفاظ؟

السلام علیکم،

بات کہاں سے شروع کروں۔۔۔۔۔
ویلیئم بٹلر یئٹس کی ایک نظم ہے "Aedh Wishes for the Cloths of Heaven"
اور یہ نظم مجھے بہت پسند ہے۔ اس نظم میں ویلیئم بٹلر کے فرضی کرداروں میں سے ایک کردار 'ایڈھ' جنت یا فردوس کے کپڑوں کی خواہش کرتا ہے۔ اور کہتا ہے
کوڈ:
Had I the heavens' embroidered cloths,
Enwrought with golden and silver light,
The blue and the dim and the dark cloths
Of night and light and the half light,
I would spread the cloths under your feet:
But I, being poor, have only my dreams;
I have spread my dreams under your feet;
Tread softly because you tread on my dreams.

اب اگر میرے جیسا بیچارہ آدمی اسے اردو میں ڈھالنے کی کوشش کرے تو کپڑے لفظ عجیب سا لگ رہا ہے اور پوشاکیں بھی قدموں تلے بچھاتے ہوئے سمجھ نہیں آ رہا۔ تو ایسے میں خیال آیا کہ محفل میں تو بڑے بڑے اردو دان اور اعلیٰ پائے مترجم صاحبان موجود ہیں تو کیوں نہ اپنا مسئلہ ان کے آگے رکھا جائے۔
اب میں نے تو اس طرح لکھ تو دیا ہے لیکن میں کپڑے سے مطمئن نہیں ہوں۔

اگر میرے پاس جنت کے کڑھے ہوئے کپڑے ہوتے،
سنہری اور چاندی کی روشنی سے بُنے ہوئے،
نیلے اور مدھم اور سیاہ کپڑے
رات اور روشنی اور سپیدے کے،
میں وہ کپڑے تیرے قدموں تلے بچھا دیتا:
لیکن میں، کہ ٹھہرا مفلس، صرف خواب ہیں میرے پاس؛
میں نے اپنے خواب تمہارے قدموں تلے بچھا دئیے ہیں؛
ذرا دھیرے چلو کہ تم میرے خوابوں پہ چل رہے ہو۔

صاحبان، قدردان، مہربان ذرا توجہ فرمائیں پلیز
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کپڑوں کے لئے متبادل الفاظ یہ ہوسکتے ہیں : ملبوس ، ملبوسات ، لباس ، پوشاک ، پیرہن ، پیراہن ، جامہ ، خلعت وغیرہ ۔ جو پسند آئے چُن لیجئے ، مفت ہے ۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ملبوس بہشت۔
لباس فردوس
ردائے جناں
خلعت مروارید
ملبوس مرصع ۔
پیراھن فلک ۔

وغیرہ
آپ اس طرح کی کئی تراکیب گھڑ سکتے ہیں ۔ لیکن اسے دیگر الفاظ کے درمیان مناسب جگہ پر رکھیں تو لطف دیں گی
 

La Alma

لائبریرین
خلعت یا پوشاک وغیرہ کو قدموں میں نہیں بچھایا جاتا۔ غالیچہ یا اس کی طرز کا کوئی اور متبادل شاید بہتر رہے گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
  • جامہ،
  • پوشش۔
  • پہناوے۔
  • حجاب۔
  • آنچل
  • اوڑھنی کا پلو
  • اوڑھنی سالوس کی برد یمانی ہوگئی!!
    یہ مثل مشہور شعری کی زبانی ہوگئی
  • اور جس پہ سرخ جوڑا‘ یا اودی اوڑھنی ہے
    اس پر تو سب گھلاوٹ برسات کی چھنی ہے
    (نظیر اکبر آبادی)
  • دوشالہ
  • گھونگھٹ
  • نقاب
  • مسکرا کر ڈال دی رخ پر نقاب
    مل گیا جو کچھ کہ ملنا تھا جواب

  • اودے اودے سحاب سے آنچل
    رنگ کی جالیوں نے مار دی

  • آنچل اس دامن کا ہاتھ آتا نہیں
میر دریا کا سا اس کا پھیر ہے!!

بس اوڑھنی اور چادر کی لاج قائم رہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اب اگر میرے جیسا بیچارہ آدمی اسے اردو میں ڈھالنے کی کوشش کرے تو کپڑے لفظ عجیب سا لگ رہا ہے اور پوشاکیں بھی قدموں تلے بچھاتے ہوئے سمجھ نہیں آ رہا۔ تو ایسے میں خیال آیا کہ محفل میں تو بڑے بڑے اردو دان اور اعلیٰ پائے مترجم صاحبان موجود ہیں تو کیوں نہ اپنا مسئلہ ان کے آگے رکھا جائے۔
اب میں نے تو اس طرح لکھ تو دیا ہے لیکن میں کپڑے سے مطمئن نہیں ہوں۔

اگر میرے پاس جنت کے کڑھے ہوئے کپڑے ہوتے،
سنہری اور چاندی کی روشنی سے بُنے ہوئے،
نیلے اور مدھم اور سیاہ کپڑے
رات اور روشنی اور سپیدے کے،
میں وہ کپڑے تیرے قدموں تلے بچھا دیتا:
لیکن میں، کہ ٹھہرا مفلس، صرف خواب ہیں میرے پاس؛
میں نے اپنے خواب تمہارے قدموں تلے بچھا دئیے ہیں؛
ذرا دھیرے چلو کہ تم میرے خوابوں پہ چل رہے ہو۔

صاحبان، قدردان، مہربان ذرا توجہ فرمائیں پلیز

جہاں تک یئیٹس کی اس نظم کے ترجمے کا تعلق ہے تو یہاں بظاہر جنت کے پارچہ جات یا بافتہ جات کا ذکر کیا جارہا ہے لیکن تشبیہات کو دیکھتے ہوئے یہاں جنتی کے بجائے آسمانی یا آسمان سے اترے ہوئے کپڑے قیاس کرنا زیادہ بہتر ہے ۔ ترجمے کا بنیادی اصول ہے کہ لفظوں کے ترجمہ کے بجائے مفہوم کا ترجمہ کیا جانا چاہئے کہ جو اردو کے مزاج سے قریب ہو ۔ یعنی ترجمہ نہیں بلکہ ترجمانی ہونی چاہئے ۔ لا المیٰ کی بات درست ہے کہ کلاتھس کا ترجمہ سلے ہوئے کپڑے کیا جائے تو مناسب نہیں ہوگا ۔ یئیٹس کے زمانے میں تو معلوم نہیں لیکن معاصر انگریزی میں Cloths اور Clothes میں فرق کیا جاتا ہے ۔ آپ ہی کے اس نثری ترجمے میں کچھ رد و بدل کرکے ترجمانی کے اصول کو واضح کیا ہے ۔

اگر مرے پاس جنت سے اتُرا کامدار مخملیں زربفت ہوتا
طلائی اور نقرئی نور کی شعاعوں سے بُنا
نیلگوں ، سیاہ رنگوں سے سجا
جس میں شامل روشنی اور تیرگی اورشفق!
میں وہ مخملیں زربفت تمہارے قدموں تلے بچھا دیتا
لیکن میں کہ ٹھہرا مفلس ، صرف خواب ہیں میرے پاس
سو میں نے اپنے خواب رکھ دیئے ہیں تمہارےقدموں کے تلے
ذرا دھیرے چلو کہ تم مرے خوابوں پہ چل رہے ہو
 

سیما علی

لائبریرین
جہاں تک یئیٹس کی اس نظم کے ترجمے کا تعلق ہے تو یہاں بظاہر جنت کے پارچہ جات یا بافتہ جات کا ذکر کیا جارہا ہے لیکن تشبیہات کو دیکھتے ہوئے یہاں جنتی کے بجائے آسمانی یا آسمان سے اترے ہوئے کپڑے قیاس کرنا زیادہ بہتر ہے ۔ ترجمے کا بنیادی اصول ہے کہ لفظوں کے ترجمہ کے بجائے مفہوم کا ترجمہ کیا جانا چاہئے کہ جو اردو کے مزاج سے قریب ہو ۔ یعنی ترجمہ نہیں بلکہ ترجمانی ہونی چاہئے ۔ لا المیٰ کی بات درست ہے کہ کلاتھس کا ترجمہ سلے ہوئے کپڑے کیا جائے تو مناسب نہیں ہوگا ۔ یئیٹس کے زمانے میں تو معلوم نہیں لیکن معاصر انگریزی میں Cloths اور Clothes میں فرق کیا جاتا ہے ۔ آپ ہی کے اس نثری ترجمے میں کچھ رد و بدل کرکے ترجمانی کے اصول کو واضح کیا ہے ۔

اگر مرے پاس جنت سے اتُرا کامدار مخملیں زربفت ہوتا
طلائی اور نقرئی نور کی شعاعوں سے بُنا
نیلگوں ، سیاہ رنگوں سے سجا
جس میں شامل روشنی اور تیرگی اورشفق!
میں وہ مخملیں زربفت تمہارے قدموں تلے بچھا دیتا
لیکن میں کہ ٹھہرا مفلس ، صرف خواب ہیں میرے پاس
سو میں نے اپنے خواب رکھ دیئے ہیں تمہارےقدموں کے تلے
ذرا دھیرے چلو کہ تم مرے خوابوں پہ چل رہے ہو

ظہیر صاحب !!!!
بہت کمال
اگر مرے پاس جنت سے اتُرا کامدار مخملی زربفت ہوتا
طلائی اور نقرئی نور کی شعاعوں سے بُنا
:flower::flower:
 
جہاں تک یئیٹس کی اس نظم کے ترجمے کا تعلق ہے تو یہاں بظاہر جنت کے پارچہ جات یا بافتہ جات کا ذکر کیا جارہا ہے لیکن تشبیہات کو دیکھتے ہوئے یہاں جنتی کے بجائے آسمانی یا آسمان سے اترے ہوئے کپڑے قیاس کرنا زیادہ بہتر ہے ۔ ترجمے کا بنیادی اصول ہے کہ لفظوں کے ترجمہ کے بجائے مفہوم کا ترجمہ کیا جانا چاہئے کہ جو اردو کے مزاج سے قریب ہو ۔ یعنی ترجمہ نہیں بلکہ ترجمانی ہونی چاہئے ۔ لا المیٰ کی بات درست ہے کہ کلاتھس کا ترجمہ سلے ہوئے کپڑے کیا جائے تو مناسب نہیں ہوگا ۔ یئیٹس کے زمانے میں تو معلوم نہیں لیکن معاصر انگریزی میں Cloths اور Clothes میں فرق کیا جاتا ہے ۔ آپ ہی کے اس نثری ترجمے میں کچھ رد و بدل کرکے ترجمانی کے اصول کو واضح کیا ہے ۔

اگر مرے پاس جنت سے اتُرا کامدار مخملیں زربفت ہوتا
طلائی اور نقرئی نور کی شعاعوں سے بُنا
نیلگوں ، سیاہ رنگوں سے سجا
جس میں شامل روشنی اور تیرگی اورشفق!
میں وہ مخملیں زربفت تمہارے قدموں تلے بچھا دیتا
لیکن میں کہ ٹھہرا مفلس ، صرف خواب ہیں میرے پاس
سو میں نے اپنے خواب رکھ دیئے ہیں تمہارےقدموں کے تلے
ذرا دھیرے چلو کہ تم مرے خوابوں پہ چل رہے ہو

جی بالکل میں بھی کپڑے استعمال نہیں کرنا چاہ رہا تھا یعنی باالفاظ دیگرے 'ترجمہ' نہیں کرنا چاہ رہا تھا جبھی بہتر ترجمانی کے لیے آپ اہلِ علم صاحبان کے در پر حاضری دی ہے۔
لیکن جیسے کہ لاالمیٰ نے کہا کہ پوشاک اور خلعت وغیرہ جیسے الفاظ شروع میں کپڑے کا بہتر ترجمہ محسوس ہونے کے باوجود آگے جا کر قدموں تلے بچھائے جانے والے کپڑے کی ٹھیک سے ترجمانی نہیں کر پا رہے یا وہاں مناسب نہیں لگ رہے۔
زرِبفت کافی بہتر متبادل ہونے کے باوجود اس نظم کی رواں ترجمانی میں بہت بڑی رکاوٹ سی محسوس ہو رہی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جہاں تک یئیٹس کی اس نظم کے ترجمے کا تعلق ہے تو یہاں بظاہر جنت کے پارچہ جات یا بافتہ جات کا ذکر کیا جارہا ہے لیکن تشبیہات کو دیکھتے ہوئے یہاں جنتی کے بجائے آسمانی یا آسمان سے اترے ہوئے کپڑے قیاس کرنا زیادہ بہتر ہے ۔ ترجمے کا بنیادی اصول ہے کہ لفظوں کے ترجمہ کے بجائے مفہوم کا ترجمہ کیا جانا چاہئے کہ جو اردو کے مزاج سے قریب ہو ۔ یعنی ترجمہ نہیں بلکہ ترجمانی ہونی چاہئے ۔ لا المیٰ کی بات درست ہے کہ کلاتھس کا ترجمہ سلے ہوئے کپڑے کیا جائے تو مناسب نہیں ہوگا ۔ یئیٹس کے زمانے میں تو معلوم نہیں لیکن معاصر انگریزی میں Cloths اور Clothes میں فرق کیا جاتا ہے ۔ آپ ہی کے اس نثری ترجمے میں کچھ رد و بدل کرکے ترجمانی کے اصول کو واضح کیا ہے ۔

اگر مرے پاس جنت سے اتُرا کامدار مخملیں زربفت ہوتا
طلائی اور نقرئی نور کی شعاعوں سے بُنا
نیلگوں ، سیاہ رنگوں سے سجا
جس میں شامل روشنی اور تیرگی اورشفق!
میں وہ مخملیں زربفت تمہارے قدموں تلے بچھا دیتا
لیکن میں کہ ٹھہرا مفلس ، صرف خواب ہیں میرے پاس
سو میں نے اپنے خواب رکھ دیئے ہیں تمہارےقدموں کے تلے
ذرا دھیرے چلو کہ تم مرے خوابوں پہ چل رہے ہو

زبردست!
 

زیک

مسافر
اگر مرے پاس جنت سے اتُرا کامدار مخملیں زربفت ہوتا
طلائی اور نقرئی نور کی شعاعوں سے بُنا
نیلگوں ، سیاہ رنگوں سے سجا
جس میں شامل روشنی اور تیرگی اورشفق!
میں وہ مخملیں زربفت تمہارے قدموں تلے بچھا دیتا
لیکن میں کہ ٹھہرا مفلس ، صرف خواب ہیں میرے پاس
سو میں نے اپنے خواب رکھ دیئے ہیں تمہارےقدموں کے تلے
ذرا دھیرے چلو کہ تم مرے خوابوں پہ چل رہے ہو
زمانہ طالب علمی میں ییٹس کو روتے تھے لیکن آپ کا ترجمہ پڑھنے کے بعد ییٹس بہت آسان محسوس ہوا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جی بالکل میں بھی کپڑے استعمال نہیں کرنا چاہ رہا تھا یعنی باالفاظ دیگرے 'ترجمہ' نہیں کرنا چاہ رہا تھا جبھی بہتر ترجمانی کے لیے آپ اہلِ علم صاحبان کے در پر حاضری دی ہے۔
لیکن جیسے کہ لاالمیٰ نے کہا کہ پوشاک اور خلعت وغیرہ جیسے الفاظ شروع میں کپڑے کا بہتر ترجمہ محسوس ہونے کے باوجود آگے جا کر قدموں تلے بچھائے جانے والے کپڑے کی ٹھیک سے ترجمانی نہیں کر پا رہے یا وہاں مناسب نہیں لگ رہے۔
زرِبفت کافی بہتر متبادل ہونے کے باوجود اس نظم کی رواں ترجمانی میں بہت بڑی رکاوٹ سی محسوس ہو رہی ہے۔
امجد ، آپ بالکل صحیح سمت میں سوچ رہے تھے اور میں آپ کی بات سمجھ گیا تھا۔ میں نے افادۂ عام کے لئے ایک نکتہ بیان کردیا تھا کہ شاید کسی اور پڑھنے والے کے کام آسکے۔ ۔
اگر زربفت کچھ ثقیل اور نامانوس سا لگ رہا ہے تو اس کی جگہ کمخواب ، ریشم یا مخمل استعمال کرکے دیکھ لیجئے ۔ اگر پھر بھی آپ کو بات بنتی نظر نہ آئے تو اصل نظم سے ذرا انحراف کرتے ہوئے کپڑے کی جگہ قالین یا غالیچہ وغیرہ بھی لاکر دیکھ سکتے ہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
زمانہ طالب علمی میں ییٹس کو روتے تھے لیکن آپ کا ترجمہ پڑھنے کے بعد ییٹس بہت آسان محسوس ہوا
لڑکپن ہی سے شاعری کا شوق ہونے کے باعث مجھے اسکول میں لینگویجز کے مضامین میں فائدہ ہوجاتا تھا ۔ مجھے یاد ہے کہ میٹرک میں انگریزی کے نصاب میں جتنی نظمیں تھیں میں نے ان کا منظوم ترجمہ کیا تھا اور اسے پڑھ کر ہمارے انگریزی کے استاد اتنا خوش ہوئے کہ مجھے کلاس میں پانچ روپے اپنی جیب سے نکال کر انعام دیا ۔ پانچ روپے کا وہ نوٹ کچھ دنوں تک تو میں نے سب کے کہنے پر سنبھال کر رکھا لیکن پھر بعد میں شاید لنچ کے وقفے میں دہی بڑے یا چھولے والے کے ہاتھوں شہادت پاگیا۔
اب افسوس ہوتا ہے ۔ آج اگر وہ نوٹ ہوتا تو پورے تین آنے کے برابر ہوتا ۔
 

زیک

مسافر
مجھے یاد ہے کہ میٹرک میں انگریزی کے نصاب میں جتنی نظمیں تھیں میں نے ان کا منظوم ترجمہ کیا تھا اور اسے پڑھ کر ہمارے انگریزی کے استاد اتنا خوش ہوئے کہ مجھے کلاس میں پانچ روپے اپنی جیب سے نکال کر انعام دیا ۔
ان اساتذہ کی بھی کیا بات تھی جو ایسے ریاضی، سائنس یا ادب وغیرہ میں کارکردگی سے خوش ہو کر جیب میں موجود پیسے انعام کے طور پر دے دیا کرتے تھے۔
 
Top