امجد میانداد
محفلین
السلام علیکم،
بات کہاں سے شروع کروں۔۔۔۔۔
ویلیئم بٹلر یئٹس کی ایک نظم ہے "Aedh Wishes for the Cloths of Heaven"
اور یہ نظم مجھے بہت پسند ہے۔ اس نظم میں ویلیئم بٹلر کے فرضی کرداروں میں سے ایک کردار 'ایڈھ' جنت یا فردوس کے کپڑوں کی خواہش کرتا ہے۔ اور کہتا ہے
اب اگر میرے جیسا بیچارہ آدمی اسے اردو میں ڈھالنے کی کوشش کرے تو کپڑے لفظ عجیب سا لگ رہا ہے اور پوشاکیں بھی قدموں تلے بچھاتے ہوئے سمجھ نہیں آ رہا۔ تو ایسے میں خیال آیا کہ محفل میں تو بڑے بڑے اردو دان اور اعلیٰ پائے مترجم صاحبان موجود ہیں تو کیوں نہ اپنا مسئلہ ان کے آگے رکھا جائے۔
اب میں نے تو اس طرح لکھ تو دیا ہے لیکن میں کپڑے سے مطمئن نہیں ہوں۔
اگر میرے پاس جنت کے کڑھے ہوئے کپڑے ہوتے،
سنہری اور چاندی کی روشنی سے بُنے ہوئے،
نیلے اور مدھم اور سیاہ کپڑے
رات اور روشنی اور سپیدے کے،
میں وہ کپڑے تیرے قدموں تلے بچھا دیتا:
لیکن میں، کہ ٹھہرا مفلس، صرف خواب ہیں میرے پاس؛
میں نے اپنے خواب تمہارے قدموں تلے بچھا دئیے ہیں؛
ذرا دھیرے چلو کہ تم میرے خوابوں پہ چل رہے ہو۔
صاحبان، قدردان، مہربان ذرا توجہ فرمائیں پلیز
بات کہاں سے شروع کروں۔۔۔۔۔
ویلیئم بٹلر یئٹس کی ایک نظم ہے "Aedh Wishes for the Cloths of Heaven"
اور یہ نظم مجھے بہت پسند ہے۔ اس نظم میں ویلیئم بٹلر کے فرضی کرداروں میں سے ایک کردار 'ایڈھ' جنت یا فردوس کے کپڑوں کی خواہش کرتا ہے۔ اور کہتا ہے
کوڈ:
Had I the heavens' embroidered cloths,
Enwrought with golden and silver light,
The blue and the dim and the dark cloths
Of night and light and the half light,
I would spread the cloths under your feet:
But I, being poor, have only my dreams;
I have spread my dreams under your feet;
Tread softly because you tread on my dreams.
اب اگر میرے جیسا بیچارہ آدمی اسے اردو میں ڈھالنے کی کوشش کرے تو کپڑے لفظ عجیب سا لگ رہا ہے اور پوشاکیں بھی قدموں تلے بچھاتے ہوئے سمجھ نہیں آ رہا۔ تو ایسے میں خیال آیا کہ محفل میں تو بڑے بڑے اردو دان اور اعلیٰ پائے مترجم صاحبان موجود ہیں تو کیوں نہ اپنا مسئلہ ان کے آگے رکھا جائے۔
اب میں نے تو اس طرح لکھ تو دیا ہے لیکن میں کپڑے سے مطمئن نہیں ہوں۔
اگر میرے پاس جنت کے کڑھے ہوئے کپڑے ہوتے،
سنہری اور چاندی کی روشنی سے بُنے ہوئے،
نیلے اور مدھم اور سیاہ کپڑے
رات اور روشنی اور سپیدے کے،
میں وہ کپڑے تیرے قدموں تلے بچھا دیتا:
لیکن میں، کہ ٹھہرا مفلس، صرف خواب ہیں میرے پاس؛
میں نے اپنے خواب تمہارے قدموں تلے بچھا دئیے ہیں؛
ذرا دھیرے چلو کہ تم میرے خوابوں پہ چل رہے ہو۔
صاحبان، قدردان، مہربان ذرا توجہ فرمائیں پلیز