کچھ تو لکھا تھا ہم نے مٹی پر (فاعلاتن مفاعلن فعلن)

نوید ناظم

محفلین
رات صحرا نصیب خوابوں میں
گھر بناتے رہے ہیں پانی پر

رات پھر یاد آ گئی اُس کی
رات یوں تو گزر گئی تھی، پر!

دل وفا کا ارادہ رکھتا تھا
اُس نے جانچا نہیں کسوٹی پر

پھر ہوا لے گئی اُڑا کر ساتھ
کچھ تو لکھا تھا ہم نے مٹی پر

ہجر آخر نصیب ٹھہرا ہے
چڑھ گیا نا یہ دل بھی سولی پر

کس جگہ لائی زندگی دل کو
اور کر لے بھروسہ اندھی پر

اب تو وہ بھی نوید ہنستے ہیں
میرے اس دل کی خستہ حالی پر
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل کہی ہے۔ واہ۔
آخری شعر میں ’اس‘ بھرتی کا لھ رہا ہے
میرے اس دل کی خستہ حالی پر
اسے یوں کہیں تو
میرے دل کی شکستہ حالی پر

رات یوں تو گزر گئی تھی، پر!
پر بمعنی لیکن کا استعمال عموماً گوارا نہیں کیا جاتا۔ اگرچہ میں نے بھی یہ استادی دکھائی ہے!!!
ہزار یادوں نے محفل یہاں سجائی، پر
جو نیند آتی ہے سولی پہ بھی، سو آئی ۔۔ پر!
اس لیے میں تو کم از کم اعتراض نہیں کر سکتا۔
 

نوید ناظم

محفلین
اچھی غزل کہی ہے۔ واہ۔
آخری شعر میں ’اس‘ بھرتی کا لھ رہا ہے
میرے اس دل کی خستہ حالی پر
اسے یوں کہیں تو
میرے دل کی شکستہ حالی پر

رات یوں تو گزر گئی تھی، پر!
پر بمعنی لیکن کا استعمال عموماً گوارا نہیں کیا جاتا۔ اگرچہ میں نے بھی یہ استادی دکھائی ہے!!!
ہزار یادوں نے محفل یہاں سجائی، پر
جو نیند آتی ہے سولی پہ بھی، سو آئی ۔۔ پر!
اس لیے میں تو کم از کم اعتراض نہیں کر سکتا۔
بہت شکریہ سر۔۔۔
میرے دل کی شکستہ حالی پر ۔۔۔ خوبصورت عطا ہے یہ تو۔

رات یوں تو گزر گئی تھی، پر!
پر بمعنی لیکن کا استعمال عموماً گوارا نہیں کیا جاتا
جی سر یہ بات آپ ہی کی عنایت سے ذہن میں تھی مگر کبھی کبھار اک آدھا خیال باندھنے کی گنجائش تو نکل سکتی ہے سو یہ رعایت لی یہاں پر۔

ہزار یادوں نے محفل یہاں سجائی، پر
جو نیند آتی ہے سولی پہ بھی، سو آئی ۔۔ پر!
سبحان اللہ، کیا خوب ہے!!
 

عاطف ملک

محفلین
رات صحرا نصیب خوابوں میں
گھر بناتے رہے ہیں پانی پر

رات پھر یاد آ گئی اُس کی
رات یوں تو گزر گئی تھی، پر!

دل وفا کا ارادہ رکھتا تھا
اُس نے جانچا نہیں کسوٹی پر

پھر ہوا لے گئی اُڑا کر ساتھ
کچھ تو لکھا تھا ہم نے مٹی پر

ہجر آخر نصیب ٹھہرا ہے
چڑھ گیا نا یہ دل بھی سولی پر

کس جگہ لائی زندگی دل کو
اور کر لے بھروسہ اندھی پر

اب تو وہ بھی نوید ہنستے ہیں
میرے اس دل کی خستہ حالی پر
بہت خوب نوید بھائی!
زبردست۔۔۔۔
پھر ہوا لے گئی اڑا کر ساتھ
کچھ تو لکھا تھا ہم نے مٹی پر
واہ۔۔۔۔کیا کہنے :)
 
Top