ایک بات کا اضافہ کرلیں کہ کراچی میں دوبارہ الیکشن ہونے چاہیں لیکن فوج کی نگرانی میں تبھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا۔ ورنہ پھر وہی بدمعاشی ہوگی۔پورے کراچی میں دوبارہ الیکشن ہونے چاہیئیں
آج آفس میں ایک کولیگ جو ڈیفنس میں رہتی ہیں ان کی طرف تو پولنگ کرانے ہی نہیں دی گئی انہوں نے بتایا کہ وہ بیچاری صبح کی نکلی ہوئی بارہ بجے تنگ آکر واپس آگئیں۔ انہوں نے ہی اپنی ایک عزیزہ کا بھی بتایا کہ وہ ووٹ ڈالنے گئیں تو ان کا انگوٹھا لگوا کر انہیں واپس بھیج دیا گیا کہ بس آپ جائیں آپ کا ووٹ ڈل جائے گا۔ ایک اور کولیگ نے بتایا کہ میں ابھی پولنگ کے گیٹ پر ہی تھا کہ مجھے کہنے لگے یار آپ کیوں آرہے ہیں ٹینشن کی ضرورت نہیں آپ کو پتہ ہے کس نے جیتنا ہے۔ ایک دوسرے صاحب کا پتہ لگا کہ وہ جب پولنگ پہنچے تو ان کا نام لے کر ان سے ایک صاحب جو انہیں جانتے تھے کہا کہ بھائی آپ کا ووٹ تو ڈل گیا۔ وہ حیران ہوئے کہ کیسے ڈل گیا۔ جب پتہ لگا تو انتہائی غصے کے عالم میں کہ کچھ کر تو سکتے نہیں تھے واپس آگئے اور پورا دن اسی بات پر کڑھتے رہے کہ میرا ووٹ خود سے کیسے ڈال دیا۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب دوست کولیگ کراچی کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں اور سب ایک ہی کہانی سنا رہے ہیں۔ حیرت ہوتی ہے کہ دن دہاڑے لوگوں کے ووٹوں پر ڈاکا ڈال دیا گیا ہو سب کی زبانوں پر ہو پھر بھی کوئی ایکشن نہ ہو۔ یہ تو بندے کی عزت نفس کو ذلیل کرنے والی بات ہے کہ ووٹ آپ کا ہے لیکن آپ کی مجال نہیں کہ اپنی مرضی سے استعمال کرسکیں اور افسوس کی بات کہ یہ کسی اندرون سندھ کے گاؤں کی کہانی نہیں کہ جہاں جاگیر دار یا وڈیرے کا راج ہو بلکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی کہانی ہے۔ اور کرنے والے وہی ہیں جو سلطان راہی کے انداز میں بڑھکیں مارتے نہیں تھکتے کہ اوئے جاگیردارا۔ افسوس نعرے کچھ اور عمل کچھ۔ جاگیردار تو پھر بھی کم قصور وار ہے کہ وہ ان پر دھونس جماتا ہے جو بالکل ان پڑھ ہیں لیکن یہ شہری جاگیردار تو بے چارے پڑھے لکھے باشعور شہریوں پر جاگیرداری کرتے ہیں۔ ان کی تحقیق ہونی چاہئے کہ ان کا شجرہ کہیں کسی جاگیردار سے ہی تو نہیں ملتا کہ حرکتیں تو ان دیہی جاگیرداروں کو بھی مات کررہی ہیں۔
حلقہ نمبر این اے 128
رجسٹرڈ ووٹر۔۔۔ 4010903
ڈالے گئے ووٹ۔۔220976
http://www.ecp.gov.pk/electionresult/Search.aspx?constituency=NA&constituencyid=NA-128
اس کے نیچے
پی پی 160
رجسٹرڈ ووٹر۔۔۔ ۔ 287751
ڈالے گئے ووٹ۔۔۔ 150512
سیف الملوک 71082
ظہیر عباس 59277
بقیہ دیگر امیدوار
http://www.ecp.gov.pk/electionresult/Search.aspx?constituency=PA&constituencyid=PP-160
اور
پی پی 161
اس کا نتیجہ ابھی پکایا جا رہا ہے
128 کے ڈالے گئے ووٹوں سے 160 کے ڈالے گئے ووٹ منہا کریں تو صرف 70464 ووٹ بچتے ہیں
161 پر شہباز شریف جیتے ہیں اب ای سی پی سوچ رہا ہے کہ حلقے کی آبادی کتنی دکھائے اور شہباز شریف کو پانچویں پاس سیف الملوک سے کتنا کم غیر مقبول دکھائے یا تحریکَ انصاف کے کتنے ووٹ کوڑے دان کی نظر کرے
یہ کہانیاں کراچی میں عام ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میڈیا میں اتنا دم ہی نہیں کہ وہ زبان کھول سکے۔ ویسے بہت شور مچاتا ہے کہ ہم میڈیا والے سچ کے علمبردار ہیں۔ لیکن اندر چوہے کا دل ہے۔ یہ جو چند ویڈیوز میڈیا نے دکھا دی ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میڈیا میں تبدیلی آگئی ہے اور وہ بہادر بن گیا ہے۔ بلکہ وجہ یہ تھی کہ یہ تمام ویڈیوز اور دھاندلی کے ثبوت سوشل میڈیا پر ایسے آگ کی طرح پھیل گئے تھے کہ ان سے صرف نظر کرنا ممکن ہی نہیں رہا تھا۔ اور یہ تو آپ کسی بھی ایم کیو ایم کے علاقے میں رہنے والے سے معلوم کریں تو یہی کہانی سنائے گا۔ 2008 کے الیکشن میں جہاں میں جاب کرتا تھا وہاں ایک لڑکا بھی تھا جو ایم کیو ایم کا تھا۔ اس نے ایک دن پہلے بتایا تھا کہ اس کی ڈیوٹی پولنگ اسٹیشن پر لگی ہے۔ الیکشن کے بعد میں نے اس سے کہ دوستی بہت اچھی تھی بے تکلفی سے پوچھا کہ تم نے دبا کر دو نمبر ووٹ ڈالے ہوں گے۔ کہنے لگا کہ نہیں صرف ان کے ٹھپے لگائے تھے جو نہیں آئے تھے۔
نہیں وہ ١۲۵ تھا ۔ یہاں سے ووٹوں بھرے لفافے چوری ہوئے مہریں چوری ہوئیں اور پولنگ ایجنٹس کو نکالا گیا
پنجاب کے بارے میں تو میں کچھ نہیں جانتا کہ کیا حقیقت ہے۔ یہ تو وہاں والے ہی خاص کر لاہور والے بتا سکتے ہیں۔ میں تو کراچی میں رہتا ہوں اور جو کچھ سامنے نظر آتا ہے یا دوستوں پر گزرتی ہے اس کی روشنی میں ہی بات کرسکتا ہوں کیونکہ سامنے گزرنے والے واقعات یا دوستوں پر گزری باتوں کو تو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔میڈیا کا دم تو پنجاب میں بھی نکل گیا۔ کہیں سے انہوں نے دھاندلی کی رپورٹ نہیں کی جبکہ نون لیگ مافیا نے پورے پنجاب میں جی بھر کر دھاندلی کی ہے اور نتائج روک روک کر اپنے امیدواروں کو جتوایا ہے۔
پنجاب کے بارے میں تو میں کچھ نہیں جانتا کہ کیا حقیقت ہے۔ یہ تو وہاں والے ہی خاص کر لاہور والے بتا سکتے ہیں۔ میں تو کراچی میں رہتا ہوں اور جو کچھ سامنے نظر آتا ہے یا دوستوں پر گزرتی ہے اس کی روشنی میں ہی بات کرسکتا ہوں کیونکہ سامنے گزرنے والے واقعات یا دوستوں پر گزری باتوں کو تو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
شہباز شریف 129 میں کھڑے تھے اور پی پی 161 میں بھی کھڑے تھےجی نہیں وہاں تو سعد رفیق نے کی، میں شہباز شریف کے حلقہ کا بتا رہا ہوں وہاں پر ایسا ہوا تھا کہ بیلٹ باکس دیر سے اور پھر بیلٹ پیپر بھی ایک موقع پر ختم ہو گئے تھے۔
سعد رفیق نے تو کھلم کھلا دھاندلی کی ہے۔
اب تو ای سی پی میں دھاندلی ہو رہی ہے
جہانگیر ترین این اے 154 سے جیت چکے تھے اب ہار گئے ہیں