کہا لاہور کو جائیں، کہا لاہور کو جاؤ

زندگی تیز رفتاری سے بھاگ رہی ہے ۔گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر کی دوڑ کے علاوہ صحت کے مسائل کے درمیان اب کسی دفتری یا خاندانی دورہ کے علاوہ سیر و تفریح کے لئے نکلنا تقریباً ختم ہی ہو چکا ہے۔ بہت سی جگہوں کو دیکھنے کا ارمان دل میں موجود، مگر جورِ روز گار و مسائلِ صحت ان ارمانوں کا گلا گھوٹنے کے لئے ہمہ وقت موجود۔

ایسے میں جب ایک نجی مصروفیت کے سبب لاہور جانے کا موقع بنا ، تو اس کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمت کر کے ایک ہفتہ کی رخصت لی اور فیملی کے ساتھ لاہور کا قصد کیا۔
اگر چہ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ لاہور جی بھر کر دیکھ لیا، البتہ نجی مصروفیات اور رشتہ داروں سے ملاقات کے درمیان دو تین دن کچھ وقت کے لئے گھومنے کا موقع ملا۔ تو اس وقت کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے لاہور کے کچھ گوشے ضرور دیکھ لئے۔

یہاں پر لاہور کے کافی محفلین موجود ہیں، اور جو لاہور کے نہیں ان میں سے بھی شاید بہت سے ایسے ہوں، جنہوں نے لاہور کو میرے سے کہیں زیادہ دیکھ رکھا ہے۔ بہر حال جو کچھ میں نے اپنی آنکھ سے دیکھا، اس کا کچھ حصہ اپنے کیمرہ کی آنکھ سے آپ کے لئے بھی محفوظ کر لیا۔لہٰذا تصویری سفر نامہ احبابِ محفل کی خدمت میں پیش ہے۔

باضابطہ فوٹو گرافر نہ ہونے اور موبائل کیمرہ استعمال کرنے کے سبب تصاویر میں موجود کمی کو برداشت کر لیجئے گا۔
 
آخری تدوین:
اسلام آباد کے مارگلہ ریلوے سٹیشن سے سفر کا آغاز کیا۔ کچھ تصاویر سٹیشن کی۔
20161023_164603_HDR_zpse1f906p3.jpg~original


20161023_165159_HDR_zps5deqw0gq.jpg~original


20161023_170822_HDR_zpsfcyacqgl.jpg~original
 
لاہور پہنچنے کے بعد اور ایک آدھ دن رشتہ داروں سے ملاقات کے بعد(کہ یہ بھی آنے کے اہم مقاصد میں سے ایک تھا)، سب سے پہلے فورٹریس سٹیڈیم گئے۔ جہاں سٹیڈیم کے باہر موجود مارکیٹ میں جیب ہلکی کی۔ اور چند تصاویر لیں۔
20161025_132655_HDR_zpsw43eqbc6.jpg~original


20161025_133438_HDR_zpsglzhuuar.jpg~original
 
پہلے فورٹریس کے ساتھ ہی موجود ہائپر سٹار مال کانے کا ارادہ تھا، مگر باہر ہی مارکیٹ میں جیب ہلکی ہو جانے کے باعث اور بالکل خالی ہو جانے کے ڈر سے یہ کہتے ہوئے ترک کر دیا کہ دکانیں ہی تو ہیں، کہیں اور چلتے ہیں۔
دو تین جگہوں پر غور و خوض کے بعد شالامار باغ جانے کا قصد کیا۔ کچھ مناظر شالامار باغ کے
20161025_163903_HDR_zpsozuqmekf.jpg~original


20161025_164239_HDR_zps2pxadsdk.jpg~original


20161025_165506_HDR_zpsqx4h01eb.jpg~original
 
اگلے دن مینارِ پاکستان، بادشاہی مسجد اور شاہی قلعہ کی طرف روانہ ہوئے۔
مینارِ پاکستان مرمتی کام ہونے کے باعث بند تھا، لہٰذا دور سے دیکھنے پر ہی اکتفا کیا۔
20161026_135631_HDR_zpszjnidclw.jpg~original
 
اس کے بعد شاہی قلعہ گئے۔ قلعہ کے مختلف گوشوں کی تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔
شاہی قلعہ جس دروازے سے داخل ہوئے، اس کا نام شاہ برج دروازہ ہے۔ دروازہ اور ملحقہ دیوار کی تصاویر۔
20161026_140804_HDR_zps9sqww8h6.jpg~original


20161026_140738_HDR_zpss2aaq3wk.jpg~original


20161026_141025_HDR_zps0di6nccn.jpg~original
 
ایک بند سیڑھیاں۔ اب یہ نہیں معلوم کہ اس وقت ہی کی بند ہیں گارڈ وغیرہ کے لئے یا بعد میں بند کی گئیں۔
20161026_141601_HDR_zpsbtfupyir.jpg~original


شاہی قلعہ کا نقشہ (سمجھ نہ آئے تو معذرت)
20161026_142033_HDR_zpsufhxfuyo.jpg~original
 
رنجیت سنگھ کے بنائے ہوئے گوردوارہ تک جانے کا وقت نہ تھا، دور سے ہی ایک تصویر لے لی۔
20161026_152107_HDR_zps4pnffuns.jpg~original


شاہی قلعہ کا مرکزی دروازہ جو اب بند ہے۔ وجہ نا معلوم

20161026_153303_HDR_zpsk1fiwtzv.jpg~original
 
علامہ اقبال کے مقبرہ کی طرف جانے کا راستہ بھی بند تھا، لہٰذا دور سے ہی فاتحہ پڑھی اور ان کی وفات کے بعد شائع ہونے والی ان کی شاعری پر ان سے تعزیت بھی کی۔
20161026_153203_HDR_zpsrciq2nu6.jpg~original
 
یہاں پر قلعہ کی سیر کا اختتام ہوا، قلعہ مکمل نہ دیکھ سکے اور وقت ہماری امید سے زیادہ لگ چکا تھا۔ چونکہ ساتھ ہی مقبرۂ جہانگیر دیکھنے کا منصوبہ بھی بنا ہوا تھا تو فوراً مقبرۂ جہانگیر کی طرف روانہ ہوئے۔ راستے سے کھانے کے لئے بروسٹ لیا، جو مقبرہ پہنچ کر کھایا۔
راستہ میں وقت زیادہ لگنے کے سبب مغرب کا وقت قریب تھا، لہٰذا مقبرہ کو بھی دیکھنے کے بجائے چھونے پر ہی اکتفا کیا، کہ بچوں کے ساتھ اتنی دور زیادہ رات نہیں کر سکتے تھے۔
اکبر کے مقبرے سے منسلک اکبری سرائے دیکھ کر ہی واپس گھر کا رخ کیا۔
مقبرہ سے باہرغروب سے ذرا پہلے۔ سورج کے اوپر بننے والے دائرہ کی تاحال کوئی وجہ سمجھ نہیں آئی۔
20161026_165026_HDR_zps8a1ojrmt.jpg~original


اکبری سرائے
20161026_172115_HDR_zpsx5gtzy0y.jpg~original


20161026_172404_HDR_zpspizxzfkv.jpg~original


20161026_172608_HDR_zpsrovldhld.jpg~original
 
Top