راحیل فاروق
محفلین
کسے خبر تھی یہ تیور ہنر کے نکلیں گے
ہمی پہ قرض ہمارے جگر کے نکلیں گے
مچل رہے ہیں جو ارمان ایک مدت سے
ستم ظریف گنہگار کر کے نکلیں گے
گراں ہے نرخ بہت نعرۂ انالحق کا
گلی گلی سے خریدار سر کے نکلیں گے
اصولِ عشق میں گویا یہ بات شامل ہے
اِدھر سے ہو کے دَلِدّر اُدھر کے نکلیں گے
غبارِ خاطر و گردِ سفر کو بیٹھنے دو
ہم انتظار کریں گے، ٹھہر کے نکلیں گے
ہوئے ہیں عشق میں راحیلؔ خانماں برباد
کہیں سنیں گے تو بھیدی بھی گھر کے نکلیں گے
راحیلؔ فاروق
مشمولہ: زارہمی پہ قرض ہمارے جگر کے نکلیں گے
مچل رہے ہیں جو ارمان ایک مدت سے
ستم ظریف گنہگار کر کے نکلیں گے
گراں ہے نرخ بہت نعرۂ انالحق کا
گلی گلی سے خریدار سر کے نکلیں گے
اصولِ عشق میں گویا یہ بات شامل ہے
اِدھر سے ہو کے دَلِدّر اُدھر کے نکلیں گے
غبارِ خاطر و گردِ سفر کو بیٹھنے دو
ہم انتظار کریں گے، ٹھہر کے نکلیں گے
ہوئے ہیں عشق میں راحیلؔ خانماں برباد
کہیں سنیں گے تو بھیدی بھی گھر کے نکلیں گے
راحیلؔ فاروق