عبدالقیوم چوہدری
محفلین
اذان اور خطبہ جمتہ المبارک کے علاوہ اگر سپیکر کا بے جا استعمال عام ہے اور اگر آپ کے علاقے میں کونسلر صاحبان آ چکے ہیں تو ان سے معتبرین محلہ کے ساتھ مل کر ایک ملاقات کا اہتمام کیجیے اور اپنی ساری معروضات و تکلیفات و تجویزات کہہ ڈالیے۔چوہدری صاحب ہماری طرف ابھی بھی اِسلام کا بول بالا لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ہی کیا جا رہا ہے۔ ہمارے علاقے میں اِتنے نمازی نہیں ہیں کہ ماشاء اللہ جتنی مسجدیں ہیں۔ آپ یقین کریں کہ آذان جیسے خوبصورت عمل کو ایسے طریقے سے سرانجام دیا جاتا ہے کہ ہر روز پانچ مرتبہ علاقہ میدانِ جنگ کا نقشہ پیش کرتا ہے ۔ساتھ ساتھ موجود گلیوں میں تقریبا" ہر گلی اپنی مسجد رکھتی ہے اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ ایک مسجد کی لاؤڈ سپیکر سے آذان مقامی آبادی کی اطلاع کے لیے کافی و شافی ہو گی کوئی مسجد بھی لاؤڈ سپیکر استعمال کرنے کے ثواب سے محروم نہیں رہتی۔ ختمِ قُرآن کی رات مرے پر سو دُرے کے مصادق ایک اور امتحان ہے جِس میں لاؤڈ سپیکر پر فاسٹ فارورڈ موڈ میں تلاوت کی جاتی ہے اور ایک ہی رات میں قُرآنِ پاک ختم کرنے کی اور اہلِ علاقہ کو سُننے کی فضیلت سے شادکام کیا جاتا ہے۔ ہفتے کے سات دِن چندے کی وصولی کا باہمی مقابلہ بھی چلتا ہے اور چندہ دینے والے خوش نصیبوں کے نام اوّل و آخر طویل دُعائیہ سلسلے کے پُکارے جاتے ہیں اور عطیہ کی گئی رقم بھی ساتھ ہی اعلان کر دی جاتی ہے تاکہ دیگر سامعین بھی اپنے سوئے بخت جگا سکیں۔ ایک دو امام مسجد تہجد کی آذان کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ گیارہویں شریف کا چندہ اور لنگر ایک علیحدہ مضمون کا متقاضی ہے۔ ہم آپ جیسے احباب اور میڈیا سے بڑی حسرت سے ایسی خبریں سُنتے ہیں کہ لاؤڈ سپیکر کا جن بوتل میں بند ہو گیا ہے لیکن دیگر علاقوں میں اگر ایسا ہوا ہے تو بڑی بات ہے ہمارے تو سب مولوی صاحبان ایسی غیر شرعی قانون سازی کے خلاف گویا الٰہ دین کا چراغ رکھتے ہیں
بصورت دیگر علاقہ کے ایس ایچ او کو ایک درخواست بهیج دیجیے وہ کچھ نا کچھ ضرور کریں گے۔
باقی اذان ایک ہو یہ ناممکن سی بات لگتی کہ ایسا تو سعودیہ میں بهی نہیں ہوتا جہاں ہر گلی میں مسجد ہے اور وہاں مکمل نماز بهی سپیکر میں پڑهی جا رہی ہوتی