کیا آپ پیشہ ور گداگروں کو بھیک دیتے ہیں؟

کیا آپ پیشہ ور گداگروں کو بھیک دیتے ہیں؟

  • ہاں

    Votes: 2 9.1%
  • نہیں

    Votes: 8 36.4%
  • کبھی کبھی

    Votes: 12 54.5%

  • Total voters
    22

محمداحمد

لائبریرین
آج کل کراچی میں پیشہ ور گداگروں کی بہتات ہے۔ کل گداگروں کے خلاف کاروائی کے لئے ایک پوسٹ وٹس ایپ پر نظر آئی۔

سوال یہ ہے کہ کیا آپ پیشہ ور گداگروں کو بھیک دیتے ہیں یا نہیں؟

ہوتا کچھ یوں ہے کہ انہیں بھیک دینے سے حقدار کا حق مارا جاتا ہے، لیکن انہیں بھیک نہ دینے سے دل میں ایک احساسِ جرم پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ بندہ ضرورت مند ہی نہ ہو۔

آپ اس معاملے کو کیسے دیکھتے ہیں۔ اور کیا حکمتِ عملی اپناتے ہیں؟
 
آج کل کراچی میں پیشہ ور گداگروں کی بہتات ہے۔ کل گداگروں کے خلاف کاروائی کے لئے ایک پوسٹ وٹس ایپ پر نظر آئی۔

سوال یہ ہے کہ کیا آپ پیشہ ور گداگروں کو بھیک دیتے ہیں یا نہیں؟

ہوتا کچھ یوں ہے کہ انہیں بھیک دینے سے حقدار کا حق مارا جاتا ہے، لیکن انہیں بھیک نہ دینے سے دل میں ایک احساسِ جرم پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ بندہ ضرورت مند ہی نہ ہو۔

آپ اس معاملے کو کیسے دیکھتے ہیں۔ اور کیا حکمتِ عملی اپناتے ہیں؟
بھائی اللہ نے صاحب حیثیت کیا ہوتو دے دیا کریں سوچا نہیں کیا کریں ہمارے دادا گاوں میں لنگر شروع کرتے تھے آٹھ آٹھ دن تک لنگر چلتا رہتا تھا جو آتا تھا ہمارے دادا کا نام سُن کر کوئی سبزی دے جاتا تو کوئی چاول اور کوئی تیل اِس طرح لنگر بڑھتا ہی جاتا تھا ۔اور اُن کے در سے کسی فقیر کو کبھی خالی ہاتھ نہ جانے دیا کرتے تھے۔

اللہ نے اتنی برکت دی تھی ۔ پہلے کے زمانے میں ہمارے گاوں میں برتن وغیرہ میں چاول نہیں لیتے تھے غربت زیادہ تھی لوگ گھر سے برتن لانے میں وقت کو ضائع نہیں کرتے تھے اپنی اپنی جھولی پھیلا کر جھولی میں ہی چاول لے لیتے تھے ہمارے دادا کی عادت تھی جب تک وہ شخص اپنی جھولی کو خود پیچھے نہ کرتا تھا وہ ڈالتے ہی رہتے تھے
 

محمداحمد

لائبریرین
بھائی اللہ نے صاحب حیثیت کیا ہوتو دے دیا کریں سوچا نہیں کیا کریں ہمارے دادا گاوں میں لنگر شروع کرتے تھے آٹھ آٹھ دن تک لنگر چلتا رہتا تھا جو آتا تھا ہمارے دادا کا نام سُن کر کوئی سبزی دے جاتا تو کوئی چاول اور کوئی تیل اِس طرح لنگر بڑھتا ہی جاتا تھا ۔اور اُن کے در سے کسی فقیر کو کبھی خالی ہاتھ نہ جانے دیا کرتے تھے۔

اللہ نے اتنی برکت دی تھی ۔ پہلے کے زمانے میں ہمارے گاوں میں برتن وغیرہ میں چاول نہیں لیتے تھے غربت زیادہ تھی لوگ گھر سے برتن لانے میں وقت کو ضائع نہیں کرتے تھے اپنی اپنی جھولی پھیلا کر جھولی میں ہی چاول لے لیتے تھے ہمارے دادا کی عادت تھی جب تک وہ شخص اپنی جھولی کو خود پیچھے نہ کرتا تھا وہ ڈالتے ہی رہتے تھے

پہلے زمانے کی بات تو اور تھی۔ لیکن میرا یہ خیال ہے کہ آج کل پیشہ ور لوگوں کو خیرات دینا ملک میں "ہڈ حرامی" کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

پہلے ہی حکومتی اور نجی لنگر خانوں، بے نظیر انکم سپورٹ اور احساس پروگرام قسم کے سرکاری پروگراموں کے باعث اور جیتو پاکستان قسم کے ٹی وی پروگرامز کی وجہ سے لوگوں میں خودداری اور محنت کرکے کھانے کی لگن بہت کم ہو گئی ہے۔ اور لوگ اچھے خاصے بے غیرت ہو گئے ہیں۔
 
پہلے زمانے کی بات تو اور تھی۔ لیکن میرا یہ خیال ہے کہ آج کل پیشہ ور لوگوں کو خیرات دینا ملک میں "ہڈ حرامی" کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

پہلے ہی حکومتی اور نجی لنگر خانوں، بے نظیر انکم سپورٹ اور احساس پروگرام قسم کے سرکاری پروگراموں کے باعث اور جیتو پاکستان قسم کے ٹی وی پروگرامز کی وجہ سے لوگوں میں خودداری اور محنت کرکے کھانے کی لگن بہت کم ہو گئی ہے۔ اور لوگ اچھے خاصے بے غیرت ہو گئے ہیں۔
میرے بھائی پہلے کے مقابلے میں آج کل مہنگائی بھی بہت ہے اچھے خاصے لوگ بیچارے مجبور نظر آتے ہیں ۔ میں تو کہتا ہوں اگر لوگ ایمانداری سے صرف زکوۃ ادا کریں تو ہمارے ملک میں کوئی غریب نظر نہ آئے
 

علی وقار

محفلین
مانگنے والے چھین کر لے جانے والوں سے بہتر ہیں کہ ہمیں یہ اختیار دیتے ہیں کہ دے جاؤ تو بھی بھلا، نہ دو تو بھی بھلا۔ سو، جب جیب اجازت دے تو اُن کی مدد کر دی جاتی ہے، ویسے اس کا اندازہ ہو ہی جاتا ہے کہ کون ضرورت مند ہے اور کون پیشہ ور مگر مدد دونوں کی ہی کر دینی چاہیے اگر کچھ وسعت ہو کیونکہ جنہیں ہم پیشہ ور بھکاری سمجھتے ہیں، ممکن ہے کہ ایسا نہ ہو اور حقیقتاً اس کے الٹ معاملہ ہو۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لیکن انہیں بھیک نہ دینے سے دل میں ایک احساسِ جرم پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ بندہ ضرورت مند ہی نہ ہو۔
یہی بات اہم ہے کہ آپ کس طرح طے کریں کہ پیشہ ور ہے کون ۔ اس کا کوئی حتمی طریقہ نہیں الا یہ کہ کسی کو آپ مستقل مشاہدے کے ذریعے جان جاتے ہوں ۔
 
آخری تدوین:

یاقوت

محفلین
دکھ کی بات تو ہی ہے کہ کچھ لوگوں نے واقعی اس کو پیشہ بنالیا ہے اور عجیب ڈھیٹ قسم کی ہڈی پائی ہے نہ شرماتے ہیں نہ حیا آتی ہے انھیں اور نہ کسی کا لحاظ کرتے ہیں ایک مانگتے ہیں اور پھر ڈھٹائی سے۔
اب تو بعض اوقات کسی کو جیب خالی ہونے پر معذرت کی جائےتو الٹا سننی پڑجاتی ہیں اور بندہ سوچتا رہ جاتا ہے۔
 

زیک

مسافر
پیشہ ور تو پاکستان بھی ہے پھر بھی دیگر ممالک اور ادارے قرض دیتے رہتے ہیں۔ آپ بھی ان بیچاروں کو دیتے رہیں کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ پیشہ ور بھی غریب ہی ہوں گے
 

یاقوت

محفلین
پیشہ ور تو پاکستان بھی ہے پھر بھی دیگر ممالک اور ادارے قرض دیتے رہتے ہیں۔ آپ بھی ان بیچاروں کو دیتے رہیں کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ پیشہ ور بھی غریب ہی ہوں گے
زیک میاں کسی کی مدد کرنا مسئلہ نھیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کیا حالات ہیں مخلوق خدا کے لیکن اچھے بھلے بھی اس میدان میں فراٹے بھرتے پھر رہے ہیں جن کے بارے میں ذاتی طور پر جانتا ہوں میں ایسے لوگوں کے بارے میں کہہ رہا تھا۔
 

زوجہ اظہر

محفلین
ایک مسئلہ سگنل پر موجود خواجہ سرا ہیں جہاں گاڑی رکی تالی پیٹتے چلے آئے اور عموما کھڑکی سے کہنی ٹکاتے ہیں ،اکیلے ہونے کی وجہ سے پہلا کام تو جلدی جلدی شیشے چڑھانے کا کرتی ہوں ، بت بنی انکی سنتی رہتی ہوں پھر وہ "دعا "دے کر چلتے بنتے ہیں
اور بھکاریوں کا تو مشاہدہ ہے کہ صبح ان کو ٹھٹھ کے ٹھٹھ رکشوں سے لاکر دھندوں والی جگہوں پر ڈراپ کیا جاتا ہے
ان میں وہ بھی شامل ہیں جنکے ہاتھوں میں ازار بندھ،پین یا ڈرائینگ کتابیں ہوتی ہیں کہ باجی یہ لے لو اور نہ لو توکچھ مدد کردو

آج کل ایک نئی قسم اسمارٹ بھکاریوں کی بھی آگئی ہے
یہ وضع و قطع سے نفیس حلیے میں ہوتے ہیں کہ جب وہ مانگتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے ،اے ہے یہ فقیر ہیں ، حلیے سے تو بالکل نہیں لگے
میرے نزدیک سب سے زیادہ مستحق ہمارے وہ رشتہ دار ، دوست احباب ہیں کہ جنکی تنخواہیں قلیل ہیں، بے روزگار ہیں یا ایسے بیمار ہیں کہ مہنگا علاج کروارہے ہیں
یقین جانیے بہت مشکل بھی ہوجاتا ہے ان کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر ان تک رقم پہنچانا ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پیشہ ور تو پاکستان بھی ہے پھر بھی دیگر ممالک اور ادارے قرض دیتے رہتے ہیں۔ آپ بھی ان بیچاروں کو دیتے رہیں کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ پیشہ ور بھی غریب ہی ہوں گے
بھئی یہ اللہ کے نام پر مدد نہیں ہوتی بلکہ غریب کی کمزوری سے فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔ اور مزید کمزور رکھنے کے لیے رجیم چینج تک بھی کی جاتی ہے یعنی اپنی مرضی کے گماشتے مسلط رکھنا وغیرہ ۔ یعنی نو فری لنچ ۔ بیچارگی کا تو خیر ذکر ہی کیا ؟
 
بھئی یہ اللہ کے نام پر مدد نہیں ہوتی بلکہ غریب کی کمزوری سے فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔ اور مزید کمزور رکھنے کے لیے رجیم چینج تک بھی کی جاتی ہے یعنی اپنی مرضی کے گماشتے مسلط رکھنا وغیرہ ۔ یعنی نو فری لنچ ۔ بیچارگی کا تو خیر ذکر ہی کیا ؟
اِس بات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں ترقی کی صلاحیت ہے اُس کے لئے ترقی کرنا ناگزیر کیا جارہا ہے
 
اب تو بعض اوقات کسی کو جیب خالی ہونے پر معذرت کی جائےتو الٹا سننی پڑجاتی ہیں اور بندہ سوچتا رہ جاتا ہے۔
فقیر وں کو پیچھے نہیں پڑنا چاھئیے یہ بہت ہی بُری عادت ہے۔ ایک بار ایک صاحب کو پارک میں بیٹھا دیکھا ، ایک فقیر کو بول رہے تھے کہ بابا جاو معاف کرو ، پر وہ پیچھے پڑگیا تھا، پتا نہیں کیا سوچ رہا تھا کہ ہر بندے سے ہی پیسے لینے ہیں ۔ جب وہ صاحب زیادہ ہی مجبور ہوگئے تو اُنہوں نےاُس فقیرکو کہا بھائی یہاں ذہر کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں ۔ اُس فقیر نے پھر کہیں جاکر اُن کی جان چھوڑی۔
 
اب تو بعض اوقات کسی کو جیب خالی ہونے پر معذرت کی جائےتو الٹا سننی پڑجاتی ہیں اور بندہ سوچتا رہ جاتا ہے۔
میں پہلے بھی اردو محفل میں یہ بات بتا چکا ہوں پر آپکا مراسلہ پڑھا تو اُس بات کو دوبارہ لکھ رہا ہوں ۔
ایک بار میں اور میری گھر والی کہیں جارہے تھے ٹریفک جام ہوگیا تو ایک بوڑھی عورت گاڑی کا شیشہ بجابجاکر بھیک مانگ رہی تھی اور جو نہیں دے رہا تھا اُسے ہاتھوں ہاتھ لعنت دےرہی تھی :)
 

علی وقار

محفلین
فقیر وں کو پیچھے نہیں پڑنا چاھئیے یہ بہت ہی بُری عادت ہے۔ ایک بار ایک صاحب کو پارک میں بیٹھا دیکھا ، ایک فقیر کو بول رہے تھے کہ بابا جاو معاف کرو ، پر وہ پیچھے پڑگیا تھا، پتا نہیں کیا سوچ رہا تھا کہ ہر بندے سے ہی پیسے لینے ہیں ۔ جب وہ صاحب زیادہ ہی مجبور ہوگئے تو اُنہوں نےاُس فقیرکو کہا بھائی یہاں ذہر کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں ۔ اُس فقیر نے پھر کہیں جاکر اُن کی جان چھوڑی۔
میں پہلے بھی اردو محفل میں یہ بات بتا چکا ہوں پر آپکا مراسلہ پڑھا تو اُس بات کو دوبارہ لکھ رہا ہوں ۔
ایک بار میں اور میری گھر والی کہیں جارہے تھے ٹریفک جام ہوگیا تو ایک بوڑھی عورت گاڑی کا شیشہ بجابجاکر بھیک مانگ رہی تھی اور جو نہیں دے رہا تھا اُسے ہاتھوں ہاتھ لعنت دےرہی تھی :)
جو پیچھے پڑ جائے، وہ فقیر نہیں ہوتا۔ یہ منگتے سائیں ہوتے ہیں، جن کا کام صرف ہاتھ پھیلانا ہوتا ہے۔ اور، یہ جو بڑھیا کا قصہ ہے تو ایسے مانگنے والوں سے مجھے خود بہت خوف آتا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ بیس پچاس نہ دیے تو کہیں سر ہی نہ کھول دیں۔ یہ پیشہ وار بھکاریوں کی وہ اقسام ہیں جن کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ چند برس قبل حکومت ایک اسکیم سامنے لائی تھی اور ایسے پیشہ وروں کو پولیس وین میں ہنر مندی سکھانے کے مراکز میں لے جایا جاتا تھا اور آپشن دی جاتی تھی کہ ہنر سیکھو اور کماؤ یا پھر جیل جاؤ۔ بھیک مانگنے کی کسی صورت اجازت نہ ہو گی۔ مگر یہ اسکیم بڑے شہروں میں ایک آدھ ماہ ہی چلی اور دم توڑ گئی۔
 
جو پیچھے پڑ جائے، وہ فقیر نہیں ہوتا۔ یہ منگتے سائیں ہوتے ہیں، جن کا کام صرف ہاتھ پھیلانا ہوتا ہے۔ اور، یہ جو بڑھیا کا قصہ ہے تو ایسے مانگنے والوں سے مجھے خود بہت خوف آتا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ بیس پچاس نہ دیے تو کہیں سر ہی نہ کھول دیں۔ یہ پیشہ وار بھکاریوں کی وہ اقسام ہیں جن کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ چند برس قبل حکومت ایک اسکیم سامنے لائی تھی اور ایسے پیشہ وروں کو پولیس وین میں ہنر مندی سکھانے کے مراکز میں لے جایا جاتا تھا اور آپشن دی جاتی تھی کہ ہنر سیکھو اور کماؤ یا پھر جیل جاؤ۔ بھیک مانگنے کی کسی صورت اجازت نہ ہو گی۔ مگر یہ اسکیم بڑے شہروں میں ایک آدھ ماہ ہی چلی اور دم توڑ گئی۔
ہر مسئلے کا حل ہوتاہے یہ حل بھی ٹھیک ہے لیکن ہنر تو جب سیکھیں گے جب اُن کی جیب میں اور گھر میں کچھ کھانے کے لئے ہوگا پہلے اِن کے لئے ماہانہ تنخواہ ادا کی جائے اور پھر اِنہیں کسی نہ کسی کام میں لگا کر بھکاری بننے سے بچایا جا سکتا ہے ۔
 

علی وقار

محفلین
ہر مسئلے کا حل ہوتاہے یہ حل بھی ٹھیک ہے لیکن ہنر تو جب سیکھیں گے جب اُن کی جیب میں اور گھر میں کچھ کھانے کے لئے ہوگا پہلے اِن کے لئے ماہانہ تنخواہ ادا کی جائے اور پھر اِنہیں کسی نہ کسی کام میں لگا کر بھکاری بننے سے بچایا جا سکتا ہے ۔
ارے بھئی، ماہانہ تنخواہ مقرر کر دی گئی تو ہر دوسرا تیسرا بے روزگار بھکاری بن کر مارکیٹ میں آ جائے گا کہ چلو اس بہانے تنخواہ تو ملے گی۔ :)
 
ہر مسئلے کا حل ہوتاہے یہ حل بھی ٹھیک ہے لیکن ہنر تو جب سیکھیں گے جب اُن کی جیب میں اور گھر میں کچھ کھانے کے لئے ہوگا پہلے اِن کے لئے ماہانہ تنخواہ ادا کی جائے اور پھر اِنہیں کسی نہ کسی کام میں لگا کر بھکاری بننے سے بچایا جا سکتا ہے ۔

ارے بھئی، ماہانہ تنخواہ مقرر کر دی گئی تو ہر دوسرا تیسرا بے روزگار بھکاری بن کر مارکیٹ میں آ جائے گا کہ چلو اس بہانے تنخواہ تو ملے گی۔ :)
آپ نے میرے دوسرے پوائنٹ پر غور نہیں کیا اُس میں صاف لکھاہوا ہے کہ ٰ اور پھر اِنہیں کسی نہ کسی کام میں لگا کر بھکاری بننے سے بچایا جا سکتا ہے ۔
 
Top