موت آگئی تو انکار نہیں ہوگا۔ بس پیچھے رہ جانے والوں کو پریشانی ہوگی کچھ عرصہ۔ ہم تو غم دنیا سے فارغ ہوجائیں گے۔ دعا ہے اللہ شہادت کی موت دے۔
ارے خرم بھائی! اسی بات سے تو ڈر لگتا ہے کہ یہ اختتام زندگی نہیں ہے۔وہ علامہ نے کہا تھا نا کہ
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتامِ زندگی
تو جب تک انسان غافل ہے تب تک تو اختتامِ زندگی سمجھ کر ڈر ہی لگتا ہے۔
ہم زندگی اور موت کو صرف مذہب کے سامنے ہی رکھ کر کیوں دیکھتے ہیں ۔ دنیا میں بےشمار ایسے لوگ ہیں ۔ جن کو اپنے اعمال کی پرواہ نہیں ، آخرت کی پرواہ نہیں ۔ مگر وہ موت سے نہیں ڈرتے ۔ بلکہ میرے علم میں کچھ ایسے واقعات ہیں ، جن میں بعض ایسے غیر مسلم لوگ ( جنہیں آخرت اور اعمال کے بارے میں ہمارے جیسا ادراک نہیں ہے ۔ ) وہ بستر ِمرگ پر یہ کہتے ہوئے پائے گئے ہیں کہ وہ دیکھو مجھے لینے لوگ آگئے اور پھر انہوں نے بڑے اطمینان سے جان دیدی ۔ اس رخ سے بھی زندگی اور موت کا فلسفہ سمجھنا چاہیئے ۔
میرا خیال ہے کہ میں نے بھی اسی پوائنٹ سے بات شروع کی ہے ۔ظفری اطمینان کا تعلق صرف مزہب سے نہیں ھے بلکہ یہ تو ہر انسان کی جزباتی اور اندرونی کیفیات ہوتی ہیں اور اسے مزہب کے پیمانے پہ ہی نہیں پرکھنا چاھہیئے ۔
میرا خیال ہے کہ میں نے بھی اسی پوائنٹ سے بات شروع کی ہے ۔
پتا نہیں آج کل میرے ساتھ کیا مسئلہ ہورہا ہے کہ میں جو بھی بات پوسٹ کرتا ہوں ۔ اسکے جواب میں وہی پیرائے ، وہی بات ، کوئی اور اپنی پوسٹ میں ایسا تاثر دیتے ہوئے پوسٹ کرتا ہے کہ جیسے وہ بات جو میں نے کہی تھی وہی صحیح نہیں تھی مگر غور سے دیکھا جائے تو بات وہی ہوتی ہے ۔ جو میں کہہ چکا ہوتا ہوں ۔
موت کو "مزہ چکھنا" کے ساتھ قران نے بیان کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غور طلب بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لفظ "مزہ" تو اچھی چیز کا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
غور طلب بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کو اسفل کہا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صرف بیمار کو کسی بھی چیز کا ذائقہ کڑوا لگتا ہے اس کے برعکس صحت مند کو ہر چیز "مزہ" دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوچنا یہ ہے کہ ہم بیمار ہیں یا صحت مند