کیا آپ کوموت اور آخر ت سے ڈر لگتاہے

damsel

معطل
ہاں بہت ڈر لگتا ہے موت سے اس لیے نہیں کہ دنیا چھوٹ جائے گی اس لیے کہ آگے کیا معاملہ ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا قبر جنت کا باغ ہوگی یا دوزخ کا گڑھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعمال نامہ سیدھے ہاتھ میں ملے گا یا الٹے میںِِ؟؟؟پلِ صراط کیسے پار کریں گے؟؟؟ اللہ سے رحم کی دعا کرتی ہوں اور شہادت کی بھی اسکی وجہ بھی ڈائرکٹ جنت میں جانے کی آرزو ہے اور شہیدوں کا جو اکرام ہے وہ پانے کی شدید خواہش
 

قیصرانی

لائبریرین
موت نام ہے انتقال کا۔ ایک جہاں سے دوسرے جہاں‌ میں منتقلی۔۔۔ پریشانی کاہے کی؟ اتنا عرصہ اپنے بہن بھائیوں اور ماں‌ باپ کے ساتھ گذارا ہے، بقیہ عرصہ بزرگوں اور انبیا کے ساتھ (انشاء اللہ) گذرے گا۔ فکر ناٹ
 

دوست

محفلین
موت آگئی تو انکار نہیں‌ ہوگا۔ بس پیچھے رہ جانے والوں کو پریشانی ہوگی کچھ عرصہ۔ ہم تو غم دنیا سے فارغ ہوجائیں‌ گے۔ دعا ہے اللہ شہادت کی موت دے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی ہاں لگتا ہے ان آتشیں گرزوں سے جو مارے جائیں گے اور اس پیپ سے جو پلائی جائے گی، مثلاً ایک صاحب واعظ میں فرما رہے تھے کہ تارکِ نماز کو جہنم کے ایسے نچلے درجے میں رکھا جائے گا جہاں انکو پینے کیلیئے کافروں کی پیپ دی جائے گی یعنی وہ کافروں سے بھی نچلے درجے میں ہونگے، اس پر میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ یار پھر منطقی طور بہتر نہیں ہے کہ ایک تاکِ نماز کافر ہو جائے کہ اسطرح کافروں کی پیپ پینے سے تو بچ جائے گا۔ (واضح رہے کہ اس جملے کا مقصد نعوذ باللہ من ذالک ترکِ نماز کی ترغیب نہیں ہے بلکہ واعظ صاحب کی ذہنی حالت بیان کرنا مقصود ہے)۔

واعظو، آتشِ دوزخ سے جہاں کو تم نے
یہ ڈرایا ہے کہ خود بن گئے ڈر کی صورت


(مولانا حالی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اور جہاں تک مرنے سے ڈرنے کا تعلق ہے تو مرزا نے کیا خوب کہا تھا -
ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا
نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا
 

رضا

معطل
ڈر۔۔۔پہلے ڈر کو سمجھ لیا جائے کیا ڈر ہے کیا؟؟
ڈر کوئی اختیاری چیز نہیں۔غیر اختیاری ہے۔جیسے محبت کی نہیں جاتی ہے ہوجاتی ہے۔جیسے کوئی کہے کہ مجھے شیر سے ڈر نہیں‌ لگتا۔شاید یہ کہنا درست نہ ہو۔کیونکہ ڈر تو لگتا ہے۔لیکن یہ بہادر شخص ہے جو اس کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
صرف موت سے ڈرنے کا تو کہیں نہیں پڑا۔۔۔ڈر تو اپنے اعمال سے لگتا ہے۔
موت تو وصال یار ہے۔
جیسے آپ کو کوئی کہے کہ آپ کو آپ کے مرشد بلا رہے ہیں۔یا آپ کا کوئی بہت ہی عزیز آپ کو بلا رہا ہے تو آپ تو خوشی خوشی جائیں گے۔
تو مرتے ہی قبر میں نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا دیدار کروایا جاتا ہے۔(ما کنت تقول فی حق ھذا الرجل؟یعنی تو دنیا میں ان(شخص) کے بارے میں کیا کہتا تھا؟) ۔یہاں تصویر تو دکھائی نہیں جاتی۔نام پاک بھی دکھایا نہیں جاتا(نام پاک دکھا دیا تو سوال کا تو مقصد ہی فوت ہوگیا)
کسی نے کیا خوب کہا ہے۔
جان تو جاتے ہی جائے گی حد تو یہ ہے
کہ یہاں مرنے پہ ٹھہرا ہے نظّارا تیرا
قبر میں سرکار آئیں تو میں قدموں میں گروں
گر فرشتے بھی اٹھائیں تو میں ان سے یوں کہوں
اب تو پائے ناز سے اے فرشتو! میں کیوں اٹھوں
مر کے پہنچا ہوں یہاں اس دلربا کے واسطے
جب سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم تشریف لیجانے لگیں۔تو تڑپ اٹھیں اور یہ عرض گزار ہوں۔سرکار
روح بھی پیاسی نظر بھی ہے پیاسی ایسی بھی کیا ہے جانے کی جلدی
ٹھہرو ٹھہرو ذرا جان عالم ہم نے جی بھر کے دیکھا نہیں ہے
۔۔
اولیاء عظام ،صحابہ کرام،انبیاء کرام سے ملاقات کی آرزو بھی پوری ہونے کا وقت ہے۔
رب تعالی کے دیدار کا دروازہ ہے۔
لیکن آہ! ڈر تو اپنے عملوں کی وجہ سے لگتا ہے۔کہ اللہ تعالی ہم پر کتنا رحیم و کریم ہے ہم پھر بھی اس کی نافرمانیاں کرتے ہیں۔
 

رضا

معطل
یوں سمجھ لیجئے کہ تصویر کے کئی رخ ہیں۔
یہ رخ بھی ملاحظہ ہو۔
p3.gif
 

خرم

محفلین
وہ علامہ نے کہا تھا نا کہ
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتامِ زندگی
تو جب تک انسان غافل ہے تب تک تو اختتامِ زندگی سمجھ کر ڈر ہی لگتا ہے۔ ہاں اگر اللہ تعالٰی کی ذاتِ پاک غفلت کا پردہ ہٹا کر واقفِ راز فرما دے تو پھر یہ "شامِ زندگی صبحِ دوامِ زندگی" بن جاتی ہے۔
عرصہ پہلے ایک دفعہ باتوں میں اپنے ایک خالہ زاد سے یہی بات کہی کہ مرنے کا جب سوچتا ہوں تو کافی ڈر لگتا ہے۔ وہ بھی ان دنوں امریکہ ہوا کرتے تھے۔ اللہ انہیں جزا دے بڑی خوبصورت بات کہی۔ کہنے لگے کہ میں‌نے جو کچھ آج تک کمایا ہے سب پاکستان بھیج دیا ہے۔ تو اگر مجھے کوئی آج آکر کہے کہ چلو اٹھو امریکہ سے نکلو تو میں تو فٹافٹ کپڑے جھاڑ کر اٹھ کھڑا ہوں گا کہ چلو۔ اس کے برعکس اگر میرا سب کچھ امریکہ میں ہو اور وہ مجھے کہیں‌کہ چلو نکلو یہاں سے تو پھر تو مجھ پر پہاڑ ٹوٹ‌ پڑے گا۔ یہی بات انسان کی زندگی کی ہے۔ جن اللہ کے بندوں نے اللہ کے پاس اپنا سب کچھ رکھوا دیا ہے ان کے لئے تو موت ایک خوش آئیند چیز ہے۔ اور جن کے دلوں میں‌اس دنیا کی بہت محبت ہے ان کے لئے تو موت ہر محبوب چیز سے دوری ہے۔
 

رضا

معطل
ڈر برے خاتمے سے لگتا ہے۔کہ کہیں میرا ایمان نہ چھن جائے۔ایمان چھن جانے کا ڈر مومن ہی کو ہوتاہے منافق کو نہیں‌ہوتا۔ظاہری بات جس کے پاس دولت ہوگی۔اس کواس کے چھن جانے کا ڈر ہوتا ہے۔اور ڈاکو بھی وہیں آتا ہے جہاں اس کو کچھ ملے۔تو شیطان مومن کا ایمان چھیننے کی پوری کوشش کرتا ہے۔اور موت کے وقت تو پورا زور لگاتا ہےکہ اگر اب یہ ایمان سے پھر گیا تو سدا جہنم بھی جلے گا۔
برے خاتمے سے ڈر لگتا ہے۔اپنے اعمال سے ڈر لگتا ہے کہ اگر اللہ تعالی ہمارے گناہوں کی وجہ سے ناراض ہوگیا تو ناجانے ہمارا کیا بنے گا۔
ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ اچھا معاملہ فرمائے۔خاتمہ بالخیر ہو۔قبر بھی محبوب صلی اللہ علیہ والہ سلم کے جلووں سے روشن ہوجائے۔حشر میں‌بھی بیڑا پار ہوجائے۔جنّت میں‌ پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے پیچھے داخل ہوجائیں۔پھر تو موج ہوجائے۔
رات کو سونے سے پہلے دعا کرنی چاہیے۔
یا اللہ اگر تو مجھے آج رات موت عطا فرما دے تو مجھے معاف فرمانا اور اگر زندگی عطا فرمائے تو میری حفاظت فرمانا جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتاہے۔

ظن نہیں بلکہ ھے یقین مجھے
وہ بھی تیرا دیا ھوا یا رب

ھوگا دنیا میں، قبر و حشر میں
مجھہ سے اچھا ھی معاملہ یارب

اس نکمے سے کام لے ایسے
یہ نکما ھو کام کا یا رب

مجھے ایسے عمل کی دے توفیق
کہ ھو راضی تیری رِضا یا رب

ہر بھلے کی بھلائی کا صدقہ
اس برے کوبھی کر بھلا یارب​
 

رضا

معطل
وہ علامہ نے کہا تھا نا کہ
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتامِ زندگی
تو جب تک انسان غافل ہے تب تک تو اختتامِ زندگی سمجھ کر ڈر ہی لگتا ہے۔
ارے خرم بھائی! اسی بات سے تو ڈر لگتا ہے کہ یہ اختتام زندگی نہیں ہے۔
اگر یہ اختتام زندگی ہوتا تو پھر ڈر کیسا؟ جو مرضی کرو سب نے ختم ہی تو ہو جاناہے۔مٹی ہی ہوجانا ہے۔اسی بات کا تو ڈر ہے کہ بالکل ختم نہیں ہوجانا بلکہ اپنے کئے کا پھل بھگتنا پڑے گا۔بلکہ کافر کے بارے میں تو آتا ہے کہ وہ خواہش کرے گا کہ کاش میں‌ مٹی ہوگیا ہوتا ہے۔
40.gif

ہم تمہیں (ف۳۵) ایک عذاب سے ڈراتے ہیں کہ نزدیک آ گیا (ف۳۶) جس دن آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آ گے بھیجا (ف۳۷) اور کافر کہے گا ہائے میں کسی طرح خاک ہوجاتا (ف۳۸)
تفسیر: 35-اے کافرو ۔36-مراد اس سے عذابِ آخرت ہے ۔37-یعنی ہر نیکی بدی اس کے نامۂِ اعمال میں درج ہوگی جس کو وہ روزِ قیامت دیکھے گا ۔38-تاکہ عذاب سے محفوظ رہتا ۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ روزِ قیامت جب جانوروں اور چوپایوں کو اٹھایا جائے گا اور انہیں ایک دوسرے سے بدلہ دلایا جائے گا اگر سینگ والے نے بے سینگ والے کو مارا ہوگا تو اسے بدلہ دلایا جائے گا ، اس کے بعد وہ سب خاک کردیئے جائیں گے یہ دیکھ کر کافر تمنّاکرے گا کہ کاش میں بھی خاک کردیا جاتا ۔ بعض مفسّرین نے اس کے یہ معنٰی بیان کئے ہیں کہ مومنین پر اللہ تعالٰی کے انعام دیکھ کر کافر تمنّا کرے گا کہ کاش وہ دنیا میں خاک ہوتا یعنی متواضع ہوتا متکبر وسرکش نہ ہوتا ۔ ایک قول مفسّرین کا یہ بھی ہے کہ کافر سے مراد ابلیس ہے جس نے حضرت آدم علیہ السلام پر طعنہ کیا تھا کہ وہ مٹی سے پیدا کئے گئے اور اپنے آ گ سے پیدا کئے جانے پر افتخار کیا تھا جب وہ حضرت آدم اور ان کی ایماندار اولاد کے ثواب کو دیکھے گا اوراپنے آپ کو شدّتِ عذاب میں مبتلا پائے گا تو کہے گا کاش میں مٹی ہوتا یعنی حضرت آدم کی طرح مٹی سے پیدا کیا ہوا ہوتا۔
 

زونی

محفلین

میرے خیال سے موت کا خوف تھوڑا یا زیادہ تو ہر ایک کو ہوتا ھے لیکن جو شخص اپنی زندگی اور اعمال سے مطمئن نہیں ہوتا اسے یہ خوف زیادہ ہوتا ھے ویسے ذاتی طور پہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ

زندگی نام ھے مر مر کے جیے جانے کا:)
 

ظفری

لائبریرین
ہم زندگی اور موت کو صرف مذہب کے سامنے ہی رکھ کر کیوں دیکھتے ہیں ۔ دنیا میں بےشمار ایسے لوگ ہیں ۔ جن کو اپنے اعمال کی پرواہ نہیں ، آخرت کی پرواہ نہیں ۔ مگر وہ موت سے نہیں ڈرتے ۔ بلکہ میرے علم میں کچھ ایسے واقعات ہیں ، جن میں‌ بعض ایسے غیر مسلم لوگ ( جنہیں آخرت اور اعمال کے بارے میں ہمارے جیسا ادراک نہیں ہے ۔ ) وہ بستر ِمرگ پر یہ کہتے ہوئے پائے گئے ہیں کہ وہ دیکھو مجھے لینے لوگ آگئے اور پھر انہوں نے بڑے اطمینان سے جان دیدی ۔ اس رخ سے بھی زندگی اور موت کا فلسفہ سمجھنا چاہیئے ۔
 

زونی

محفلین
ہم زندگی اور موت کو صرف مذہب کے سامنے ہی رکھ کر کیوں دیکھتے ہیں ۔ دنیا میں بےشمار ایسے لوگ ہیں ۔ جن کو اپنے اعمال کی پرواہ نہیں ، آخرت کی پرواہ نہیں ۔ مگر وہ موت سے نہیں ڈرتے ۔ بلکہ میرے علم میں کچھ ایسے واقعات ہیں ، جن میں‌ بعض ایسے غیر مسلم لوگ ( جنہیں آخرت اور اعمال کے بارے میں ہمارے جیسا ادراک نہیں ہے ۔ ) وہ بستر ِمرگ پر یہ کہتے ہوئے پائے گئے ہیں کہ وہ دیکھو مجھے لینے لوگ آگئے اور پھر انہوں نے بڑے اطمینان سے جان دیدی ۔ اس رخ سے بھی زندگی اور موت کا فلسفہ سمجھنا چاہیئے ۔





ظفری اطمینان کا تعلق صرف مزہب سے نہیں ھے بلکہ یہ تو ہر انسان کی جزباتی اور اندرونی کیفیات ہوتی ہیں اور اسے مزہب کے پیمانے پہ ہی نہیں پرکھنا چاھہیئے ویسے اگر دیکھا جائے تو اسلام صرف مزہب نہیں مکمل دین ھے اور دین انسانی زندگی اور فلاح وبہبود کا کلی احاطہ کرتا ھے ۔ لیکن اطمینان سے میرا مطلب یہ تھا کہ ہر انسان اپنی زندگی سے کتنا مطمئن ھے کیونکہ یہ ایک فطری بات ھے کہ اگر کسی نے کسی کو دکھ پہنچایا ھے کسی کی حق تلافی کی ھے یا اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا نہیں کیے ہیں تو عمر کے آخری حصے میں وہ اندرونی خلفشار کا شکار ہوتا ھے کیونکہ وہ خود کو مجرم سمجھتا ھے اور اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوتا اور اس چیز کا تولق کسی ایک مزہب سے نہیں ھے بلکہ یہ شاید انسانی فطرت ھے جسے کوئی بھی جھٹلا نہیں سکتا البتہ یہ علیحدہ بات ھے جو میں نے پہلے بھی کہی کہ ہر انسان کا خوف اور ڈر کا پیمانہ مختلف ھے کوئی بہت کمزور دل ہوتا ھے اور ہر چیز کو ایزی لیتا ھے اور کوئی حساس ہوتا ھے چاھے کسی بارے میں ہو اسطرح نظریہ موت کے بارے میں کم از کم ہمارے مزہب میں کوئی تصادم نہیں ھے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ موت بر حق ھے اسلئے شاید ہمیں خوف بھی کم ھے جبکہ دوسرے مزاہب میں موت کو بہت ڈسکس کیا گیا ھے اور بہت مباحث کے بعد وہی نتیجہ نکلا جو اسلام نے پیش کیا ھے ۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری اطمینان کا تعلق صرف مزہب سے نہیں ھے بلکہ یہ تو ہر انسان کی جزباتی اور اندرونی کیفیات ہوتی ہیں اور اسے مزہب کے پیمانے پہ ہی نہیں پرکھنا چاھہیئے ۔
میرا خیال ہے کہ میں نے بھی اسی پوائنٹ سے بات شروع کی ہے ۔ :rolleyes:
پتا نہیں آج کل میرے ساتھ کیا مسئلہ ہورہا ہے کہ میں جو بھی بات پوسٹ کرتا ہوں ۔ اسکے جواب میں وہی پیرائے ، وہی بات ، کوئی اور اپنی پوسٹ میں ایسا تاثر دیتے ہوئے پوسٹ کرتا ہے کہ جیسے وہ بات جو میں‌ نے کہی تھی وہی صحیح نہیں تھی مگر غور سے دیکھا جائے تو بات وہی ہوتی ہے ۔ جو میں کہہ چکا ہوتا ہوں ۔ :grin:
 

زونی

محفلین
میرا خیال ہے کہ میں نے بھی اسی پوائنٹ سے بات شروع کی ہے ۔ :rolleyes:
پتا نہیں آج کل میرے ساتھ کیا مسئلہ ہورہا ہے کہ میں جو بھی بات پوسٹ کرتا ہوں ۔ اسکے جواب میں وہی پیرائے ، وہی بات ، کوئی اور اپنی پوسٹ میں ایسا تاثر دیتے ہوئے پوسٹ کرتا ہے کہ جیسے وہ بات جو میں‌ نے کہی تھی وہی صحیح نہیں تھی مگر غور سے دیکھا جائے تو بات وہی ہوتی ہے ۔ جو میں کہہ چکا ہوتا ہوں ۔ :grin:



آپ نے میری پوسٹ کے جواب میں پوسٹ کی تو میں سمجھی کہ آپ نے میری بات کو صرف مذہبی پیرائے میں دیکھا ھے اسلئے تفصیل میں چلی گئی حالانکہ بات وہی تھی جو میں نے کہی اور آپ نے کی اور پھر دوبارہ میں نے کی اب پھر آپ نہ کر دیجئے گا:grin:
 
موت کو "مزہ چکھنا" کے ساتھ قران نے بیان کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غور طلب بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لفظ "مزہ" تو اچھی چیز کا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔:)
غور طلب بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کو اسفل کہا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)

صرف بیمار کو کسی بھی چیز کا ذائقہ کڑوا لگتا ہے اس کے برعکس صحت مند کو ہر چیز "مزہ" دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)

سوچنا یہ ہے کہ ہم بیمار ہیں یا صحت مند :)
 

زونی

محفلین
موت کو "مزہ چکھنا" کے ساتھ قران نے بیان کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غور طلب بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لفظ "مزہ" تو اچھی چیز کا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔:)
غور طلب بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کو اسفل کہا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)

صرف بیمار کو کسی بھی چیز کا ذائقہ کڑوا لگتا ہے اس کے برعکس صحت مند کو ہر چیز "مزہ" دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)

سوچنا یہ ہے کہ ہم بیمار ہیں یا صحت مند :)




مزہ تو ٹیسٹ کے معنی میں آیا ھے یعنی ہر ایک کو اس صورتحال سے گزرنا ھے ضروری تو نہیں کہ مزہ اچھی چیز کا ہی ہو :rolleyes:
 
Top