بابا-جی
محفلین
غالباََ چُناؤ کنندہ ایں مرتبہ عوام کو بھی دربارِ ڈاکٹرائنی کی پیزوی دیوارِ انصاف میں "چُن" دینا چاہتے ہیں؛ سو کُچھ وقت تو لگے گا۔نظام سقے کو سیلیکٹرز نے زیادہ وقت دے دیا۔
غالباََ چُناؤ کنندہ ایں مرتبہ عوام کو بھی دربارِ ڈاکٹرائنی کی پیزوی دیوارِ انصاف میں "چُن" دینا چاہتے ہیں؛ سو کُچھ وقت تو لگے گا۔نظام سقے کو سیلیکٹرز نے زیادہ وقت دے دیا۔
وہ تو اس حکومت کے ہیں۔ خلائی مخلوق نے تو ۲۰۲۸ تک کی صف بندی کی ہوئی ہےڈھائی سال بقیہ ہیں، وقت دُور نہیں۔
مراد سعید - پاکستان پوسٹ کیلئے بہترین کام کر رہے ہیںذرا اپنی پارٹی کے اِنتہائی اہل تین وُزراء کے نام لِکھ دیں۔
ملکی برآمداد مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ن لیگ والے جو ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے وہ منافع ہو گئے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر بھی اب ن لیگی دیوالیہ پن سے نکل کر مستحکم ہو چکے ہیں۔ یہ کپتان کی ٹیم کی کامیابی نہیں ہے تو اور کیا ہے؟مسئلہ صرف ٹیم کا ہے۔ کپتان اکیلا "بے چارہ" کیا کرے۔ ورلڈ کپ اس نے اکیلے جیتا تھا۔ اس میں ٹیم کا کوئی حصہ نہیں تھا۔ اس کے بعد سے ہر ناکامی صرف اور صرف ٹیم کی ناکامی ہے۔
پچھلی حکومت نے جو اپنی صفوں سے اسحاق ڈالر نامی ٹیم نکالی تھی وہ سب کی سب حکومت ختم ہونے سے قبل ہی لندن فرار ہو چکی۔کپتان کو ٹیم بھی اپوزِیشن کی صفوں سے نِکال کر دِی گئی
ظاہر ہے جب قوم شریف اور زرداری خاندان کی بادشاہت بار بار جمہوریت کے نام پر برداشت کر سکتی ہے۔ تو نظام سقے یعنی ہائبرڈ نظام کو احتساب کے نام پر برداشت کرنا کونسا مشکل کام ہے۔نظام سقے کو سیلیکٹرز نے زیادہ وقت دے دیا۔
بالکل۔ باجوہ ڈاکٹرائن بنگالی ماڈل پر چل رہی ہے جہاں اپوزیشن جیل میں یا اسمبلیوں سے باہر ہے۔ البتہ ملک معاشی طور پر دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہا ہے۔غالباََ چُناؤ کنندہ ایں مرتبہ عوام کو بھی دربارِ ڈاکٹرائنی کی پیزوی دیوارِ انصاف میں "چُن" دینا چاہتے ہیں؛ سو کُچھ وقت تو لگے گا۔
ہم دن سُکھنی رات دُکھنی ترقی کر رہے ہیں۔بالکل۔ باجوہ ڈاکٹرائن بنگالی ماڈل پر چل رہی ہے جہاں اپوزیشن جیل میں یا اسمبلیوں سے باہر ہے۔ البتہ ملک معاشی طور پر دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہا ہے۔
یہ حکومت ملک کی معاشی پالیسی کو روایتی امپورٹ سبسڈی سے نکال کر ایکسپورٹ سبسڈی پر لے جا رہی ہے۔ اس لئے عوام کی اس ایڈجسٹمنٹ کے دوران چیخیں تو نکلیں گی۔ اب صرف وہ کاروبار منافع بخش ہوگا جو ملکی برآمداد یا زرمبادلہ کے حصول میں اضافہ کرے۔ باقی سب مندی کا شکار ہوں گے یا دیوالیہ ہو جائیں گے۔ہم دن سُکھنی رات دُکھنی ترقی کر رہے ہیں۔
اِس حکُومت کو چلانے والے بے سمت ہیں اور اُن کی اپنی کوئی کریڈبیلٹی نہیں رہی، بالخصوص جب حکومتی زعماء اور اُن کے سیلیکٹرز کے اپنے غیر قانونی اثاثے سامنے آ چکے۔ احتساب پیزوی کا ہو رہا ہے، اور نہ خسرو وغیرہ کا، اِس لیے بس ہوائی قلعے بناتے جائیں۔ عوام کی چیخیں نِکل رہی ہیں تو اُس کے نت نئے جواز تراشے جا رہے ہیں حالانکہ سبھوں کو معلوم ہونا چاہیے کِہ ہماری ترقی کا عالم یِہ ہے کہ خطے کے تمام ممالک میں بھی ہماری شرح نمو سب سے کم ہے۔یہ حکومت ملک کی معاشی پالیسی کو روایتی امپورٹ سبسڈی سے نکال کر ایکسپورٹ سبسڈی پر لے جا رہی ہے۔ اس لئے عوام کی اس ایڈجسٹمنٹ کے دوران چیخیں تو نکلیں گی۔ اب صرف وہ کاروبار منافع بخش ہوگا جو ملکی برآمداد یا زرمبادلہ کے حصول میں اضافہ کرے۔ باقی سب مندی کا شکار ہوں گے یا دیوالیہ ہو جائیں گے۔
جب ملک ریکارڈ خساروں اور قرضوں کا شکار ہو کر دیوالیہ پن کی جانب گامزن تھا تو اس وقت ملک کی سمت ٹھیک تھی کیونکہ مہنگائی کم تھی۔ اب خسارے منافع میں تبدیل ہو گئے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، برآمداد میں تیزی ہے تو ملک بے سمتی کا شکار ہے کیونکہ مہنگائی کم نہیں ہوئیاِس حکُومت کو چلانے والے بے سمت ہیں
برآمدات کی شرح صِرف ایک قلیل عرصہ میں بڑھیں اور زرِ مُبادلہ کے ذخائر کِتنے بڑھ گئے؟ اور اِس دوران قرض کِتنا لِیا گیا؟ تصویر کا ایک رُخ دکھانا مُناسب نہیں۔
بالکل۔ عارضی و مصنوعی مگر زیادہ معاشی ترقی سے بہتر ہے کہ ترقی کم ہو مگر مستحکم معاشی بنیادوں پر ہوحالانکہ سبھوں کو معلوم ہونا چاہیے کِہ ہماری ترقی کا عالم یِہ ہے کہ خطے کے تمام ممالک میں بھی ہماری شرح نمو سب سے کم ہے۔
عالمِی بینک نے تعرِیف کی ہے یا طمانچہ رسِید کیا ہے؟ دراصل، مُلک تنزلی کی طرف بڑھ رہا ہے؛ یہ شرح نمو تو بہت حد تک تباہ کُن ہے اور اِسے کم از کم مُستحکم معاشی بنیادوں پر اُستوار ہونا نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ایک دو انڈیکٹرز اور وُہ بھی جُزو وقتی دکھا کر غلط نتیجہ اخذ کرنا خطرناک ہے۔ ارے بھئی، موت دکھا کر بُخار پر راضی کرنا کوئی اِس حکُومت سے سیکھے۔بالکل۔ عارضی و مصنوعی مگر زیادہ معاشی ترقی سے بہتر ہے کہ ترقی کم ہو مگر مستحکم معاشی بنیادوں پر ہو
WB expects Pakistan economic growth to average 1.3pc over next two fiscals - Business & Finance - Business Recorder
نیٹ ڈیبٹ تعین کرتا ہے کہ قرضہ کتنا لیا ہے اور واپس گیا ہے۔ تحریک انصاف حکومت میں اس کا تناسب پچھلی حکومت سے کم ہےاور اِس دوران قرض کِتنا لِیا گیا؟
اِن اعداد و شمار پر ٹویٹر پر بہت شور مچا ہُوا دیکھا اور ٹویٹ کرنے والے بیک فُٹ پر لگے۔ یہ اعداو و شمار کا گورکھ دھندا ہے۔ بہرصُورت لگے رہیں، شرحِ نمُو کا بھی کوئی علاج کریں،،،، ھاھاھا۔نیٹ ڈیبٹ تعین کرتا ہے کہ قرضہ کتنا لیا ہے اور واپس گیا ہے۔ تحریک انصاف حکومت میں اس کا تناسب پچھلی حکومت سے کم ہے
واقعی یہ شرح نمو بہت ہی کم ہے لیکن مستحکم بنیادوں پر ہے۔ کیونکہ اس شرح نمو کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ منفی سے مثبت ہو گیا ہے، ڈالر کا ریٹ بغیر کسی سبسڈی کے نیچے آ رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے۔ جبکہ ن لیگی دور میں جب یہی شرح نمو ۵،۸ فیصد تھی تو کرنٹ اکاؤنٹ ریکارڈ خسارہ میں تھا، زر مبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے تھے، اسٹاک مارکیٹ کریش ہو گئی تھی اور ڈالر ریٹ کو مصنوعی برقرار رکھنے کیلئے اربوں ڈالر کی سبسڈی دینی پڑ رہی تھییہ شرح نمو تو بہت حد تک تباہ کُن ہے اور اِسے کم از کم مُستحکم معاشی بنیادوں پر اُستوار ہونا نہیں کہہ سکتے ہیں۔
اس کا مصنوعی و عارضی علاج وہی پرانا اسحاق ڈالر والا فارمولا ہے۔ یعنی ڈالر ریٹ کو ایک جگہ پر فکس کر دیا جائے۔ امپورٹرز کو باہر سے درآمداد کی کھلی اجازت دی جائے، حکومت اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ قرضے لے کر بڑے بڑے پراجیکٹس لگائے۔ جس سے عارضی طور پر معیشت “ٹھیک” ہو جائے گی اور شرح نمو ۵ سے ۶ فیصد تک ہو سکتا ہے۔ مگر پھر ۲۰۲۳ کے بعد آنے والی حکومت اسی طرح روئے گی جیسے ۲۰۱۸ میں آنے والی حکومت کی چیخیں نکلیں تھیبہرصُورت لگے رہیں، شرحِ نمُو کا بھی کوئی علاج کریں