کیا اپوزیشن ناکام ہو گئی؟

بابا-جی

محفلین
اس کا مصنوعی و عارضی علاج وہی پرانا اسحاق ڈالر والا فارمولا ہے۔ یعنی ڈالر ریٹ کو ایک جگہ پر فکس کر دیا جائے۔ امپورٹرز کو باہر سے درآمداد کی کھلی اجازت دی جائے، حکومت اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ قرضے لے کر بڑے بڑے پراجیکٹس لگائے۔ جس سے عارضی طور پر معیشت “ٹھیک” ہو جائے گی اور شرح نمو ۵ سے ۶ فیصد تک ہو سکتا ہے۔ مگر پھر ۲۰۲۳ کے بعد آنے والی حکومت اسی طرح روئے گی جیسے ۲۰۱۸ میں آنے والی حکومت کی چیخیں نکلیں تھی :)
چلو، یہی بیان کاپی پیسٹ کر کے اگلے ڈھائی سال بھی نکل جانے ہیں، ھاھاھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو پھر، اِس معمولی ترقی کی بُنیاد پر بڑے بڑے نتائج اخذ کرنا مُناسب نہیں۔
قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے۔ حکومت کی یہی کوشش ہے کہ اس مستحکم معاشی بنیاد یعنی بڑھتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر اور مثبت کرنٹ اکاؤنٹ کے ساتھ شرح نمو کو بڑھایا جائے۔ گو کہ اس وقت یہ بہت ہی کم ہے اور پاکستان کی مسلسل پھیلتی ہوئی آبادی کیلئے ناکافی ہے۔ البتہ خوشی اور اطمینان کی بات یہ ہے کہ خسارے اور قرضے حکومت کی گرفت میں آ گئے ہیں۔ اب اگر یہ ن لیگ والی غلطیاں نہیں دہراتی اور برآمداد سیکٹر کو بہتر بنانے پر کام جاری رکھتی ہے۔ تو کوئی بعید نہیں ۲۰۲۸ تک ملک کی معیشت انہی مضبوط بنیادوں کے ساتھ اڑان بھرے گی۔ اور یوں ہر حکومت کے اختتام پر کشکول پکڑ کر آئی ایم ایف کے پاس یا ہمسائے ممالک کے در پر بھیک مانگنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔
 

بابا-جی

محفلین
قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے۔ حکومت کی یہی کوشش ہے کہ اس مستحکم معاشی بنیاد یعنی بڑھتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر اور مثبت کرنٹ اکاؤنٹ کے ساتھ شرح نمو کو بڑھایا جائے۔ گو کہ اس وقت یہ بہت ہی کم ہے اور پاکستان کی مسلسل پھیلتی ہوئی آبادی کیلئے ناکافی ہے۔ البتہ خوشی اور اطمینان کی بات یہ ہے کہ خسارے اور قرضے حکومت کی گرفت میں آ گئے ہیں۔ اب اگر یہ ن لیگ والی غلطیاں نہیں دہراتی اور برآمداد سیکٹر کو بہتر بنانے پر کام جاری رکھتی ہے۔ تو کوئی بعید نہیں ۲۰۲۸ تک ملک کی معیشت انہی مضبوط بنیادوں کے ساتھ اڑان بھرے گی۔ اور یوں ہر حکومت کے اختتام پر کشکول پکڑ کر آئی ایم ایف کے پاس یا ہمسائے ممالک کے در پر بھیک مانگنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔
اور یِہ بھی مُمکن ہے کِہ ایسا نہ ہو پائے کیونکہ اِن کی صفوں میں جو عناصر گھسے ہُوئے ہیں، اُن سے خیر کی توقع عبث ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور یِہ بھی مُمکن ہے کِہ ایسا نہ ہو پائے کیونکہ اِن کی صفوں میں جو عناصر گھسے ہُوئے ہیں، اُن سے خیر کی توقع عبث ہے۔
خیر اب تک معیشت درست ٹریک پر ہے۔ جب برآمداد گرنا شروع ہوں گی تو ہم سب مل جل کر شور مچائیں گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن میں دلچسپی نہیں۔ فضل ڈیزل کی ناکامی پر شدید خوشی ہوئی۔۔۔:bighug:
انجوائے :)
95270082-9932-49-E3-A628-902-AFD4091-B5.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن میں دلچسپی نہیں۔ فضل ڈیزل کی ناکامی پر شدید خوشی ہوئی۔۔۔:bighug:
چند سال قبل ڈیسکون انجینئرنگ کے مینیجر سے میٹنگ کا اتفاق ہوا۔ وہ اپنے سول کنسٹرکشن پراجیکٹس کے حوالے سے بتا رہے تھے کہ جب کوئی کنسٹرکشن پراجیکٹ شروع ہوتا ہے تو سب سے تجربہ کار اور کوالیفائیڈ انجینئر اس کا مینیجر بنتا ہے۔
جب پراجیکٹ رفتار پکڑلے تو پھر نسبتاً کم تجربہ کار سپرانٹنڈنٹ کو پراجیکٹ مینجر بنا دیا جاتا ہے۔
جب پراجیکٹ ختم ہونے والا ہوتا ہے تو فورمین بھی پراجیکٹ مینجر کے فرائض سنبھال لیتا ہے۔
اور جب پراجیکٹ ختم ہوجاتا ہے تو سائٹ کی صفائی پر مامور خاکروب کو پراجیکٹ مینیجر بنا دیا جاتاہے۔
پی ڈی ایم کے پہلے جلسے میں نوازشریف سمیت اپوزیشن کی اعلی قیادت نے شرکت کی۔ پھر آہستہ آہستہ نوازشریف سائیڈ پر ہوگا اور بلاول، مریم اور فضلو قیادت کرتے رہے۔
پھر بلاول بھی سائیڈ پر ہوگیا اور مریم کے ساتھ فضلو جلسوں کی قیادت کرتے رہے۔
آج کے جلسے میں مریم بھی کنی کترا گئی اور اب فضلو کے ایک ایک طرف ارسطو احسن اقبال اور دوسری طرف امیرمقام بیٹھا ہے۔
ایک وقت آئے گا جب پی ڈی ایم میں صرف فضلو رہ جائے گا ۔ ۔ ۔بالکل اسی طرح جیسے کنسٹرکشن پراجیکٹ کے آخری دنوں میں خاکروب رہ جاتا ہے!
باباکوڈا
07-E643-E4-A05-E-48-A9-953-A-F1-C2-D2-F70-B74.jpg
 
Top