کیا بسم اللہ کے لئے 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟

faqintel

محفلین
مگر حق کی تلاش پھر کیسے کریں اگر آپ بھی ساتھ نہیں دیں گے (تمام بھائیوں سے یہ درخواست ہے میری کہ غصہ مت کریں اور سمجھنے کی کوشیش کریں)
شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
ارے بھائی جی اب اتنی بھی کمزور تو نا بنائیں ناں۔ اور معذرت کی کوئی ضرورت ہی نہیں۔
 

خرم

محفلین
ابن حسن صاحب شہاب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی بات کا جواب تو شہاب نامہ کے آخری باب میں ہی موجود ہے۔ ان کا اشارہ یقیناَ ڈبہ پیروں اور جعلسازوں کی طرف تھا وگرنہ حضرت مہاجر مکی سے بیعت کا واقعہ بھی انہوں نے خود بیان کردیا اور پھر اوراد و اعداد بھی الکھ نگری کے خطوط میں مل جائیں گے۔
باقی پہلے بھی عرض کر دیا کہ کسی علم سے ناواقفیت اس علم کی ناموجودی کی دلیل نہیں ہوتی۔ دراصل انفارمیشن کے اس دور میں ہم یہ توقع کرنے لگ پڑتے ہیں کہ ہمیں ہر چیز سے آگاہی ہوگی اور اگر کچھ ہمیں معلوم نہیں تو ایسا کچھ ہوگا ہی نہیں۔ حالانکہ یہ توقع ہی غلط ہے۔ ہر بات کا درجہ ہوتا ہے اور دنیا کے ہر کارخانے میں ہر کاروبار میں ہر جگہ یہ اہتمام کیا جاتا ہے کہ جو کسی علم کا اہل ہو اسی کو عطا کیا جاتا ہے۔ کیا ہم میں سے کوئی ایسا ہے جو ایٹم بم بنانے کا مکمل نسخہ جانتا ہو یورینیم کی افزودگی سے لیکر مشین کی تیاری تک؟ تو اب کیا اس کے وجود سے ہی منکر ہو جائیں گے؟ دین کے معاملہ میں اصل میں ہوا یہ کہ ایک طبقہ پیدا ہوا آخر دو تین صدیوں میں جنہوں‌نے کسی صاحب علم سے فیض تو نہ لیا لیکن ہر اس چیز سے انکار شروع کر دیا جو ان کی سمجھ میں نہ آتی تھی۔ پھر کچھ مخصوص گٹھ جوڑ سے اس طبقہ کا اثر و نفوذ بڑھا اور اس میں اغیار بالخصوص تاج برطانیہ نے ان کی خوب مدد کی۔ آج یہ طبقہ کافی زور اور جڑ پکڑ چکا ہے اور زر کثیر اپنے نظریات کی اشاعت میں صرف کرتا ہے۔ اپنی کم علمی کا اعتراف کرنے کی بجائے ان لوگوں کا وطیرہ ہوا کہ قرآن کو صرف اس کے ظاہری معنوں میں‌محدود کر دیا جائے اور قرآن فہمی کی بجائے عربی دانی پر زور دیا جائے جس کے ڈانڈے عرب نیشنل ازم سے جا ملتے ہیں جس کا پہلا شمارہ جنگ عظیم اول میں شائع ہوا۔ جہاں تک عربوں کی بالادستی کے خواب کی بات ہے، ان لوگوں کی چال بالکل درست ہے۔ دین کے معاملہ میں ان لوگوں کی حالت البتہ اس تین چار سالہ بچے کی سی ہے جو یہ سوال تو پوچھتا ہے کہ وہ دُنیا میں کیسے آیا لیکن شعور نہیں رکھتا کہ اس سوال کے جواب کی گہرائی کو سمجھ سکے۔ اس بچے کے لئے یہی جواب کافی ہے کہ اسے ایک فرشتہ آکر چھوڑ گیا تھا۔ کسی اور حقیقت سے اس کا انکار ضروری بھی ہے اور بہتر بھی۔
 

faqintel

محفلین
کچھ نہ کہوں مگر پھر بھی کچھ کہنے کو دل کرتا ہے
تعریف کے الفاذ تو نہیں میرے پاس بس اسی کو تعریف سمجھ لو
 
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ فلق اور سورہ الناس جادو سے بچنے کے لیے اتاری گئیں۔

شاکر بھائی جادو سے بچنے کے لیے نہیں، بلکہ جو جادو ہو چکا تھا اس کا اثر دور کرنے کے لیے۔
نبی کریم ﷺ پر نہ تو جادو ہوا اور نہ اسکا اثر- تفصیل پڑھنے کے بعد فیصلہ کیجئے۔

کتاب ”سیدالورٰی“ جلد سوم - صفحہ 179 ”حقیقت یا فسانہ“
http://www.sadria.org/books/sayyedulwaraa.htm
پرانے دور کے تاریخ داں بھی
عجب قصے روایت کر گئے ہیں
فسانوں کو حقیقت کا لبادہ
اُڑھا کر وہ حکایت کر گئے ہیں
دائمؔ
 

نایاب

لائبریرین
نبی کریم ﷺ پر نہ تو جادو ہوا اور نہ اسکا اثر-

پرانے دور کے تاریخ داں بھی
عجب قصے روایت کر گئے ہیں
" عبد " کو " عبد " کے مقام پر رکھنا بہتر ۔۔۔۔
اور " عبد " وہی جو اللہ کی حکمت پر مبنی آزمائشوں میں صبر و رضا کا پیکر رہتے سر تسلیم خم رکھے ۔
حق کہ بلاشک " بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر " لیکن آپ جناب علیہ السلام اک عام انسان کی مانند " زندگی " جنگ لڑتے کئی آمائشوں سے گزرے ۔
یتیمی ۔۔۔۔ تہمتیں ۔۔۔ جادو ۔۔۔ سازشیں ۔۔۔ ہر آزمائش کا صبر و رضا سے سامنا کیا اور حق تعالی سے رحمتہ للعالمین کا لقب پایا ۔
اور ابد تک انسانیت کے لیے رحمت سے بھرپور رہنما ٹھہرے ۔
بہت دعائیں
 

دوست

محفلین
معوذتین مکہ میں نازل ہوئیں جبکہ جادو کی روایات مدینہ میں ملتی ہیں۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ معوذتین جادو کے جواب میں نازل ہوئیں۔
 
" عبد " کو " عبد " کے مقام پر رکھنا بہتر ۔۔۔۔
اور " عبد " وہی جو اللہ کی حکمت پر مبنی آزمائشوں میں صبر و رضا کا پیکر رہتے سر تسلیم خم رکھے ۔
حق کہ بلاشک " بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر " لیکن آپ جناب علیہ السلام اک عام انسان کی مانند " زندگی " جنگ لڑتے کئی آمائشوں سے گزرے ۔
یتیمی ۔۔۔۔ تہمتیں ۔۔۔ جادو ۔۔۔ سازشیں ۔۔۔ ہر آزمائش کا صبر و رضا سے سامنا کیا اور حق تعالی سے رحمتہ للعالمین کا لقب پایا ۔
اور ابد تک انسانیت کے لیے رحمت سے بھرپور رہنما ٹھہرے ۔
بہت دعائیں


----------
محترم جناب نایاب صاحب!
آپ نے بالکل بجا فرمایا کہ " عبد " کو " عبد " کے مقام پر رکھنا بہتر ۔۔۔۔۔
اس میں تو کوئی شک کی گنجائش ہی نہیں ۔
اللہ جل شانہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی برابری کا تصور کیا جانا ممکن نہیں--- لیکن----ایک گنہگار بھی اللہ کا بندہ--- مومن، ولی بھی اللہ کے بندے --- تابعی و تبع تابعی بھی اللہ کے بندے--- صحابی بھی اللہ کے بندے---- انبیاء ورسل کرام بھی اللہ کے بندے---- خود آنحضرتﷺ بھی اللہ کے بندے!!!
ایک ”عبد“ اللہ رب العزت کو کہے کہ میں آپ کہ دیکھنا چاہتا ہوں، تو اللہ فرمائے کہ تو مجھے نہیں دیکھ سکتا۔ اور جب ”بندے “کا اصرار بڑھا تو رب العالمین کی ایک تجلی بھی نہ برداشت کر سکے۔ تجلی بھی وہ جو ”عبد“پر پڑی ہی نہیں تھی ؛ بلکہ پہاڑ پر پڑی تھی----اور ایک ”بندہ“ بغیر کسی فرمائش کے نہ صرف یہ کہ عرش معلٰی سے بھی آگے فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ۩تک جا پہنچا بلکہ خود رب العالمین نے مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ۩ لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ ۩ کی سند بھی عطا فرما دی--- ایک بھی اللہ کا رسول ،دوسرا بھی اللہ کا رسول،ایک بھی اللہ کا بندہ، دوسرا بھی اللہ کا بندہ---- کیا مقامِ عبدیت کے لحاظ سے دونوں ایک ہی صف میں ہوں گے! ! ! ! ! -----؟؟؟؟؟؟
بات صرف عبدیت کی نہیں بلکہ عبدیت کے مقام کی ہے۔
میں نے گزارش کی تھی کہ ”تفصیل پڑھنے کے بعد فیصلہ کیجئے۔“ کیا آپ نے فراہم کردہ ربط کا مطالعہ فرمایا؟؟؟؟ اگر نہیں کیا تو اسکا مطالعہ کر لیں اور اگر کر چکے ہیں تو براہ کرم نظرِ ثانی کر لیں۔

ٹائیٹل
http://www.sadria.org/books/sayyidulwaraa/w179.gif

ربط
http://www.sadria.org/books/sayyedulwaraa.htm

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ فلق اور سورہ الناس جادو سے بچنے کے لیے اتاری گئیں۔
شاکر بھائی جادو سے بچنے کے لیے نہیں، بلکہ جو جادو ہو چکا تھا اس کا اثر دور کرنے کے لیے۔
معوذتین مکہ میں نازل ہوئیں جبکہ جادو کی روایات مدینہ میں ملتی ہیں۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ معوذتین جادو کے جواب میں نازل ہوئیں۔

معوذتین مکہ میں نازل ہوئیں جبکہ جادوکی روایات مدینہ میں ملتی ہیں---- اس میں کوئی شک نہیں مگر سوال یہ ہے کہ معوذتین دافع سحر ہیں یا نہیں؟؟؟ اگر ہیں تو مدینہ طیبہ ہجرت کرنے سے پہلے مکہ میں نازل ہو چکیں تھیں۔ اور نبی کریمﷺ کا اتنا عرصہ پڑھنا ---نعوذباللہ--- رائیگاں گیا۔ اور اگر پہلے دافع سحر نہیں تھیں پھر دوبار دافع سحر بن کر آئیں ہیں تو پہلی معوذتین دافع سحر کے بغیر نازل ہوئیں تھیں!!!!!!!!؟؟؟

ان تمام الجھنوں کے حل کے لیے گزارش کی ہے کہ پہلے لنک کا مطالعہ فرما لیں۔

واضح رہے کہ ان تمام باتوں کا ما حصل حق تک رسائی ہے نہ کہ کسی کی ذات مسلک یا عقیدے پر کوئی جرح۔۔۔۔۔۔

اللہ تمام امت مسلمہ کو اندرونی و بیرونی خلفشار سے بچائے اور باہمی اتفاق و اتحاد نصیب فرمائے---------- آمین۔ ثم آمین
وما توفیقی الا باللہ

والسلام
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
ور ایک ”بندہ“ بغیر کسی فرمائش کے نہ صرف یہ کہ عرش معلٰی سے بھی آگے فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ۩تک جا پہنچا
میرےمحترم بھائی
آپ کی رہنمائی کا بہت شکریہ

وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ ( 1 )
تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ ( 2 )
کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ( 3 )
اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں
إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ( 4 )
یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ ( 5 )
ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا
ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىٰ ( 6 )
(یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے
وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ ( 7 )
اور وہ (آسمان کے) اونچے کنارے میں تھے
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ ( 8 )
پھر قریب ہوئے اوراَور آگے بڑھے
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ( 9 )
تو دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم
فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ ( 10 )
پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىٰ ( 11 )
جو کچھ انہوں نے دیکھا ان کے دل نے اس کو جھوٹ نہ مانا
خود رب العالمین نے مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ۩ لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ ۩ کی سند بھی عطا فرما دی--

إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ ( 16 )
جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ( 17 )
ان کی آنکھ نہ تو اور طرف مائل ہوئی اور نہ (حد سے) آگے بڑھی
لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ ( 18 )
انہوں نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کی کتنی ہی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
ایک بھی اللہ کا رسول ،دوسرا بھی اللہ کا رسول،ایک بھی اللہ کا بندہ، دوسرا بھی اللہ کا بندہ---- کیا مقامِ عبدیت کے لحاظ سے دونوں ایک ہی صف میں ہوں گے! ! ! ! ! -----؟؟؟؟؟؟
لا نفرق بین احد منھم و نحن لہ مسلمون٭ (آل عمران)
بہت دعائیں
 
سلام مسنون جناب
آپ سے مل کے خوشی ہوئی۔
جو الجھنیں تھیں اللہ کے فضل سے رفع ہو گئیں۔ مہربانی فرما کر اس بات کا جواب بھی عنایت فرما دیں۔
میرےمحترم بھائی

لا نفرق بین احد منھم و نحن لہ مسلمون٭ (آل عمران)
بہت دعائیں

تلک الرسل فضلنا بعضھم علی بعض
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
تلک الرسل فضلنا بعضھم علی بعض
میرے محترم قاضی بھائی
آپ سے یہ گفتگو کچھ علم حاصل کرنے کی نیت سے ہے ۔ اور بلا شک میرے علم کا خام ہونا عین ممکن ہے ۔۔۔
سو نگاہ کرم کی التجا سامنے رکھیئے گا ۔۔۔۔
بلا شک سب فضیلتیں اللہ ہی کی جانب سے واقع ہوتی ہیں ۔
یہ جو " بعض رسولوں کو بعض پر فضیلت دینے " کا بیان ہے ۔
یہ محدود نہیں ہے بلکہ اس فضیلت میں کسی بھی " رسول " کی تمام زندگی کا احوال شامل ہے ۔
اس میں بصورت " عبد " انہیں پیش آنے والے واقعات ان کا طرز عمل سب شامل ہیں ۔
اور اسے سمجھنے کے لیے تمام رسولوں کی حیات مبارکہ بارے قران کا بیان کافی ہے ۔
اور یہ ہر مقام پر اک " عام عبد " کی مانند ہی اللہ کی استعانت اور مدد چاہتے رہے ہیں ۔
آپ جناب نبی پاک علیہ السلام کی فضیلت کی اس سے بڑھ کر کوئی دلیل نہیں کہ (وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ)
ان گنت درود و سلام آپ جناب نبی پاک علیہ السلام کی ذات پاک پر ۔۔۔۔۔۔۔
ذرا غور کیا جائے تو آپ کی ہی ذات مبارکہ " یتیم و یسیر و امی " ہوتے ہوئے
صاحب قران کا درجہ پاتے آدم کے نائب ہونے کی سچی دلیل ٹھہرتی ہے ۔
بہت دعائیں
 
قرآن حکیم میں جو آیت سب سے زیادہ یعنی 114 بار آئی ہے وہ ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔۔ اللہ تعالی نے اپنے رحم اور اپنی نرم دلی کو بار بار دہرایا ہے ۔ سورۃ توبہ اس آیت سے نہیں شروع ہوئی تو ایک بار یہ ایک سورۃ النمل کے اندر آگئی ۔۔

ایک طرف تو رب کریم نے خود اس آیت کو بار بار دہرایا ہے دوسری طرف اللہ تعالی کا سب سے پہلا حکم

اقرأ باسم ربك الذي خلق

پڑھ اپنے رب کے نام سے، وہ ذات جس نے تم کو تخلیق کیا ۔

صاف صاف حکم دیتی ہے کہ رب یعنی اللہ کے نام سے ہی شروع کیجئے، تو اس صاف اور واضح حکم کے بعد پھر 786 کو بسم اللہ الرحمن الرحیم کی جگہ لکھنے کی ، کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے ۔

زیک نے بہترین منطقی سوال کیا ہے کہ کیا رول نمبر 786 کی جگہ بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا جاسکتا ہے ؟
 

نایاب

لائبریرین
کیا 786 کے لئے بسم اللہ استعمال کیا جا سکتا ہے؟

زیک نے بہترین منطقی سوال کیا ہے کہ کیا رول نمبر 786 کی جگہ بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا جاسکتا ہے ؟
محترم بھائی
شاید کہ " رولنمبر " یا پھر کوئی بھی " نمبر " ہو اسے صرف نمبر ہونے کی حیثیت سے کسی " بے ادبی " کے ڈر کا سامنا نہیں ہوتا ۔
جبکہ بسم اللہ شریف کو 786 کی صورت لکھنے والوں کے پاس کسی ممکنہ بے ادبی سے بچنے کا عذر ہوتا ہے ۔
بہت دعائیں
 
بسم اللہ شریف کو 786 کے طور پر لکھنا اِسی طرح اختلافی بات ہے جیسے موبائل فون پر قرآن کی تلاوت کر رہے ہوں تو موبال کو بھی باوضو ہو کر پکڑنا پڑے گا یا نہیں۔​
 
Top