محمد علم اللہ
محفلین
شکریہ ساجد بھائی جانباس جی ، اب یہ دھاگہ ماڈریشن سے نکال دیا گیا اس لئے کھُل ڈُل کے روشنی ڈالیں ؛ لوڈ شیڈنگ کے دور میں
آپ بھی کچھ عرض کیجئے گا یا محض تاروں کو ہی زمین پر ڈھونڈیے گا
شکریہ ساجد بھائی جانباس جی ، اب یہ دھاگہ ماڈریشن سے نکال دیا گیا اس لئے کھُل ڈُل کے روشنی ڈالیں ؛ لوڈ شیڈنگ کے دور میں
لارنس کالج گھوڑا گلی میں کے جی ون کے بچے بھی داخل ہوسکتے ہیں جبکہ کیڈٹ کالج حسن ابدال میں آٹھویں جماعت سے داخلہ شروع ہوتا ہے۔۔۔ ۔
ہوسکتا ہے کہ ان اداروں میں بچوں کو بھیجنے کے کچھ منفی اثرات بچوں پر مرتب ہوتے ہوں، لیکن ایک بات ہے کہ بچوں کی زندگی میں نظم و ضبط اجاتا ہے اور یہ بات ساری زندگی اسکے کام آتی ہے
اسکی بھی ایک اصل موجود ہے۔۔سیرت النبی میں ہے کہ مکہ کے اشراف میں یہ رواج تھا کہ اپنے شیر خوار بچوں کو تین چار سال کیلئے بدوؤں کے سپرد کردیا کرتے تھے تاکہ بچہ صحرائی آب و ہوا مین قدرے نامساعد حالات میں پلے برھے ۔۔ایسا بچے کے وسیع تر مفاد کو ہی مد نظر رکھ کر کیا جاتا تھااللہ اللہ کیا ظلم ہےکے جی ون کے بچوں کو ہاسٹل
اسکی بھی ایک اصل موجود ہے۔۔سیرت النبی میں ہے کہ مکہ کے اشراف میں یہ رواج تھا کہ اپنے شیر خوار بچوں کو تین چار سال کیلئے بدوؤں کے سپرد کردیا کرتے تھے تاکہ بچہ صحرائی آب و ہوا مین قدرے نامساعد حالات میں پلے برھے ۔۔ایسا بچے کے وسیع تر مفاد کو ہی مد نظر رکھ کر کیا جاتا تھا
یہاں یہ بحث نہیں ہورہی کہ فقہی اعتبار سے اسکی کیا حیثیت ہے۔۔۔ اصل مدعا تو یہ ہے کہ ایسا کرنے کے کیا ممکنہ فوائد و نقصانات ہیں۔۔۔ میرا خیال تو یہ ہے کہ کچھ عرصہ بچے کو ایسے ماحول کا بھی ذائقہ چکھانا چاہئیے۔۔ایسا اسکی شخصیت کی تشکیل کیلئے مفید ہے۔۔ورنہ ممی ڈیڈی بچے زندگی کی مشکلات کا بہتر طریقے سے سامنا نہیں کر پاتے۔۔۔
مجھے آپ کی رائے کا شدت سے انتظار رہے گا استاذ مکرم ۔
یعنی جیسے خود پڑھے ہو ویسے ہی بچوں کو پڑھانے کے ارادے ہیںویل میں نے اب تک ایسا کوئی کام نہیں کیا کہ جس سے کوئی مجھے ابو کہے جب میرے بچے ہوں گے تو انہیں ہاسٹل میں تب ہی بھیجوں گا جب میرے پاس اور کوئی آپشن نہیں ہو گی ۔ میرے خیال سے میرے لتر کھا کر وہ زیادہ پڑھیں گے
لو جی کیا غلط پڑھ بیٹھے ہیں ؟ پڑھیں گے نہین تو ملک کو نئے فوجی کیا فوٹو کاپی مشین سے ملیں گے؟ سب نے پڑھ کر فوج مین جانا ہے ابھی سے لتر کھا لین گے تو آگے مشکل نہین ہو گییعنی جیسے خود پڑھے ہو ویسے ہی بچوں کو پڑھانے کے ارادے ہیں
میں خود ٹین ایج میں ہاسٹل میں رہی ہوں ، بہت خوش گوار تجربہ تھا۔ یہ باتیں ہر شخص کے حالات پر منحصر ہیں ۔بھائی جان میں
اپیاآپ کو ان بچوں کا احساس نہیں جو بغیر ماں باپ کے ہاسٹل میں یتیموں کی سی زندگی گذارتے ہیں ۔والدین کی محبت سے محروم ایسے بچے نہ صرف احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں ۔بلکہ بڑے ہو کر خاندان یا سماج سے وہ رشتہ نہیں منسلک کر پاتے جو گھر میں رہکر پڑھنے والے بچوں کے یہاں پایا جاتا ہے ۔
کسی نے کھولا ہے در قفس کا نہ جانے کیا سوچ کر کہ ثانی
جھپٹ پڑے ایک فاختہ پر عقاب اتنے کہ خوف آئے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ صدیق ثانی
When male Spartans began military training at age seven, they would enter theAgogesystem. TheAgogewas designed to encourage discipline and physical toughness and to emphasise the importance of the Spartan state. Boys lived in communal messes and, according to Xenophon, whose sons attended the agoge, the boys were fed "just the right amount for them never to become sluggish through being too full, while also giving them a taste of what it is not to have enough."[72]Besides physical and weapons training, boys studied reading, writing, music and dancing. Special punishments were imposed if boys failed to answer questions sufficiently 'laconically' (i.e. briefly and wittily).[73]
There is some evidence that in late-Classical and Hellenistic Sparta boys were expected to take an older male mentor, usually an unmarried young man. However, there is no evidence of this in archaic Sparta. According to some sources, the older man was expected to function as a kind of substitute father and role model to his junior partner; however, others believe it was reasonably certain that they had sexual relations (the exact nature of Spartan pederasty is not entirely clear).[74] It is notable, however, that the only contemporary source with direct experience of the agoge, Xenophon, explicitly denies the sexual nature of the relationship.[72]Post 465 BC, some Spartan youth apparently became members of an irregular unit known as the Krypteia. The immediate objective of this unit was to seek out and kill vulnerable helot Laconians as part of the larger program of terrorising and intimidating the helot population.[75]Less information is available about the education of Spartan girls, but they seem to have gone through a fairly extensive formal educational cycle, broadly similar to that of the boys but with less emphasis on military training. In this respect, classical Sparta was unique in ancient Greece. In no other city-state did women receive any kind of formal education