کیا حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہیں؟ مفتی منیب الرحمن کی رائے

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے پیدا کرتے وقت خدا نے اپنا ہی بنایا ہوا قانون کیوں توڑا؟
کیونکہ اللہ نے اس دنیا میں بسنے والوں کو معجزہ دکھانا تھا اور معجزات وہی ہوتے ہیں جو عام قوانین سے ہٹ کر ہوں۔ اگر ہر بات ایک روٹین ہی کی ہو تو معجزات کیسے رونما ہوں گے۔
کیا حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح کی پیدائش واحد واقعہ ہے؟واحد واقعہ ہے جو رپورٹ ہوا ہے. میرا نہیں خیال کہ اللہ تعالی کا قانون ٹوٹتا ہے عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے
 

arifkarim

معطل
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے پیدا کرتے وقت خدا نے اپنا ہی بنایا ہوا قانون کیوں توڑا؟
کیونکہ اللہ نے اس دنیا میں بسنے والوں کو معجزہ دکھانا تھا اور معجزات وہی ہوتے ہیں جو عام قوانین سے ہٹ کر ہوں۔ اگر ہر بات ایک روٹین ہی کی ہو تو معجزات کیسے رونما ہوں گے۔
اگر قوانین قدرت کی خلاف ورزی "معجزہ" کہلاتا ہے تو ہمارے "انجنیئر" آغا وقار کی واٹر کار بھی کسی "معجزے" سے کم نہیں۔

اس سے بھی زیادہ ، اس بات کا 1400 سال والے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں
کیا حضرت خضر علیہ السلام کا ذکر اسلام کے علاوہ بھی دوسرے ادیان کی روایات میں ملتا ہے؟
 

arifkarim

معطل
یار 1400 سال اور موجودہ اسلام کے زمانے سے تو پہلے کا ذکر ہو رہا ہے نا؟
جناب مجھے اعتراض ان روایات کی سند پر نہیں بلکہ انکے مافوق الفطرت ہونے پر ہے۔ چونکہ اسلام دین فطرت ہے اور عقل و منطق فطرت کا ایک لازمی جز ہے یوں ان تمام روایات ابراہیمی جن میں کوئی بات لاتعداد معائنوں اور تجربات سے ثابت ہونے والے مشاہدات کیخلاف ہو اس کو پھر بھی ماننا اس فطرت کا انکار ہے جسکا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہی تو ہے! اگر عقل کے تمام دروازے بند کر کے ہر روایت پر ایمان لانا ہی اصل دین ہے تو اللہ تعالیٰ کو اس اشرف المخلوقات انسان کو اپنی تمام تر دیگر مخلوقات پر فوقیت یعنی سوچنے والا دماغ دینے کی کیا ضرورت تھی؟ سیدھا سیدھا روبوٹ نہ پیدا کر دیتا! جو بغیر کچھ سوچے سمجھے اپنے خالق کے ہر حکم کے تابع ہوتے ہیں! کسی بھی مذہب و دین پر ایمان کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ عقل و دانش کے تمام دروازے اپنے پر بند کر لئے جائیں!
جیسے مسیحی روایات میں حضرت عیسیٰؑ کاپانی پر چلنا، یہودی روایات میں حضرت موسیٰؑ کے عصا کا سانپ بن جانا اور اسلامی روایات میں آنحضورﷺ کا چاند کو دو ٹکڑے کرنا وغیرہ۔ یہ سب مافوق الفطرت باتیں ہیں جنہیں معجزات کا لیبل لگا کر جذبہ ایمانی کے نام پر ہر دین و مذہب میں بیچا جاتا ہے۔
اب ظاہر ہے جب مُلا بریگیڈ ان سب باتوں کا منطقی اور معقول جواب دینے سے قاصر رہتی ہے تو منفی ریٹنگ دیکر اپنے دل کی بھڑاس نکال لیتی ہے۔ لیکن جب اسکا جواب مانگو تو دم دبا کر بھاگ جانا ہی انکی فطرت کا حصہ ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

Ali Sultan

محفلین
کیا دجال جاندار حیوان ہے یا نباتات میں سے ہے؟
دجال جاندار حیوان ہے
پ صحیح مسلم کی روایات کا پرچار ضرور کریں البتہ عقل و دانش کا دروازہ بند نہ کریں۔ اگر کوئی روایت لا یعنی اور مضحکہ خیز قسم کی بات کر رہی ہوتو اسکو آنکھیں بند کر کے آگے پھیلانا جہالت پھیلانے کے مترادف ہوگا۔
سیدھا امام مسلم پر الزام!!!!
اور ہاں ! اگر حضرت خضر ؑ کے متعلق کوئی روایت ہے جس میں سید المر سلین ﷺ فرمایا ہو کہ : ’’ حضرت خضر ؑ زندہ ہیں ‘‘ ، تو پیش کرو اللہ کی قسم ! میں ماننے کے لیے تیار ہوں ۔
اور ہاں ! اگر حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق کوئی روایت ہے جس میں سید المر سلین ﷺ فرمایا ہو کہ : ’’ حضرت خضر علیہ السلام وفات پاچکے ہیں ‘‘ ، تو پیش کرو اللہ کی قسم ! میں ماننے کے لیے تیار ہوں ۔
 

حسیب

محفلین
بھائی لوگو
اگر یہ ثابت ہو جائے کہ حضرت حضر زندہ ہیں یا پھر یہ ثابت ہو جائے کہ فوت ہو چکے ہیں
تو ہمیں کیا فائدہ ہو گا؟
 
اور ہاں ! اگر حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق کوئی روایت ہے جس میں سید المر سلین ﷺ فرمایا ہو کہ : ’’ حضرت خضر علیہ السلام وفات پاچکے ہیں ‘‘ ، تو پیش کرو اللہ کی قسم ! میں ماننے کے لیے تیار ہوں ۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج جو اس زمین پر موجود ہے سو سال بعد اس کا وجود نہیں ہوگا۔

اس میں کوئی بھی اشارہ نہیں کہ خضر علیہ السلام اس سے مستثنیٰ ہیں۔

۳۔اور پھر کسی بھی روایت سے یہ ثابت نہیں کہ خضر علیہ السلام کی رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات ہوئی اور اگر زندہ تسلیم کرلیا جائے تو پھر سوال پیدا ہوگا کہ وہ کس شریعت پر عمل پیرا ہیں ؟ اگر وہ خود نبی ہیں تو ان کی اتباع کس پر لازم ہے؟
 

ابو کاشان

محفلین
جناب مجھے اعتراض ان روایات کی سند پر نہیں بلکہ انکے مافوق الفطرت ہونے پر ہے۔ چونکہ اسلام دین فطرت ہے اور عقل و منطق فطرت کا ایک لازمی جز ہے یوں ان تمام روایات ابراہیمی جن میں کوئی بات لاتعداد معائنوں اور تجربات سے ثابت ہونے والے مشاہدات کیخلاف ہو اس کو پھر بھی ماننا اس فطرت کا انکار ہے جسکا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہی تو ہے! اگر عقل کے تمام دروازے بند کر کے ہر روایت پر ایمان لانا ہی اصل دین ہے تو اللہ تعالیٰ کو اس اشرف المخلوقات انسان کو اپنی تمام تر دیگر مخلوقات پر فوقیت یعنی سوچنے والا دماغ دینے کی کیا ضرورت تھی؟ سیدھا سیدھا روبوٹ نہ پیدا کر دیتا! جو بغیر کچھ سوچے سمجھے اپنے خالق کے ہر حکم کے تابع ہوتے ہیں! کسی بھی مذہب و دین پر ایمان کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ عقل و دانش کے تمام دروازے اپنے پر بند کر لئے جائیں!
جیسے مسیحی روایات میں حضرت عیسیٰؑ کاپانی پر چلنا، یہودی روایات میں حضرت موسیٰؑ کے عصا کا سانپ بن جانا اور اسلامی روایات میں آنحضورﷺ کا چاند کو دو ٹکڑے کرنا وغیرہ۔ یہ سب مافوق الفطرت باتیں ہیں جنہیں معجزات کا لیبل لگا کر جذبہ ایمانی کے نام پر ہر دین و مذہب میں بیچا جاتا ہے۔
اب ظاہر ہے جب مُلا بریگیڈ ان سب باتوں کا منطقی اور معقول جواب دینے سے قاصر رہتی ہے تو منفی ریٹنگ دیکر اپنے دل کی بھڑاس نکال لیتی ہے۔ لیکن جب اسکا جواب مانگو تو دم دبا کر بھاگ جانا ہی انکی فطرت کا حصہ ہے

سورہ طہٰٰ
بولا یہ میری لاٹھی ہے اس پر ٹیک لگاتا ہوں اور پتے جھاڑتا ہوں اس سے اپنی بکریوں پر اور میرے اس میں چند کام ہیں اور بھی ( آیت 18 )
فرمایا ڈالدے اُسکو اے موسٰی (آیت 19)
تو اُسکو ڈال دیا پھر اسی وقت وہ تو سانپ ہو گیا دوڑتا ہوا (آیت 20)

حضرت موسیٰ کے عصا کا سانپ بننا ، یہ قرآن سے ثابت ہے اب کسی کو قرآن بھی 1400 سال پرانی کتاب لگے تو اس جاہل سے بات کرنا فضول ہے۔

سورہ قمر
قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا (آیت 1)
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
کیا حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہیں؟ مفتی منیب الرحمن کی رائے
fng2va.jpg

حوالہ : تفہیم المسائل

یہ پوسٹ مشکوک ہے کہ مورخین اور مفسرین اس بات پر اکتفاء کر چکے ہیں حضرت خضر علیہ السلام کو حضرت الیاس علیہ السلام سے ملایا جاتا رہا ہے ۔۔۔۔ حضرت خضر کا ملنا روحانی تھا ؟ اور روحانی ہونا اس بات کی دلیل ہے وہ زندہ نہیں ہیں ۔ ارواح برزخ میں ہوتی ہیں ۔۔ پھر حضرت خضر کون تھے ؟ حضرت خضر علیہ السلام فرشتے تھے انسانی روپ میں ۔۔جس طرح ہاروت و ماروت تھے ۔۔۔۔ جو معلق ہیں ۔۔۔ یا وہ فرشتے جو حضرت لوط علیہ السلام سے ملنے آئے تھے ۔۔۔
 
فَاَلْقٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۚۖ۳۲﴾ الشعرا
تو موسٰی نے اپنا عصا ڈال دیا جبھی وہ صریح اژدہا ہوگیا (ف۳۶)
عصا اژدھا بن کر آسمان کی طرف بقدر ایک میل کے اُڑا پھر اُتر کر فرعون کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا اے مُوسٰی مجھے جو چاہیئے حکم دیجئے فرعون نے گھبرا کر کہا اس کی قسم جس نے تمہیں رسول بنایا اس کو پکڑو حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اس کو دستِ مبارک میں لیا تو مثلِ سابق عصا ہو گیا فرعون کہنے لگا اس کے سوا اور بھی کوئی معجِزہ ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اور اس کو یدِ بیضا دکھایا ۔(کنزالایمان تفسیر خزائن العرفان)
 

arifkarim

معطل
دجال جاندار حیوان ہے
کوئی بھی جاندار حیوان ہزاروں سال تک زندہ نہیں رہ سکتا!!!
نباتات البتہ رہ سکتے ہیں۔
سیدھا امام مسلم پر الزام!!!!
امام مسلم رحمۃ اللہ پر الزام نہیں، آپکی جہالت پر ہے۔
اور ہاں ! اگر حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق کوئی روایت ہے جس میں سید المر سلین ﷺ فرمایا ہو کہ : ’’ حضرت خضر علیہ السلام وفات پاچکے ہیں ‘‘ ، تو پیش کرو اللہ کی قسم ! میں ماننے کے لیے تیار ہوں ۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کی باتوں سے آزاد ہیں۔ یہ سب جہالت نام نہاد علماء کرام نے پھیلائی ہوئی ہے۔

اگر یہ ثابت ہو جائے کہ حضرت حضر زندہ ہیں یا پھر یہ ثابت ہو جائے کہ فوت ہو چکے ہیں
تو ہمیں کیا فائدہ ہو گا؟
ہمیں تو کوئی فائدہ نہیں۔ سارے کا سارے فائدہ ان جاہلین کی فتویٰ فیکٹریوں کو ہی ہو رہا ہے۔

رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج جو اس زمین پر موجود ہے سو سال بعد اس کا وجود نہیں ہوگا۔
کیا یہ حیوانات کے متعلق فرمایا یا نباتات کے بارہ میں؟ کیونکہ نباتات تو ہزاروں سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

اس میں کوئی بھی اشارہ نہیں کہ خضر علیہ السلام اس سے مستثنیٰ ہیں۔
یعنی حضرت خضر علیہ السلام نباتات میں سے ہیں؟ جاہل علماء ہی اس قسم کی لایعنی باتیں کر سکتے ہیں۔

۳۔اور پھر کسی بھی روایت سے یہ ثابت نہیں کہ خضر علیہ السلام کی رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات ہوئی اور اگر زندہ تسلیم کرلیا جائے تو پھر سوال پیدا ہوگا کہ وہ کس شریعت پر عمل پیرا ہیں ؟ اگر وہ خود نبی ہیں تو ان کی اتباع کس پر لازم ہے؟
یہی سوال حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اگر آپؑ زندہ ہیں اور دوبارہ جسمانی حالت میں واپس آئیں گے تو کس شریعت پر عمل پیراہ ہوں گے؟

سورہ طہٰٰ
بولا یہ میری لاٹھی ہے اس پر ٹیک لگاتا ہوں اور پتے جھاڑتا ہوں اس سے اپنی بکریوں پر اور میرے اس میں چند کام ہیں اور بھی ( آیت 18 )
فرمایا ڈالدے اُسکو اے موسٰی (آیت 19)
تو اُسکو ڈال دیا پھر اسی وقت وہ تو سانپ ہو گیا دوڑتا ہوا (آیت 20)

حضرت موسیٰ کے عصا کا سانپ بننا ، یہ قرآن سے ثابت ہے اب کسی کو قرآن بھی 1400 سال پرانی کتاب لگے تو اس جاہل سے بات کرنا فضول ہے۔

سورہ قمر
قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا (آیت 1)
تو کیا قرآن پاک 21 ویں صدی کی کتاب ہے؟ پوری دنیا جانتی ہے کہ قرآن پاک کا نزول 1400 برس پہلے ہوا۔ اب اگر جاہل علماء یہ ناقبل تردید حقائق تسلیم کرنے سے عاری ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟
باقی جہاں تک انبیاء کے معجزات کا سوال ہے تو ان کے بارہ میں ہمیں زیادہ نہیں معلوم ہوا کہ فلاں معجزہ کیسے رونما ہوا، کیوں ہوا اور کب تک ہوتا رہا ۔ مثال کے طور پر چاند کے حقیقت میں دو ٹکڑے ہونے اور دوبارہ جڑ جانے کا کوئی اثبوت چاند کی سطح پر تحقیق سے ثابت نہیں ہوا۔

یہ پوسٹ مشکوک ہے کہ مورخین اور مفسرین اس بات پر اکتفاء کر چکے ہیں حضرت خضر علیہ السلام کو حضرت الیاس علیہ السلام سے ملایا جاتا رہا ہے ۔۔۔۔ حضرت خضر کا ملنا روحانی تھا ؟ اور روحانی ہونا اس بات کی دلیل ہے وہ زندہ نہیں ہیں ۔ ارواح برزخ میں ہوتی ہیں ۔۔ پھر حضرت خضر کون تھے ؟ حضرت خضر علیہ السلام فرشتے تھے انسانی روپ میں ۔۔جس طرح ہاروت و ماروت تھے ۔۔۔۔ جو معلق ہیں ۔۔۔ یا وہ فرشتے جو حضرت لوط علیہ السلام سے ملنے آئے تھے ۔۔۔
متفق۔ مشکوک روایات کو حقائق بنا کر پیش کرنا ہی ان جاہل علماء کا خاصا ہے جس کے پیروکار یہاں محفل پر دندناتے پھرتے ہیں۔

یہ آپ کی رائے ہے یا سوال؟
اگر رائے ہے تو آپ کی رائے کا مآخذ یا دلیل کیا ہے؟
اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ جو بات آپکے محبوب مفتی کیخلاف ہوگی، اسے کونسا آپنے تسلیم کر لینا ہے؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

ابو کاشان

محفلین
تو کیا قرآن پاک 21 ویں صدی کی کتاب ہے؟ پوری دنیا جانتی ہے کہ قرآن پاک کا نزول 1400 برس پہلے ہوا۔ اب اگر جاہل علماء یہ ناقبل تردید حقائق تسلیم کرنے سے عاری ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟
باقی جہاں تک انبیاء کے معجزات کا سوال ہے تو ان کے بارہ میں ہمیں زیادہ نہیں معلوم ہوا کہ فلاں معجزہ کیسے رونما ہوا، کیوں ہوا اور کب تک ہوتا رہا ۔ مثال کے طور پر چاند کے حقیقت میں دو ٹکڑے ہونے اور دوبارہ جڑ جانے کا کوئی اثبوت چاند کی سطح پر تحقیق سے ثابت نہیں ہوا۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Splitting_of_the_moon
یہ ثبوت نہیں ہے ، سب کی معلومات کے لیئے ہے۔
کسی کو ہر بات کا ثبوت دینا ضروری بھی نہیں ۔ نہیں مانتے تو نہ مانئے۔
 

Ali Sultan

محفلین
امام مسلم رحمۃ اللہ پر الزام نہیں، آپکی جہالت پر ہے۔
جوشخص روایت اپنی کتاب میں بیان کرے وہ" امام "بھی اور "رحمۃ اللہ" بھی اور جو صرف ان کی کتاب سے نقل کردے اس کی" جہالت " ویسے اس بات سے اس مقولے کا معنی ہی تبدیل ہوگیا کہ نقل کفر کفر نہ باشد
 

Ali Sultan

محفلین
اس میں کوئی بھی اشارہ نہیں کہ خضر علیہ السلام اس سے مستثنیٰ ہیں۔
یعنی روایت کوئی ہیں جس میں آیا ہو کہ حضرت خضر علیہ السلام وفات پاچکے اب آپ کے قیاس پر تو بات نہیں بننے والی نہیں :(
حضرت آدم علیہ السلام دنیاکے پہلے انسان نہیں ہیں۔
پھر وہ کون ہے جو دنیا کا پہلا انسان ہے ؟؟؟؟
 

arifkarim

معطل
https://en.wikipedia.org/wiki/Splitting_of_the_moon
یہ ثبوت نہیں ہے ، سب کی معلومات کے لیئے ہے۔
کسی کو ہر بات کا ثبوت دینا ضروری بھی نہیں ۔ نہیں مانتے تو نہ مانئے۔
آپکے ہی لنک سے:

My recommendation is to not believe everything you read on the internet. Peer-reviewed papers are the only scientifically valid sources of information out there. No current scientific evidence reports that the Moon was split into two (or more) parts and then reassembled at any point in the past.

Brad Bailey

NLSI Staff Scientist

June 21, 2010
http://lunarscience.nasa.gov/?question=evidence-moon-having-been-split-two
یعنی ناسا کو چاند کے دو ٹکڑے ہونے اور پھر واپس جڑ جانے کا کوئی اثبوت اسکی سطح پر تحقیق سے نہیں ملا! اور جو مذہبی احباب یہ افواہیں انٹرنیٹ پر حقائق بنا کر پھیلا رہے انہیں خود اپنے دین ایمان کی کوئی فکر نہیں۔
 

arifkarim

معطل
جوشخص روایت اپنی کتاب میں بیان کرے وہ" امام "بھی اور "رحمۃ اللہ" بھی اور جو صرف ان کی کتاب سے نقل کردے اس کی" جہالت " ویسے اس بات سے اس مقولے کا معنی ہی تبدیل ہوگیا کہ نقل کفر کفر نہ باشد
کیونکہ درست نقل کیلئے بھی عقل و دانش کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جب نقل کر کے بھی مزید جہالت ہی پھیلانی ہے تو بہتر ہے نقل ہی نہ کریں۔

پھر وہ کون ہے جو دنیا کا پہلا انسان ہے ؟؟؟؟
ذیل کی ٹائم لائن ملاحظہ فرمائیں :
Last_Final_Human_Fossil_Timeline-03.png
 
مدیر کی آخری تدوین:

Ali Sultan

محفلین
کیونکہ درست نقل کیلئے بھی عقل و دانش کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جب نقل کر کے بھی مزید جہالت ہی پھیلانی ہے تو بہتر ہے نقل ہی نہ کریں۔


ذیل کی ٹائم لائن ملاحظہ فرمائیں :
Last_Final_Human_Fossil_Timeline-03.png
جہالت کی یہ بھی ایک قسم ہے کہ سائنس کے ظنی نظریات کو پہلے انسان کے ثبوت کے طور سے پیش کیا جائے لیکن ان جہالت پھیلانے والوں کو یہ بات شاید معلوم نہیں کہ عموما سائنسی نظریات حتمی نہیں ہوتے بلکہ مذید جستجو اور تحقیق سے یہ نظریات بدل جایا کرتے ہیں مثلا ایک وقت میں سائنس کہتی تھی کہ " کسی مادہ کا چھوٹے سے چھوٹا ذرا ایٹم کہلاتا ہے اور ایٹم ناقابل تقسیم ہوتا ہے "لیکن بعد میں آنے والوں نے ایٹم کے ناقابل تقسیم ہونے کو ہوا میں اڑا دیا اور ایسے ایسے گل کھلائے کہ آج بھی ناگاساکی اور ہیروشیما کی سرزمین ان کھلائے گئے گلوں سے مہک رہی ہے (n)(n)
 
Top