کوئی بھی جاندار حیوان ہزاروں سال تک زندہ نہیں رہ سکتا!!!
نباتات البتہ رہ سکتے ہیں۔
سیدھا امام مسلم پر الزام!!!!
امام مسلم رحمۃ اللہ پر الزام نہیں، آپکی جہالت پر ہے۔
اور ہاں ! اگر حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق کوئی روایت ہے جس میں سید المر سلین ﷺ فرمایا ہو کہ : ’’ حضرت خضر علیہ السلام وفات پاچکے ہیں ‘‘ ، تو پیش کرو اللہ کی قسم ! میں ماننے کے لیے تیار ہوں ۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کی باتوں سے آزاد ہیں۔ یہ سب جہالت نام نہاد علماء کرام نے پھیلائی ہوئی ہے۔
اگر یہ ثابت ہو جائے کہ حضرت حضر زندہ ہیں یا پھر یہ ثابت ہو جائے کہ فوت ہو چکے ہیں
تو ہمیں کیا فائدہ ہو گا؟
ہمیں تو کوئی فائدہ نہیں۔ سارے کا سارے فائدہ ان جاہلین کی فتویٰ فیکٹریوں کو ہی ہو رہا ہے۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج جو اس زمین پر موجود ہے سو سال بعد اس کا وجود نہیں ہوگا۔
کیا یہ حیوانات کے متعلق فرمایا یا نباتات کے بارہ میں؟ کیونکہ نباتات تو ہزاروں سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
اس میں کوئی بھی اشارہ نہیں کہ خضر علیہ السلام اس سے مستثنیٰ ہیں۔
یعنی حضرت خضر علیہ السلام نباتات میں سے ہیں؟ جاہل علماء ہی اس قسم کی لایعنی باتیں کر سکتے ہیں۔
۳۔اور پھر کسی بھی روایت سے یہ ثابت نہیں کہ خضر علیہ السلام کی رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات ہوئی اور اگر زندہ تسلیم کرلیا جائے تو پھر سوال پیدا ہوگا کہ وہ کس شریعت پر عمل پیرا ہیں ؟ اگر وہ خود نبی ہیں تو ان کی اتباع کس پر لازم ہے؟
یہی سوال حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اگر آپؑ زندہ ہیں اور دوبارہ جسمانی حالت میں واپس آئیں گے تو کس شریعت پر عمل پیراہ ہوں گے؟
سورہ طہٰٰ
بولا یہ میری لاٹھی ہے اس پر ٹیک لگاتا ہوں اور پتے جھاڑتا ہوں اس سے اپنی بکریوں پر اور میرے اس میں چند کام ہیں اور بھی ( آیت 18 )
فرمایا ڈالدے اُسکو اے موسٰی (آیت 19)
تو اُسکو ڈال دیا پھر اسی وقت وہ تو سانپ ہو گیا دوڑتا ہوا (آیت 20)
حضرت موسیٰ کے عصا کا سانپ بننا ، یہ قرآن سے ثابت ہے اب کسی کو قرآن بھی 1400 سال پرانی کتاب لگے تو اس جاہل سے بات کرنا فضول ہے۔
سورہ قمر
قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا (آیت 1)
تو کیا قرآن پاک 21 ویں صدی کی کتاب ہے؟ پوری دنیا جانتی ہے کہ قرآن پاک کا نزول 1400 برس پہلے ہوا۔ اب اگر جاہل علماء یہ ناقبل تردید حقائق تسلیم کرنے سے عاری ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟
باقی جہاں تک انبیاء کے معجزات کا سوال ہے تو ان کے بارہ میں ہمیں زیادہ نہیں معلوم ہوا کہ فلاں معجزہ کیسے رونما ہوا، کیوں ہوا اور کب تک ہوتا رہا ۔ مثال کے طور پر چاند کے حقیقت میں دو ٹکڑے ہونے اور دوبارہ جڑ جانے کا کوئی اثبوت چاند کی سطح پر تحقیق سے ثابت نہیں ہوا۔
یہ پوسٹ مشکوک ہے کہ مورخین اور مفسرین اس بات پر اکتفاء کر چکے ہیں حضرت خضر علیہ السلام کو حضرت الیاس علیہ السلام سے ملایا جاتا رہا ہے ۔۔۔۔ حضرت خضر کا ملنا روحانی تھا ؟ اور روحانی ہونا اس بات کی دلیل ہے وہ زندہ نہیں ہیں ۔ ارواح برزخ میں ہوتی ہیں ۔۔ پھر حضرت خضر کون تھے ؟ حضرت خضر علیہ السلام فرشتے تھے انسانی روپ میں ۔۔جس طرح ہاروت و ماروت تھے ۔۔۔۔ جو معلق ہیں ۔۔۔ یا وہ فرشتے جو حضرت لوط علیہ السلام سے ملنے آئے تھے ۔۔۔
متفق۔ مشکوک روایات کو حقائق بنا کر پیش کرنا ہی ان جاہل علماء کا خاصا ہے جس کے پیروکار یہاں محفل پر دندناتے پھرتے ہیں۔
یہ آپ کی رائے ہے یا سوال؟
اگر رائے ہے تو آپ کی رائے کا مآخذ یا دلیل کیا ہے؟
اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ جو بات آپکے محبوب مفتی کیخلاف ہوگی، اسے کونسا آپنے تسلیم کر لینا ہے؟