انعام جی
معطل
قسم لے لیں، میں نے نہیں بنایا
ہائیں! تو کیاآپ جارج بش نہیں ہیں؟؟؟؟ میں سمجھا۔۔۔۔
قسم لے لیں، میں نے نہیں بنایا
ہرگز نہیں۔ آپ نے جو سمجھا، بالکل غلط سمجھا مجھے اس لال منہ والے بندر سے ملا دیاہائیں! تو کیاآپ جارج بش نہیں ہیں؟؟؟؟ میں سمجھا۔۔۔ ۔
آپ نے مذہب کے بھتہ خور کی بات کی ہے شاید۔۔۔۔ایک بنیادی سوال۔ کیا اسلام میں ملا کی کوئی گنجائش ہے یا نہیں؟ یعنی ایسا بندہ جو آپ کو "قیمتاً" مذہب تک لے جائے؟
صرف قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کیلئے پاکستانی قانون سازوں کو اپنے قومی آئین میں مسلمان کی تعریف شامل کرنے کی ایسی کیا ضرورت پیش آگئی؟ کیا صدیوں سے موجود کلمہ طیبہ پڑھنے والا مسلمان کی تعریف کافی نہیں تھی؟پاکستانی آئین مسلمان کی تعریف کچھ اسطرح کرتا ہے کہ
وہ شخص جو اللہ کی واحدانیت کا اقرار کرے اور محمد صلی اللہ علیہ والٰہ وسلم کو اللہ کا آخری بنی و رسول مانتے ہوئے ان پر نازل ہوئی کتاب قرآن پر ایمان و عمل کرے وہ مسلمان ہے ۔
@رمان بھائی عسکری صاحب شاید جواب دینے سے کترا رہے ہیں۔میں یوسف ثانی صاحب سے دخواست کروں گا کہ وہ اس موضوع پر کچھ روشنی ڈالیں۔
آپ تو مادام اندرا گاندھی کے چیلے نکلے ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا کہ ہندو مذہب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا تھا کہ جو ہندو کرتا ہے، وہی ہندو مذہب ہےانسانوں کے بغیر مذہب کیا ہے ؟ اگر انسان نا ہوں تو مذہب اپنی موت تو خود مر جائے گا انسان کے دم سے مذہب ہے مذہب کے دم سے انسان نہیں ۔ آج اگر سارے مسلمان دنیا سے غائب ہو جائیں تو اگلی ازان کون دے گا کوئی عیسائی یا یہودی؟ آپ لوگ مذہب کو بچانے کے لیے انسانیت کو الزام دے سکتے ہیں میں نہین دے سکتا اسلام وہی ہے جو مسلمانوں نے اپنے افعال اور اعمال سے دکھایا اور آج کا اسلام خونی اور بہت ہی بھیانک ہو چکا ہے یہ ہم سب جانتے ہیں ۔
رہی بات عورتوں کی تو ہر مذہب نے انہین اچھی طرح نچوڑا ہے
جناب بات صاف کروں تو ہاں بلکل قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کےلیئے پاکستانی قانون سازوں نے ایسا کیا ۔صرف قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کیلئے پاکستانی قانون سازوں کو اپنے قومی آئین میں مسلمان کی تعریف شامل کرنے کی ایسی کیا ضرورت پیش آگئی؟ کیا صدیوں سے موجود کلمہ طیبہ پڑھنے والا مسلمان کی تعریف کافی نہیں تھی؟
جناب عسکری صاحب تو دھاگے کے موضوع سے بلکل ہٹ گئے تھےعسکری بھائی جس مُلا کا ذکر کر رہے ہیں ۔ اس کا ذکر اقبال نے کچھ یوں کیا ہے:
اقتباس از "حکمت خیرکثیر است " ۔ (جاوید نامہ)۔ دین حق از کافری رسوا تر استزانکہ ملا مؤمن کافر گر استکم نگاہ و کور ذوق و ہرزہ گردملت از قال و اقولش فرد فردمکتب و ملا و اسرارِ کتابکورِ مادر زاد و نورِ آفتابدین کافر فکر و تدبیر و جہاددین ملا فی سبیل اللہ فسادآج دینِ حق کفارکے دین سے زیادہ رسوا ہےکیونکہ ہمارا ملا مومنوں کو کافر بنانے پر لگا ہوا ہےیہ کم نگاہ، کم سمجھ اور ہرزہ گرد ہےجسکی وجہ سے آج ملت فرد فرد میں بٹ گئی ہےمکتب، ملا اور اسرار قرآن کا تعلق ایسا ہی ہےجو کسی پیدائشی اندھے کا سورج کی روشنی سے ہوتا ہےآج کافر کا دین فکراور تدبیرِجہاد(جہد مسلسل) ہےجبکہ ملا کا دین فی سبیل اللہ فساد ہے--------------------یہ تحریر ہم نے اردو محفل ہی کی ایک پوسٹ سے نقل کی ہے۔لیکن اقبال نے ہی یہ بھی کہا کہ:جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزیسو ہم بھی نہیں چاہتے کہ اِس مُلا کو حکومت دی جائے۔ پھر ہم کیا چاہتے ہیں؟؟؟ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے سیاستدان، ہمارے سائنسدان، ہمارے مفکر، ہمارے دانشور، ہمارے ٹیکنوکریٹس، ہمارے بیوروکریٹس، ہمارے اساتذہ، ہمارے کاروباری لوگ اور ہمارے علماء اپنے اپنے شعبوں میں مہارت رکھنے کے ساتھ ساتھ دین کا فہم بھی رکھتے ہوں، ان میں اسلامی فلسفے کی سمجھ بوجھ ہو، اُنہیں اسلامی نظامِ معاشرت اور فلاحی معاشرے کے قیام کا بھرپور ادراک ہو۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے رہنماؤں میں اخلاص ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پیش روؤں میں اخلاص کی کمی ہو بھی تو جوابدہی کا خوف اس کمی کو پورا کردے۔ ہم جس اسلامی حکومت کا خواب دیکھتے ہیں اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہر عہدے پر مدرسے سے مُلا کو بلا کر بٹھا دیا جائے بلکہ ہم تو ایسے قابل لوگوں کے ہاتھوں میں حکومت کی باگ دوڑ دیکھنا چاہتے ہیں جو اپنے کام میں طاق ہوں لیکن ان میں اسلامی مساوات کی روح ہو، جن کے دلوں میں اسلامی عدل و انصاف کی قدر ہو، جن کی سب ترجیحات میں معاشرے کی فلاح مقدم ہو اور جن کے دلوں میں خوفِ خدا ہو کہ وہ کسی کے ساتھ ناجائز کرتے ہوئے سو بار سوچیں ۔ جوابدہی کے خوف سے بڑا سا بڑا لالچ بھی اُنہیں صراطِ مستقیم سے نہ بھٹکا سکے اور بڑے سے بڑا خوف بھی اُنہیں حق بات کی تائید سے نہ روک سکے۔آج اگر مسلم معاشرہ ابتری کا شکار ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ عوام کی دین سے دوری ہے، آج ہم میں اور ہمارے اربابِ اختیار میں خوفِ خدا پیدا ہو جائے تو یہی معاشرہ بہترین معاشرہ بن سکتا ہے۔
آپ تو مادام اندرا گاندھی کے چیلے نکلے ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا کہ ہندو مذہب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا تھا کہ جو ہندو کرتا ہے، وہی ہندو مذہب ہے
واللہ اعلم بالصواب۔ اللہ کسی کمی بیشی کو معاف فرمائے۔ آمین ثم آمین
چلیں اندرا گاندھی کو آپ کا چیلہ بلکہ چیلی بنادیتے ہیں۔ اب خوش ایک مرتبہ کسی بات پر میں نے اپنے چھوٹے برخوردار عدنان سے کہا کہ تم اور تمہاری امی دونوں ایک جیسے ہو۔ وہ شوخ امی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔ امی میرے اوپر گئی ہیں نا اس کی امی نے اسے گھور کر دیکھتے ہوئے کہا: تم میرے اوپر گئے ہو یا میں تمہارے اوپر گئی ہوں۔ آپ چیلہ بنیں یا گرو، یہ تو طے ہے کہ مذہب کی ڈے فینیشن کے بارے میں آپ دونوں ایک دوسرے پر گئے ہیںآپ کو ملانے کے لیے اور کوئی نہیں ملا کہ اس کا چیلا بنا دیا
جناب عسکری صاحب تو دھاگے کے موضوع سے بلکل ہٹ گئے تھے
یہ موضوع نہیں تھا کہ ملا کو سیاست کرنی چاہیئے کہ نہیں
بلکہ موضوع تو یہ تھا کیا دین و سیاست کیا ایک چیز ہے کہ نہیں
بس بھئی ہم جا رہے ہیں اس دھاگے سے یا تو ہماری پوسٹیں شائع نہیں کی جا رہی یا آدھی ادھوری کی جا رہی ہیں
تمہارے سب کے سب مراسلے شائع ضرور ہوئے ہیں لیکن ان میں سے کئی ایک غیر متعلقہ ہونے کی وجہ حذف ہوئے ہیں۔ اور صرف تمہارے ہی مراسلے حذف نہیں ہوئے، کئی ایک اور اراکین کے بھی ہوئے ہیں۔بس بھئی ہم جا رہے ہیں اس دھاگے سے یا تو ہماری پوسٹیں شائع نہیں کی جا رہی یا آدھی ادھوری کی جا رہی ہیں
احمد بھائی انتظامیہ کو تدوین کا اختیار حاصل ضرور ہے لیکن انتظامیہ نے کبھی ایسا نہیں کیا کہ کسی رکن کا مراسلہ اپنی مرضی سے مدون کر دیا ہو جس سے مراسلے کا مطلب بدل گیا ہے۔حیرت ہے ۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہاں انتظامیہ کو تدوین کا بھی اختیار ہے ۔
کہیں آپ نے "ایسی ویسی" تو کوئی بات نہیں لکھ دی؟
بھائی جی آج کل دین کے ٹھیکے دار یہی مّلا بنے ہوئے ہیں۔۔۔بات دین کی ہورہی ہے ملّا کی نہیں۔۔۔ سیاست کو دین کے تابع ہونا چاہئیے ملائیت کے تابع نہیں ہونا چاہئیے۔۔بات ختم