کیا دین اور سیاست دو الگ الگ چیزیں ہے؟؟؟

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی انتظامیہ کو تدوین کا اختیار حاصل ضرور ہے لیکن انتظامیہ نے کبھی ایسا نہیں کیا کہ کسی رکن کا مراسلہ اپنی مرضی سے مدون کر دیا ہو جس سے مراسلے کا مطلب بدل گیا ہے۔

انتظامیہ یا تو صاحب مراسلہ کی درخواست پر مراسلہ مدون کرتی ہے، کہ عام رکن کے پاس مراسلہ پوسٹ کرنے کے تقریباً 30 منٹ بعد مراسلے کو مدون کرنے کا اختیار نہیں رہتا، یا پھر انتظامیہ اس صورت میں مراسلہ مدون کرتی ہے کہ املاء کی غلطی سے مراسلے کا مطلب ہی بدل رہا ہو۔

مزید کچھ جاننا چاہیں گے تو ضرور پوچھیں، مجھے خوشی ہو گی۔

بہت شکریہ شمشاد بھائی۔۔۔!

ہمیں آپ کی خوشی کا تو خیال ہے لیکن فی الحال کوئی اور سوال ذہن میں موجود نہیں ہے۔ :D
 

ساجد

محفلین
تمہارے سب کے سب مراسلے شائع ضرور ہوئے ہیں لیکن ان میں سے کئی ایک غیر متعلقہ ہونے کی وجہ حذف ہوئے ہیں۔ اور صرف تمہارے ہی مراسلے حذف نہیں ہوئے، کئی ایک اور اراکین کے بھی ہوئے ہیں۔

اسی طرح بہت سارے مراسلے مختلف دھاگوں سے نکال کر گپ شپ والے زمرے میں "فضول کی گپ شپ" کے دھاگے میں منتقل کیے گئے ہیں۔

تمہارا کوئی بھی مراسلہ یا تو شائع ہوا ہے، یا حذف ہوا ہے۔ آدھا ادھورا کوئی بھی مراسلہ نہیں ہے۔
چونکہ یہ زمرہ ماڈریشن کے تحت ہے اس لئے عسکری بھائی کے دو پیغامات میں نے ماڈریشن کے وقت ہی مدون کر دئیے تھے لیکن اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا کہ مطالب و معانی میں فرق نہ آئے ۔ شمشاد بھائی ، آپ نے چونکہ انہیں منظور ہونے کے بعد دیکھا اس لئے آپ بھی درست کہہ رہے ہیں کہ عسکری کا کوئی آدھا ادھورا پیغام نہیں ہے۔
اراکینِ محترم ،بہر حال انتظامیہ کے پاس پیغامات کی تدوین کا اختیار موجود ہوتا ہے اور اس کا استعمال انتہائی ناگزیر حالات میں کیا جاتا ہے عمومی طور پر اس کے استعمال سے حتی المقدور اجتناب برتا جاتا ہے۔
 
کل کی ہی سنیں۔۔
کل کسی مفتی کو ماردیا کراچی میں۔ اس کے بعد جانے کہاں کہاں سے ّملا امڈ امڈ کے آئے۔ لوٹا ماری اور توڑ پھوڑ کا بازار گرم کردیا انہوں نے۔
ذرا بتائیں مجھے کون سے مذہب میں لکھا ہے اس کا "کہ دوسروں کو نقصان پہنچاؤ"؟
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن یہ بھی تو بتائیں یہ کون سے کتاب میں لکھا ہے کہ مدرسے کے مفتی کو اس کے مدرسے کے باہر بے گناہ جان سے مار دو؟
 
لیکن یہ بھی تو بتائیں یہ کون سے کتاب میں لکھا ہے کہ مدرسے کے مفتی کو اس کے مدرسے کے باہر بے گناہ جان سے مار دو؟
کہیں نہیں لکھا۔ ہمیں افسوس ہے ان کی ہلاکت کا۔
مطلب آپ کی نظر میں صحیح ہے جو اس کے بعد ہوا؟؟؟
 

الشفاء

لائبریرین
دین اور سیاست کی علیحدگی پر بات کرنے سے پہلے مناسب ہے کہ دین اور مذہب پر بات کر لی جائے۔ مذہب میں چونکہ چند مذہبی رسومات و عبادات سے متعلق راہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ اس لئے آپ کہہ سکتے ہیں کہ مذہب اور سیاست دو الگ چیزیں ہیں۔ اور وہ ممالک جو مختلف مذاہب رکھتے ہیں اور مذہب اور سیاست کو الگ الگ رکھنے کا نعرہ بھی لگاتے ہیں، وہ اپنے اس نعرے میں حق بجانب ہو سکتے ہیں۔کیونکہ وہ محض ایک مذہب کے پیروکار ہیں۔۔۔ لیکن اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں اسلام کو دین کا لقب عطا فرمایا ہے۔ اور دین ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے۔ جو زندگی کے ہر شعبے میں ، چاہے وہ مذہب ہو یا سیاست ،آپ کی راہنمائی کرتا ہے۔ بلکہ دین تو نہ صرف اس زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق راہنمائی کرتا ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ آپ کون ہیں، کہاں سے آئے ہیں، یہاں پر کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اور یہاں سے منتقل ہونے کے بعد کہاں جانا ہے اور وہاں کیا ہونا ہے۔تمام معلومات فراہم کرتا ہے۔۔۔ اسلئے اسلام کو مذہب نہیں بلکہ دین اسلام کہہ کر پکارا جاتا ہے۔جو دنیا اور آخرت کے تمام پہلؤں کا احاطہ کرتا ہے۔۔۔ انّ الدین عنداللہ الاسلام۔۔۔

جہاں تک مُلا کی اصطلاح کا معاملہ ہے تو اگر ملا سے مراد بنیادی دینی معلومات کا علم رکھنے اور اس پر عمل کرنے والا شخص ہے۔ تو پھر ہر مسلمان کے لئے ملا ہونا ضروری ہے۔۔۔ اور اس قدر ملا بننے کے بعد اب وہ چاہے ماہر معاشیات بنے،طبیب بنے، پائلٹ بنے، یا کسی کارخانے کا مزدور۔ ان شاءاللہ نہ صرف کامیاب ہوگا بلکہ جس بھی پیشے میں ہوگا اُس پیشے کا وقار بڑھائے گا۔۔۔

اور اگر مُلا سے مراد اسلامیات کا وسیع تر علم رکھنے والا، اس پر تحقیق کرنے والا اور دوسروں کو اس کی تعلیم دینے والا شخص ہے تو وہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح کسی بھی شعبے کا ماہر ہوتاہے۔ جیسے ماہر معاشیات، ڈاکٹر، سائنسدان وغیرہ۔ جو اپنے مخصوص شعبے سے متعلق اعلٰی تعلیم حاصل کر کے دوسروں کو اس کا فائدہ پہنچاتا ہے اور معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔۔۔
 

عسکری

معطل
بس پھر ہمیں معافی دے دیں آپ خود ہی لکھ لیں جو لکھنا ہے :grin: ہمارے پاس فالتو کے مراسلے نہین کہ ایک ڈیڈ ایشو پر گنوائیں :devil: یہاں کوئی اسلام لگنے والا ہے نا ہی اسلامی قانون سب کو ایڈوانس مبارک ہو :laugh:
 

قیصرانی

لائبریرین
صرف قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کیلئے پاکستانی قانون سازوں کو اپنے قومی آئین میں مسلمان کی تعریف شامل کرنے کی ایسی کیا ضرورت پیش آگئی؟ کیا صدیوں سے موجود کلمہ طیبہ پڑھنے والا مسلمان کی تعریف کافی نہیں تھی؟
ایک سادہ سا سوال۔ اگر ایک بندہ جو مرزا غلام احمد کو نبی ہی نہیں مانتا، دعویٰ کرتا ہے کہ وہ احمدی ہے۔ کیا آپ اسے قبول کر لیں گے؟ ہاں یا نہیں۔ بات ختم ہو جائے گی :)
 

یوسف-2

محفلین
کہیں نہیں لکھا۔ ہمیں افسوس ہے ان کی ہلاکت کا۔
مطلب آپ کی نظر میں صحیح ہے جو اس کے بعد ہوا؟؟؟
انیس بھائی ! بعد میں ردعمل میں بھی جو غلط ہوتا ہے، وہ غلط ہی ہوتا ہے۔ خواہ کسی مفتی کے قتل کے بعد ہو یا عاشورہ کے جلوس میں دھماکہ کے بعد تاجروں کے اربوں روپے کی املاک اور کاروبار کو جلا دینا۔ بینظیر کے قتل کے بعد جو ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ، اور قتل ہوئے وہ سب درست تھے؟؟؟ غلط تو غلط ہی ہوتا ہے، خواہ کسی طرف سے بھی ہو۔ آپ کا کیا خیال ہے ؟
 

شمشاد

لائبریرین
کہیں نہیں لکھا۔ ہمیں افسوس ہے ان کی ہلاکت کا۔
مطلب آپ کی نظر میں صحیح ہے جو اس کے بعد ہوا؟؟؟
پیٹرول چھڑک کر جلتی تیلی اس پر پھینک رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ آگ بھی نہ لگے۔

یہ تو ہونا ہی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس میں فتنہ گر شامل ہو جاتے ہیں اور املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک سادہ سا سوال۔ اگر ایک بندہ جو مرزا غلام احمد کو نبی ہی نہیں مانتا، دعویٰ کرتا ہے کہ وہ احمدی ہے۔ کیا آپ اسے قبول کر لیں گے؟ ہاں یا نہیں۔ بات ختم ہو جائے گی :)
جو مرزا غلام احمد کو نبی نہیں مانتا وہ احمدی نہیں ہو گا۔
جو مانتا ہے وہ احمدی ہی ہو گا۔

یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ نبی تو نہ مانے اور احمدی بھی ہو؟
 

نیلم

محفلین
کل کی ہی سنیں۔۔
کل کسی مفتی کو ماردیا کراچی میں۔ اس کے بعد جانے کہاں کہاں سے ّملا امڈ امڈ کے آئے۔ لوٹا ماری اور توڑ پھوڑ کا بازار گرم کردیا انہوں نے۔
ذرا بتائیں مجھے کون سے مذہب میں لکھا ہے اس کا "کہ دوسروں کو نقصان پہنچاؤ"؟

کہیں نہیں لکھا۔ ہمیں افسوس ہے ان کی ہلاکت کا۔
مطلب آپ کی نظر میں صحیح ہے جو اس کے بعد ہوا؟؟؟
آپ لوگوں کی باتوں سے مجھے ایک کہاوت یاد آگئی ،،،جان کی امان پاؤں تو عرض کروں

لیکن یہ بھی تو بتائیں یہ کون سے کتاب میں لکھا ہے کہ مدرسے کے مفتی کو اس کے مدرسے کے باہر بے گناہ جان سے مار دو؟
 

نیلم

محفلین
پرانے زمانے میں جب انسان جنگی دور میں تھا ۔۔ تو غصہ ایک اندھا جزبہ ہوا کرتا تھا ۔۔ ہوتا یوں تھا کہ اگر آپ پر کسی نے پتھر پھینکا اور پھر بھاگ گیا ' اس پر آپ کو غصہ آجاتا ۔۔۔آپ اپنا تیر کمان اٹھا لیتے اور گھر سے نکل جاتے ۔ باہر کوئی بھی چلتا پھرتا نظر آتا ۔۔چاہے وہ انسان ہو یا پرندہ یا پڑوسی کی بھینس آپ اس پر تیر چلادیتے ۔۔ اور پھر اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کے بعد جھونپڑے میں داخل ہوکر آرام سے اپنے کام کاج میں مصروف ہوجاتے ۔۔ اس زمانے میں بدلے یا انتقام کاسوال نہ تھا ۔۔ صرف دل ٹھنڈا کرنے کی بات تھی ۔۔اس کے بعد انسان آہستہ آہستہ مہزب ہوتا گیا ،،اور اس کی سمجھ میں آگیا کہ غصّہ نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ غصّہ دلانے والے کو سزا دی جائے ۔۔۔
آج کی صورت حال دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہم پھر سے جنگلی دور میں جا داخل ہوئے ہیں۔۔ جب بھی ہم غصّے میں آتے ہیں تو جوش میں باہر نکلتے ہیں۔۔ سڑک پر چلتی بسوں کو روک کر انہیں آگ لگا دیتے ہیں ۔۔ چلتی گاڑیوں پر پتھر پھینکتے ہیں ۔۔ چار ایک نعرے لگاتے ہیں منہ سے جھاگ نکالتے ہیں ۔۔ اور یوں دل ٹھنڈا کرنے کے بعد اپنے کارنامے پر نازاں خوشی خوشی گھر لوٹتے ہیں ۔۔ سمجھ میں نہیں آتا دورِ جدید کے لوگ ہر وقت غصے میں کیسے رہتے ہیں ؟
بھئی غصّہ تو آنی جانی چیز ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اسے قائم کرلینا یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی ۔۔۔
سیانوں کا کہنا ہے ۔۔
" غصہ پہاڑ کی برفیلی چوٹی کی طرح ہے ۔۔ آپ چوٹی پر جاسکتے ہیں ' وہاں قیام نہیں کرسکتے ۔۔"

از رام دین ۔۔ ممتاز مفتی



،،،،،،،
آج کل ہم پھرسے زمانہ جہلیت میں چلےگئےہیں
 
Top