راون کا کام ہی خوامخواہ میں مخل ہونا ہے۔اللہ معاف کرے کہ میں راون سیتا جیسی کردار نگاری کروں۔ میں جھیل کے قصے کی بات کر رہا تھا۔ راوان خومخواہ بیچ میں مخل ہو گیا
جھنگ کے علاقے میں اسے "مائی ہیر" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔میں نے کہیں پرھا تھا کہ ہیر رانجھا تخلیقی کہانی ہے اصلی ہیر رانجھا کا کوئی وجود نہیں ہے باقی واللہ اعلم
[...] وگرنہ تو لوگ سیف الملوک میں بھی پریاں اتار دیتے ہیں۔۔۔ اور کچھ ایسے ستم ظریف بھی ہیں۔۔۔ جو کہتے ہیں۔۔۔ مجھے شبہ سا پڑا تھا کہ درخت کے پیچھے پری ہے۔۔۔ ۔
جب ہم دوستوں کا گروپ جھیل سیف الملوک گیا تو سب سے پہلے پریوں کی تلاش شروع ہوئی۔
پھر کچھ لڑکوں کو پریاں مل بھی گئیں۔
۔
۔
پھر ان لڑکوں کی تلاش شروع ہوئی۔
مجنوں کا اصل نام قیس تھا۔ عربی میں مجنون پاگل یا خبطی کو کہتے ہیں۔ چونکہ وہ لیلٰی کی محبت میں پاگل ہو گیا تھا تو اس کو عربی لوگ مجنون کہنے لگے جو اردو ادب میں پہنچتے پہنچتے مجنوں رہ گیا۔لیلیٰ مجنوں کا تعلق عرب سے تھا۔۔۔ ۔۔۔ جودھا اکبر کا تعلق ہندوستان سے تھا۔
یہ دونوں ماشاء اللہ ابھی بقید حیات ہیں۔یار، موجودہ دور کے ثانیہ شعیب کو تو آپ لوگ بھول ہی گئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
تو انکی لوک داستان بننے میں ابھی کافی ٹائم ہےیہ دونوں ماشاء اللہ ابھی بقید حیات ہیں۔
جواب کافی مشکوک ہے۔ یا تو گائیڈ بدلیں یا پھر پریاںمیرے بڑے بھائی بتاتے ہیں کہ وہ اور ان کے چند دوست جب ناران گئے تھے تو جھیل سیف الملوک کے پاس ایک پٹھان گائیڈ سے انہوں نے پوچھا کہ آپ تو یہاں ہی رہتے ہیں، کیا آپ نے کبھی پریاں دیکھیں؟
گائیڈ کا جواب کچھ یوں تھا، ”ہاں، ہم تو روز پریاں دیکھتا ہے جو جِیپ میں بیٹھ کر آتا ہے اور جِیپ میں بیٹھ کر واپس چلا جاتا ہے۔“
راوی کے بارے میں کیا خیال ہے؟جواب کافی مشکوک ہے۔ یا تو گائیڈ بدلیں یا پھر پریاں
راوی تو پٹھان ہیں ہیراوی کے بارے میں کیا خیال ہے؟
مہا بھارت تو مذہبی داستان ہے۔ اسکے علاوہ کوئی لوک داستان ہے؟درجنوں ایسی کہانیاں اور کردار تو مہابھارت میں بھی موجود ہیں۔ اور اس کے علاوہ بھی بہت سے ہیں۔
پٹھان احباب کو اکثر تذکیر و تانیث کا مسئلہ ہوتا ہے اردو میں۔ اس لئے لکھا کہ "پریاں آتا ہے جاتا ہے" ایسے ہی رہے گا کیونکہ راوی پٹھان ہی ہیںراوی تو پٹھان ہیں ہی
رام اور سیتا،مہا بھارت تو مذہبی داستان ہے۔ اسکے علاوہ کوئی لوک داستان ہے؟
کہتے ہیں کہ دروپدی ایک شہزادی تھی جس کے باپ نے سوئمبر رچایا کہ جو گھومتے مرغ کی آنکھ میں تیر مارے اور وہ بھی براہ راست نہیں بلکہ پانی میں عکس دیکھ کر، دروپدی کی شادی اسی سے ہوگی۔ پھر ہوا ایسا کہ ایک پانڈو بھائی یہ مقابلہ جیت گیا۔ شہزادی کو لے کر گھر پہنچا اور اپنی کامیابی کے بارے بتایا۔ ابھی انعام کے بارے بتا بھی نہیں پایا کہ ماں نے بغیر دیکھے ہی کہا کہ انعام کو سب بھائی آپس میں برابر برابر بانٹ لینا۔ فرماں بردار بیٹوں نے من و عن عمل کیابارے کچھ دروپدی کا بھی بیان ہوجائے۔۔۔