عنوان میں غلطی ہے۔ بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا اہل نہیں۔ ہاں دیگر ممالک کی طرح عارضی رُکن بن سکتا ہے۔
اور عنوان میں جہاں حکومتِ پاکستان لکھنے کی ضرورت تھی وہاں عمران کی حکومت اور جہاں مودی کی حکومت لکھنا تھا وہاں بھارت لکھ دیا ہے۔خبر سے کیسے عجب قسم کے نتیجے اخذ کیے جاتے ہیں وہ عنوان سے ظاہر ہے! ان سے کوئی پوچھے کہ کیا انڈیا، پاکستان کی وجہ سے یا پاکستانی عوام کی وجہ سے یا پاکستانی عوام کی ذہن سازی نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں بن سکا؟
انڈیا کے ساتھ دیگر دو تین ملکوں کا بھی بہت پرانا خواب ہے سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننا، اسی سلسلے میں انڈیا، جرمنی، جاپان اور برازیل کے ساتھ مل کر G4 گروپ بھی بنا چکا ہے جس کا واحد مقصد ان چار ملکوں کا سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننا ہے۔عنوان میں غلطی ہے۔ بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا اہل نہیں۔ ہاں دیگر ممالک کی طرح عارضی رُکن بن سکتا ہے۔
India to play a positive role in UN Security Council election: S Jaishankar
اقوام متحدہ کو دوسری جنگ عظیم جیتنے والے ممالک نے قائم کیا تھا۔ اس وقت انڈیا آزاد ملک نہیں تھا۔ جبکہ جرمنی اور جاپان عالمی قوتیں ہونے کے باجود شکست کھانے والے ممالک تھے۔ یوں سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین چین، روس، امریکہ، برطانیہ اور فرانس بن گئے۔بات بھی اصولی ہے، کس چکر میں پانچ ملکوں کو ویٹو پاور حاصل ہے؟ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کیوں نہیں ہو سکتا؟
ہر عقلمند نہیں ہر ن لیگیشاہ محمود قریشی کا حالیہ بیان اگر ان دونوں خبروں کے تناظر میں دیکھا جائے تو ہر عقلمند یہی نتیجہ اخذ کرے گا کہ یہ حکومت بھارت کے مستقل ممبر بننے کی حمایت کے لئے بھی تیار ہے
یہ کام کچھ عرصہ میں ہو جائے گا تو بھی آپ کوئی نہ کوئی جواز ڈھونڈ لیں گے. تو مجھے اس لئے کوئی بحث کا شوق نہیں.ہر عقلمند نہیں ہر ن لیگی
آپ پھر دو چیزوں کو مکس کر رہے ہیں۔ سیکورٹی کونسل کے عارضی رکن کے پاس ویٹو پاورز نہیں ہوتی۔ اس لئے اگر بھارت یہ بن بھی جاتا ہے (پاکستان کی مخالفت یا حمایت کے ساتھ) تو بھی کوئی بہت بڑی بات نہیں ہوگی۔ ہاں مستقل رکن بننا یقیناً خطرے سے خالی نہیں ہے اور پاکستان، چین اور دیگر ممالک اس کی حمایت کبھی نہیں کریں گے۔ کسی اور ملک کو مستقل رکن بنانے کیلئے پہلے سے موجود تمام مستقل اراکین کا ایک پیج پر ہونا لازمی ہے جو کہ بھارت کی قدیم چین دشمنی کی وجہ سے دور دور تک ممکن ہوتا نظر نہیں آ رہا۔یہ کام کچھ عرصہ میں ہو جائے گا تو بھی آپ کوئی نہ کوئی جواز ڈھونڈ لیں گے. تو مجھے اس لئے کوئی بحث کا شوق نہیں.
٧٢ سال میں پاکستان نے کبھی بھارت کو غیر مستقل رکن بننے کے لئے بھی ووٹ نہیں دیا تھا تو یہ بھی اس حکومت نے کیا اور وہ بھی ٢٦ فروری کے واقعہ کے بعد جب بھارت نے ایک جھوٹا الزام لگا کر ہماری خودمختاری اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کی.
جناب یہی بات سمجھانے کی پہلے بھی کوشش کی تھی کہ پاکستان ٢٠١٩ میں ہی بھارت کے غیر مستقل رکن بننے کے لئے خاموشی سے حمایت کر چکا ہے. یہ واقعہ جون ٢٠١٩ کا ہے اور اب بھارت ٢٠٢١ سے ٢٠٢٢ تک سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن رہے گا.آپ پھر دو چیزوں کو مکس کر رہے ہیں۔ سیکورٹی کونسل کے عارضی رکن کے پاس ویٹو پاورز نہیں ہوتی۔ اس لئے اگر بھارت یہ بن بھی جاتا ہے (پاکستان کی حمایت یا مخالفت کے ساتھ) تو بھی کوئی بہت بڑی بات نہیں ہوگی۔ ہاں مستقل رکن بننا یقیناً خطرے سے خالی نہیں ہے اور پاکستان، چین اور دیگر ممالک اس کی حمایت کبھی نہیں کریں گے۔ کسی اور ملک کو مستقل رکن بنانے کیلئے پہلے سے موجود تمام مستقل اراکین کا ایک پیج پر ہونا لازمی ہے جو کہ بھارت کی مستقل چین دشمنی کی وجہ سے دور دور تک ممکن ہوتا نظر نہیں آتا۔
بھارتی کشمیری انضمام کے بعد اب تو چین اور پاکستان کی حمایت کے دور دور تک کوئی آثار نہیں رہےصرف چین ہی اس کے مخالف ہے. تو اگر پاکستان بھی اس کی حمایت کر دے گا
کیسے؟ چین اس کی مخالفت نہیں کرے گا؟انڈیا سلامتی کونسل کا مستقل رکن بن جائےگا۔
کیسے؟ چین اس کی مخالفت نہیں کرے گا؟
سیکورٹی کونسل کا مستقل رکن بننے کیلئے پہلے سے موجود ۵ ممالک کو راضی کرنا لازمی ہے۔ بھارت سب کو خوش کر سکتا ہے سوائے چین کے کیونکہ ایک میان میں دو تلواریں نہیں آ سکتی۔اپنی حکومت کی بات کریں۔۔۔
سیکورٹی کونسل کا مستقل رکن بننے کیلئے پہلے سے موجود ۵ ممالک کو راضی کرنا لازمی ہے۔ بھارت سب کو خوش کر سکتا ہے سوائے چین کے کیونکہ ایک میان میں دو تلواریں نہیں آ سکتی۔
باقی پاکستان کی کیا حیثیت کہ وہ بھارت کو روک سکے۔
کیا پاکستان کو اس بیان کی بجائے ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا کہکیسے؟ چین اس کی مخالفت نہیں کرے گا؟
یہ پرانی بات ہے جب ابھی بھارت نے مقبوضہ کشمیر کا انضمام نہیں کیا تھا۔ اب جب ووٹنگ ہوگی تو تب دیکھ لیں گے کہ پاکستان بھارت کو ووٹ دیتا ہے یا نہیںکیا پاکستان کو اس بیان کی بجائے ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا کہ
"پاکستان کو بھارت کی سلامتی کونسل میں کشمیر کے مسئلہ کے منصفانہ حل تک کسی طور پر قبول نہیں"
یا
"بھارت جیسا ملک جس کے جاسوس (کلبھوشن یادیو) دوسرے ملکوں میں دہشتگردی کو فروغ دینے میں مصروف ہیں اس کو سلامتی کونسل میں شامل کرنا دنیا کے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا"
کیا وزیر خارجہ کا حالیہ بیان ایک شکست خوردہ ذہن کی نشاندھی نہیں کرتا؟ بس اتنا سا سوال ہے میرا