.
یہ ان تمام لوگوں مشکور ہوں کی انہوں نے اپنے خیا لاات پیش کیے ہیں۔
عورت اور مرد مماثل ہیں برابر کہنا مشکل ہوگا ۔۔۔
ان کے فرائض جداگانہ ہیں میں تو بس اتنا ہی کہوں گا۔۔
کاش خاتون کواس کے جائز حقوق دیئے جائیں۔۔۔
دوست
آپ برابری کی بات کرتے ہیں ہم تو کہتے ہیں عورتیں مردوں سے بھی آگے ہیں۔
تیلے شاہ
اگر یہ باتیں کسی بھائی بند کے منہ سے ہوتیں تو جتنے لوگ واہ واہ کر رہے ہیں وہ اس کے پیچھے پڑ جاتے۔ اس کی جان توڑ لیتے کہ گاؤں میں ایسا کیوں ہو رہا ہے قبائلی علاقے میں کیوں ہو رہا ہے۔ سبھی لوگ اس کو مانتے ہیں لیکن یہ اور بات ہے اگر کوئی اور کہے تو اس کے پیچھے پڑ جائیں گے۔
۔بدتمیز
مرد عورت برابر ہیں، صنعتی انقلاب کے دور کا نعرہ ہے حالانکہ طے شدہ حقیقت ہے کو دونوں برابر و مختلف ہیں
لیکن اگر رتبے کے اعتبار سے ہے تو پھر تو صریح طور پر برابر ہیں۔ دونوں انسان ہیں اور جنسی تفریق کے آفاقی تقاضے کچھ اور ہیں جن کا بہت پیچیدگی سے کئی سمتوں میں اثر ہے۔۔۔
محسن حجازی
ویسے تو عورت مرد سے برابری کے لئے لڑتی رہتی ہے!!!!
ہمارے ایک دوست کہتے ہیں کسی سے برابری مانگنے والا یہ تسلیم کروانے کے لئے میں تمہارے برابر ہو درست طریقہ یہ ہے کہ ثابت کرو کہ دوسرا تم سے آگے نہیں!!!
shoiab safdar
مرد اور عورت برابر ہیں۔ بس دونوں کے کام کچھ جگہ پر الگ الگ ہوجاتے ہیں یعنی کچھ جگہ پر عورت مرد سے بڑھ جاتی ہے تو کچھ جگہ پر مرد کو برتری حاصل ہیں
Zafar
ویسے میں جانتا ہوں کے میں جس گروپ میں بھی ہوجاؤں اس کی طرف سے بالکل ٪100 درست دلائل دے سکتا ہوں۔
اس لیے اس بات پر بحث فضول ہے۔
fahim
عورتوں کا مرد سے کہیں زیادہ حصہ ہوتا ہے برابری میں
باجو
خیر جناب عورت اور مرد کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔۔نہ قوت ِ فیصلہ میں،نہ قوتِ ارادی میں، نہ طاقت میں، نہ مصائب سے نپٹنے میں، نہ آزادی میں۔۔۔کسی بھی حال میں نہیں۔
امن ایمان
مرد اور عورتیں ایک برابر ھیں یا نہیں۔ میں اسکے دونوں جوابات سے اختلاف کرتا ھوں ۔ وجہہ تقصیر درج ھے۔
دونوں کی اپنی اپنی ایک الگ پوزیشن ھے۔
wahab49
برابری میرے خیال میں انسانی حرمت و احترام ہے اور اس میں مردو عورت دونوں برابر ہیں اور اگر برابری ذہنی، جسمانی، نفسیاتیﹺ ساختوں اور صلاحیتوں کی بنیاد پر ہے تو یہ بات فطرت کے خلاف ہے مجھے آپ کی بات سے پورا اتفاق ہے لیکن بحیثیت انسان خوبیاں اور خامیاں تو مردو عورت دونوں میں ہیں
شاکرالقادری
چونکہ میرا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو یہ سمجھتے ہیںکہ عورت اور مرد برابر نہیں بلکہ دو مختلف اصناف ہیں جنکے مختلف اختیارات و فرائض ہیں۔ بات برتری کی یا کم تری کی نہیں ہورہی ہے بلکہ مقصود صرف فراق کو ملحوظ خاطر رکھنا ہے، رہی بات برتری کی تو ہم تو جانوروں کو بھی خود سے افضل سمجھتے ہیں۔
افتخار راجہ
جہاں تک آج کی عورت اور معاشرے میں اس کے مقام کی بات ہے تو عورت کسی بھی شعبے میں مرد سے کم نہیں۔
ہر معاملے میں اعتدال ہی ایک کامیاب زندگی کی ضمانت ہے۔ سو کینے کا مقصد یہ ہے کہ مرد اور عورت کو اگر گاڑی کے دو پہیوں کا نام دیا گیا ہے تو وہ سہی ہے۔ دونوں مل کر زندگی کی گاڑی کو بہتر طریقے سے کھینچ سکتے ہیں اور اس میں عورت کی اہمیت کو کم سمجھنا بہت غلط ہے کہ اگر گاڑی کا ایک پہیہ بڑا اور دوسرا چھوٹا ہو تو گاڑی ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتی۔بات اپنے اپنے حقوق و فرائض کے سمجھنے کی ہے۔
فرحت کیانی
.
.
اختتام
.
.