یہاں ایک اور سوال دیکھئے ذرا:
جواب یہ رہا:سوال: اگر لڑکے کا کسی لڑکی سے نکاح کردیا گیا، اور ہم بستری سے قبل ہی دونوں میں کوئی ایک فوت ہوجاتا ہے، تو کیا یہ ایک دوسرے کے وارث بنے گے؟ اور عدت کے حوالے سے کیا حکم ہے؟ یعنی اگر خاوند بیوی کیساتھ ہم بستری سے قبل ہی فوت ہوجائے تو کیا بیوی پر عدت ہوگی یا نہیں؟
یہ کون سے اسلام کا بتا رہے ہیں بھائی، کہ بندہ مر بھی گیا اور نکاح پھر بھی باقی رہتا ہے؟"اگر عقدِ نکاح مکمل شروط اور ارکان کے ساتھ ہو، اور پھر میاں بیوی میں سے کوئی بھی فوت ہوجائے تو نکاح باقی رہتا ہے، اسی لئے دونوں ایک دوسرے کے وارث بھی بن سکتے ہیں
یہاں ایک اور سوال دیکھئے ذرا:
جواب یہ رہا:
یہ کون سے اسلام کا بتا رہے ہیں بھائی، کہ بندہ مر بھی گیا اور نکاح پھر بھی باقی رہتا ہے؟
یہ کیسا اسلام ہے کہ اس میں سارا زور ہی ہم بستری پر ہے؟ کیا یہ عورت کو ذلیل کرنے کا کوئی نیا ڈھنگ ہے یا پھر اسلام کی محدود تشریح؟
کب تک نکاح باقی رہتا ہے، اور کیا قیامت تک ، سوری مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئییہاں ایک اور سوال دیکھئے ذرا:
سوال: اگر لڑکے کا کسی لڑکی سے نکاح کردیا گیا، اور ہم بستری سے قبل ہی دونوں میں کوئی ایک فوت ہوجاتا ہے، تو کیا یہ ایک دوسرے کے وارث بنے گے؟ اور عدت کے حوالے سے کیا حکم ہے؟ یعنی اگر خاوند بیوی کیساتھ ہم بستری سے قبل ہی فوت ہوجائے تو کیا بیوی پر عدت ہوگی یا نہیں؟
مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔
جواب یہ رہا:
"اگر عقدِ نکاح مکمل شروط اور ارکان کے ساتھ ہو، اور پھر میاں بیوی میں سے کوئی بھی فوت ہوجائے تو نکاح باقی رہتا ہے، اسی لئے دونوں ایک دوسرے کے وارث بھی بن سکتے ہیںیہ کون سے اسلام کا بتا رہے ہیں بھائی، کہ بندہ مر بھی گیا اور نکاح پھر بھی باقی رہتا ہے؟
مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔
یہ کیسا اسلام ہے کہ اس میں سارا زور ہی ہم بستری پر ہے؟ کیا یہ عورت کو ذلیل کرنے کا کوئی نیا ڈھنگ ہے یا پھر اسلام کی محدود تشریح؟
یہی مسئلہ ہے کہ ہم احکامات کو دیکھتے ہیں ۔ یہ نہیں دیکھتے کہ احکامات کیوں دیئے جا رہے ہیں ۔ اس کا پس منظر کیا ہے ۔ اس کے پیچھے وجوہات کی نوعیت کیا ہے ۔ ہم سیدھا سیدھا احکامات کو دیکھتے ہیں ۔ بلکہ احکامات تو بلکل اصولی ہوتے ہیں ۔ عدت کا مقصد صرف یہی ہے کہ میاں و بیوی نے اگر ایک ساتھ وقت گذارا ہے تو عورت کسی اور کے نکاح میں جانے سے پہلے اس بات کی تصدیق کر لے کہ وہ حاملہ تو نہیں ہے ۔ اور اس احتیاطی تدبیر کی ایک مدت رکھی گئی ہے ۔ جسے ہم عدت کہتے ہیں ۔ اگر اس قسم کا کوئی واقعہ ہی رونما ہی نہیں ہوا ہے تو جس ضمن میں یہ حکم دیا جار ہا ہے ۔ اس کی پھر افادیت کیا رہ جاتی ہے ۔ مگر لوگ اس طرف نہیں جاتے ۔یہاں ایک اور سوال دیکھئے ذرا:
جواب یہ رہا:
یہ کون سے اسلام کا بتا رہے ہیں بھائی، کہ بندہ مر بھی گیا اور نکاح پھر بھی باقی رہتا ہے؟
یہ کیسا اسلام ہے کہ اس میں سارا زور ہی ہم بستری پر ہے؟ کیا یہ عورت کو ذلیل کرنے کا کوئی نیا ڈھنگ ہے یا پھر اسلام کی محدود تشریح؟
http://islamqa.info/ur/105462کب تک نکاح باقی رہتا ہے، اور کیا قیامت تک ، سوری مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی
آپ خود ہی اس آیت کا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ کہیں ایسا تاثر مل رہا ہے کہ کسی ایسے جوڑے، جس نے ایک ساتھ وقت نہیں گذارا ہو ۔اور ایسی صورتحال میں شوہر فوت ہوجائے تو کیایہ آیت وہاں لاگو ہوتی ہے ۔ آپ دیکھیں کہ اس سوال میں جہاں سے آیت کوٹ ہوئی ہے ۔ وہ معاملہ وراثت کے ساتھ جڑا ہوا ہے ۔ وہاں عدت پر تو بحث ہی نہیں ہو رہی ہے بلکہ وراثت کا قانون بیان کیا جا رہا ہے ۔ اس میں عدت کا پہلو وہ بھی کسی ایسے جوڑے پر جس نے ایک ساتھ وقت نہیں گذارا ہو۔ اس کا ذکر کہیں بھی نہیں ہے ۔آخر کی آیت میں بھی صاف اشارہ مل رہا ہے کہ وہ آیت ساتھ وقت گذارنے والے جوڑے سے متعلق ہے ۔ بس مولانا نے اپنی تشریح میں اضافہ کرکے اسے کچھ اور کردیا ہے ۔
نکاح زندگی میں ہوتا ہے، مرے سے کوئی نکاح نہیں ہوتا۔ اگر مرنے کے بعد بھی نکاح قائم رہتا ہے تو پھر بیوہ کی دوسری شادی ممنوع ہوتی۔ تادم مرگ اگر وہ رشتہ ازدواج میں تھے تو اسی کی بنیاد پر وراثت میں حصہ دیا جاتا ہے۔ اگر نکاح برقرار رہتا ہے تو پھر میاں اپنی مردہ بیوی کو غسل کیوں نہیں دے سکتا؟سوال کے جواب پر غور کرنے پر ہی معلوم ہوگا نا،
نکاح لفظ کا لغوی معنی ہی وہی ہے جس پر آپ زور دے رہے ہیں مکمل طور پر پر دماغ لگاتے تو جانے جاتے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا کہا گیا ہے
جبکہ صاف صاف لکھا ہے کہ اگر خاوند فوت ہوجائے چاہے دخول ہو یا نہ ہو وہ اسکے چھوڑے ہوئے وراثت میں اسلامی طریقے سے حصہ دار ہے
قیصرانی بھائی بہت سی باتیں آپ جلدی سمجھ لیتے ہیں لیکن کچھ باتوں کو آپ اوپر اوپر سے لے لیتے ہیں
آپ خود ہی اس آیت کا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ کہیں ایسا تاثر مل رہا ہے کہ کسی ایسے جوڑے، جس نے ایک ساتھ وقت نہیں گذارا ہو ۔اور ایسی صورتحال میں شوہر فوت ہوجائے تو کیایہ آیت وہاں لاگو ہوتی ہے ۔ آپ دیکھیں کہ اس سوال میں جہاں سے آیت کوٹ ہوئی ہے ۔ وہ معاملہ وراثت کے ساتھ جڑا ہوا ہے ۔ وہاں عدت پر تو بحث ہی نہیں ہو رہی ہے بلکہ وراثت کا قانون بیان کیا جا رہا ہے ۔ اس میں عدت کا پہلو وہ بھی کسی ایسے جوڑے پر جس نے ایک ساتھ وقت نہیں گذارا ہو۔ اس کا ذکر کہیں بھی نہیں ہے ۔آخر کی آیت میں بھی صاف اشارہ مل رہا ہے کہ وہ آیت ساتھ وقت گذارنے والے جوڑے سے متعلق ہے ۔ بس مولانا نے اپنی تشریح میں اضافہ کرکے اسے کچھ اور کردیا ہے ۔
عدت بھی اسلام میں مرضی کی چیز ہے۔ شوہر کو قتل کر کے بیوی کو لونڈی بنا لو تو عدت اور پردہ سب ختمیہی مسئلہ ہے کہ ہم احکامات کو دیکھتے ہیں ۔ یہ نہیں دیکھتے کہ احکامات کیوں دیئے جا رہے ہیں ۔ اس کا پس منظر کیا ہے ۔ اس کے پیچھے وجوہات کی نوعیت کیا ہے ۔ ہم سیدھا سیدھا احکامات کو دیکھتے ہیں ۔ بلکہ احکامات تو بلکل اصولی ہوتے ہیں ۔ عدت کا مقصد صرف یہی ہے کہ میاں و بیوی نے اگر ایک ساتھ وقت گذارا ہے تو عورت کسی اور کے نکاح میں جانے سے پہلے اس بات کی تصدیق کر لے کہ وہ حاملہ تو نہیں ہے ۔ اور اس احتیاطی تدبیر کی ایک مدت رکھی گئی ہے ۔ جسے ہم عدت کہتے ہیں ۔ اگر اس قسم کا کوئی واقعہ ہی رونما ہی نہیں ہوا ہے تو جس ضمن میں یہ حکم دیا جار ہا ہے ۔ اس کی پھر افادیت کیا رہ جاتی ہے ۔ مگر لوگ اس طرف نہیں جاتے ۔
صرف کاپی پیسٹ سے ہی کام نہ چلایا کرو ۔ اللہ کی دی ہوئی نعمت " عقل " کا بھی استعمال کرلیا کرو ۔ اگر بحث نہیں کرسکتے تو ایسی ابحاث میں شرکت سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔ صحت کے لیئے اچھا ہوتا ہے ۔بجائے اسکے کہ بحث میں پڑیں اس کی تفسیر دیکھ لیتے تو کیا اچھا ہوتا،
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمْ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ )
ترجمہ: اور تمہاری بیویوں کی اگر اولاد نہ ہو تو ان کے ترکہ سے تمہارا نصف حصہ ہے اور اگر اولاد ہو تو پھر چوتھا حصہ ہے۔ اور یہ تقسیم ترکہ ان کی وصیت کی تعمیل اور ان کا قرضہ ادا کرنے کے بعد ہوگی۔ اور اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو بیویوں کا چوتھا حصہ ہے اور اگر اولاد ہو تو پھر آٹھواں حصہ ہے اور یہ تقسیم تمہاری وصیت کی تعمیل اور تمہارے قرضے کی ادائیگی کے بعد ہوگی۔ النساء/12"
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا )
ترجمہ: اور تم میں سے جو لوگ بیویوں کو چھوڑ کر فوت ہو جائیں تو ایسی بیوائیں چار ماہ دس دن انتظار کریں۔ البقرة/234
ان آیات میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں ہے کا ذکر نہیں ہے جس کا سوال میں زور ہے۔
کہنے کا مطلب صرف اتنا ہے کہ سوال غیر ضروری ہے
صرف کاپی پیسٹ سے ہی کام نہ چلایا کرو ۔ اللہ کی دی ہوئی نعمت " عقل " کا بھی استعمال کرلیا کرو ۔ اگر بحث نہیں کرسکتے تو ایسی ابحاث میں شرکت سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔ صحت کے لیئے اچھا ہوتا ہے ۔
تفسیر پڑھنے کے بعد ہی اپنا مراسلہ ارسال کیا تھا ۔
اس بات کا اسلام اور اسلام کے احکامات سے کیا تعلق ہے ۔ اس کا تعلق تو فرد اور اس کی طاقت سے ہے ۔ اگر کوئی مذہب کو اپنے مفادات کے لیئے استعمال کرتا ہے ۔ اس مقصد کے لیئے وہ علماؤں کو خرید کر ان سے کتابیں لکھواتاہے( جیسا کہ ملکویت کے دور میں ہوا ۔ عرب ممالک کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ اپنی بادشاہت کی بقا کے لیے وہاں علماء کیسے کیسے فتوے دیتے ہیں ) ۔ تو اس سے اصل ماخذ کا کیا تعلق بنتا ہے ۔ ؟عدت بھی اسلام میں مرضی کی چیز ہے۔ شوہر کو قتل کر کے بیوی کو لونڈی بنا لو تو عدت اور پردہ سب ختم
آپ ایک عالم سے نہیں بلکہ دس عالم سے پوچھیں ۔ مگر فیصلہ آپ کو ہی کرنا ہوتا ہے کہ کس کی بات زیادہ قرآن وسنت کے قریب ہے ۔ کس کی بات زیادہ دل و دماغ کے قریب ہے اور کس کی بات فطرت کے قریب ہے ۔ بس یہ خیال رہے کہ آپ کی نیت مخلص ہونی چاہیئے کہ آپ جو بھی نتیجہ اخذ کریں گے ۔ اس میں آپ کا کوئی مفاد پوشیدہ نہ ہو ۔ ورنہ لوگ غلط فیصلے کرتے ہیں کہ آخر انسان ہیں ۔ غلطی ہو جاتی ہے ۔ مگر فیصلوں کے پیچھے محرکات بہت اہم ہوتے ہیں ۔اگر اس میں بڑا مسئلہ ہے تو اپنے قریب ہی کوئی عالم جو قرآن و حدیث کا علم رکھتا ہو اس سے پوچھ لیا جائے ، میرا مشورہ یہی ہے
تاکہ ہمارے دماغ میں جو باتیں نہیں سمارہی اسکا ادراک ہوجائے۔