کیا لڑکیوں کو اعلی تعلیم کے لئے باہر جانا چاہیے؟

حسینی

محفلین
اگر وہاں اس کی عزت وحرمت، دین وایماَن، حیا وعفت کو کسی قسم کا خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
لیکن معاملہ برعکس ہے تو پھر ہرگز نہیں۔۔
البتہ یہ قانون عام ہے۔۔۔ اس کا اطلاق ہم اسلامی وغیر اسلامی دونوں قسم کے ممالک اور حتی اپنے ملک کے دور دراز کے علاقوں پر بھی کر سکتے ہیں۔
 

x boy

محفلین
بے یارو مدگار سے کیا مراد ہے بھائی
جیساکہ اوپر والی ویڈیوں میں بتایا جارہا ہے
یہ تو ایک ویڈیوں ہے اس قبل ایک ایسی ویڈیوں بھی دیکھ چکا ہوں جو انڈین لڑکیوں کے ساتھ جو ہوا اس بارہ میں، اس کو اس ویڈیوں میں شئر نہیں کرسکتا۔
 

مقدس

لائبریرین
ویڈیوز میں کیا ہے
آپ بریفلی بتا سکتے ہیں کیا
ایم ان ایبل ٹو واچ دیم ایٹ دا مومنٹ
 
اگر وہاں اس کی عزت وحرمت، دین وایماَن، حیا وعفت کو کسی قسم کا خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
لیکن معاملہ برعکس ہے تو پھر ہرگز نہیں۔۔
البتہ یہ قانون عام ہے۔۔۔ اس کا اطلاق ہم اسلامی وغیر اسلامی دونوں قسم کے ممالک اور حتی اپنے ملک کے دور دراز کے علاقوں پر بھی کر سکتے ہیں۔

سر جی اس کا اطلاق صرف عورتوں پر کیوں؟ مرد حضرات کیا --- عزت وحرمت، دین وایماَن، حیا وعفت --- والے خطرات بالا بالا ہیں ؟
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
میرا خیال ہے والدین کو چاہیے کہ دیکھ بھال کر اچھے شخص سے شادی کر دیں اور پھر وہ جہاں تک مرضی پڑھا لے، پھر اگر لڑکی باہر جانا چاہے تو ساتھ لے جائے۔
میں نے کئی لوگوں کو دیکھا ہے، میاں بیوی پڑھنے کے لیئے اکٹھے باہر جاتے ہیں۔
لیکن سب سے بڑی بات ہے کہ باہر جائیں ہی کیوں؟
اپنا سسٹم کیوں نہ اتنا اچھا بنا لیں کہ یہ سوچنے کی نوبت ہی نہ آئے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
انصاف یہ ہے کہ بات سب کے لئے برابر ہو۔ آپ لڑکوں پر شادی کئے بغیر باہر جانے کی بھی شرط لگا رہی ہیں :)
جب آپ کا معاشرہ دونوں کو برابر طور پر ٹریٹ نہیں کر سکتا تو میں کیسے دونوں کے لیئے برابر بات کروں؟
اور میں نے شرط نہیں لگائی، ایک بات کی ہے صرف۔
 
ماہی ، آپ کا فرمانا درست ہے۔ یہ ایک زبردست قسم کا گھن چکر ہے۔ کوئی قوم پڑھی لکھی ماؤں کے بغیر پڑھی لکھی قوم نہیں بن سکتی، اور جاہل قومیں اپنی لڑکیوں کو ان پڑھ رکھنے میں آگے آگے ہیں۔ طرح طرح کے طریقوں سے جہلاء نے اپنی قوموں کو سکھایا ہوا ہے کہ کس کس طرح لڑکیوں کی تعلیم پر پابندیاں تھوپی جائیں۔

قومی سطح پر لوگوں کو برے کاموں سے روکنے کے لئے اور اچھے کاموں کا حکم دینے کے لئے کانگرس، شوری، سینیٹ، مشورتی کونسلیں یعنی کہ قانون ساز اسمبلیاں بنائی جاتی ہیں۔ ان قانون ساز اسمبلیوں کا واحد مقصد قانون سازی یعنی لوگوں کو برے کام سے روکنا اور اچھے کاموں کا حکم دینا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں جس میں اب کچھ کچھ پاکستان بھی شامل ہوتا جارہا ہے قابل، سمجھدار، تجربے کار اور بہترین تعلیم یافتہ (محض سرٹیفکیٹ یافتہ نہیں ) مرد و عورت کو لوگ منتخب کر کے ان قانون ساز اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں تاکہ یہ مرد و عورت مل جل کر لوگوں کو اچھے کاموں کے حکم اور برے کاموں سے روکنے کے قوانین بنائیں۔ ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ عورتوں کے حق میں قانون سازی ان قانون ساز اسمبلیوں میں عورتوں کو باہر رکھ کر کی جاسکے۔ اگر ہم کو قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کی ضرورت ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ یہ خواتین خوب پڑھی لکھی، تعلیم یافتہ ، تجربے کار، نیک اور سمجھدار ہوں۔ ایسی خواتین صرف اور صرف تعلیم کی مدد سے ہی تعلیم، تجربہ ، سمجھ اور نور حاصل کرسکتی ہیں۔ یہی وہ تعلیم یافتہ اور پرنور خواتین ہیں جو اپنی مددگاری، رفاقت اور مردوں کے ساتھ مل کر برے کاموں سے روکنے اور اچھے کاموں کا حکم دینے والے قوانین بناسکتی ہیں تاکہ مردوں اور عورتوں کی حق تلفی نا ہو ۔ اس تعلیم کے لئے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کا بھی بہترین تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے۔ جس کے لئے کہیں بھی جانا پڑے کوئی پابندی نہیں ہوسکتی۔ جب اللہ تعالی نے اپنے لئے علم میں اضافے کی دعا مانگنا سکھائی تو وہ صرف مردوں تک محدود نہیں تھی۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
جناب میں نے یہ بالکل بھی نہیں کہا کہ خواتین کو مزید تعلیم کے لیئے آگے نہیں بڑھنا چاہیئے، میں تو صرف ایک حل بتا رہی تھی، ہمارے ہاں گھروں میں صرف اکیلے پن کی وجہ سے لڑکیوں کو بیرونی ممالک نہیں جانے دیا جاتا مزید تعلیم کے لیئے، اس بات کا حل۔
 
مجھے اندازہ ہے کہ ہم دونوں اعلی تعلیم کے معاملے میں ایک ہی صفحے پر ہیں ۔ آپ کا حل اچھا ہے۔ میں نے اس سے آگے کے لئے راہ ہموار کی ہے۔ کہ ہم سب کو اپنے معاشرے کو اس طرح تشکیل دینا ہے کہ لوگوں کے ذہن میں لڑکوں اور لڑکیوں ، دونوں کی اعلی تعلیم کی یکسان اہمیت ہو۔

اب آئیے تعلیم حاصل کرنے کے لئے باہر جانے کی ضرورت کیوں کی طرف۔ یہ کچھ لوگوں کو ناپسند لگ سکتا ہے لیکن دل آزاری مقصد نہیں ہے۔ ہماری زبان اردو کی لغات میں الفاظ کی تعداد محض ساٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے۔ جب کہ انگریزی زبان کی ڈکشنڑی کوئی ساڑے تین لاکھ الفاظ پر مشتمل ہوتی ہے۔ جبکہ ان ساڑے تین لاکھ الفاظ میں سائنٹیفک الفاظ، میڈیسن اور انجئنیرنگ کے الفاظ تو شامل ہی نہیں ہیں۔ پھر اٰیڈوانسڈ نظریات کا ابھی تک اردو زبان میں وجود نہیں ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ دوسری قوموں سے وہ کچھ سیکھا جائے جو اردو دانوں کو نہیں آتا۔ اس کے لئے دوسرے ممالک میں جانے کی ضرورت ہے۔

ایک مثال۔
1980-81 میں میں نے اپنی انجینئرنگ کی تعلیم کے دوران ایک کورس لیا تھا -- ایڈوانسڈ کمپیوٹر کمیونیکیشن نیٹ ورک - جو آرپا نیٹ کے بارے میں تھا۔ یہ انٹرنیٹ کا باوا آدم تھا اور عام نہیں تھا۔ البتہ بات ہورہی تھی کہ اس کو عام کیا جائے گا۔ میں اس کے بعد جب پاکستان آیا اور اپنے ہی کالج کے انجینئر دوستوں کو اس نئے نیٹ ورک کے بارے میں بتایا کہ یہ کیا کیا کرے گا، کس طرح کمیونی کیشن کی دنیا میں انقلاب آنے والا ہے تو میرے کچھ دوستوں نے خوب ہنسی اڑائی اور میر انام ہی "چھوڑو" رکھ چھوڑا ۔۔ جی؟ لیکن آج بھی ان سے جب ملاقات ہوتی ہے تو لفظ انٹرنیٹ پر معنی خیز مسکراہٹوں کے تبادلے ہوتے ہیں۔۔۔

میں نے آپ کو یہ کہانی کیوں سنائی؟؟ اس لئے کہ جو اہم خیالات یا نظریات آپ نے اس سے سابقہ مراسلے میں خواتین کی مساوی تعلیم کے لئے پڑھے ان پر آج لوگ متفق ہوں یا نا ہوں ۔۔۔ کل اسی بات کو ضروری سمجھیں گے اور مانیں گے۔ اس کی وجہ آج بنیادی سمجھ کی کمی ہے۔ جب بات سمجھ میں آجائے گی تو کل یہی خواتین ایسے قوانین بنائیں گی کہ جس سے خواتین کی حصول تعلیم میں حق تلفی نا ہو نا ہی کوئی کسی خاتون کو تعلیم کے لئے باہر جانے سے روک سکے گا۔

میں نے کوئی نئی بات نہیں کی :) یہ نظریہ کہ عورتوں کو مساوی تعلیم دی جائے آج سے لگ بھگ 1500 سال پہلے -- مسلمان -- کو پیش کیا گیا تھا لیکن اپنی ہی سمجھ کی کمی سے -- مسلمان کو --- اب تک یہ بات سمجھ نہیں آئی ہے کہ مرد و خواتین کی مساوی تعلیم ضروری ہے ۔ ان دونوں کی قانون ساز اسمبلی میں مساوی موجودگی ضروری ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ جو دو نکات یہاں پیش کئے ۔۔ پہلا نکتہ یہ کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کے رفیق مدد گار بن کر بری باتوں سے روکیں اور اچھی باتوں کا حکم دیں یعنی قانون ساز اسمبلی میں برابر کے شریک ہوں ، جس کے ئے بہترین تعلیم ضروری ہے ۔ اور دوسرا نکتہ یہ کہ ابھی تک ہم نے سب الفاظ نہیں سیکھے ہیں جس کا ثبوت ہماری لغات ہیں، جو دوسری قوموں سے کم ہیں ۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ اس بارے میں اللہ تعالی کا کیا فرمان ہے ۔ :)

قانون سازی کے لئے عورت و مرد کی مساوی شراکت۔
سورۃ التوبہ 9، آیت نمبر 71 ۔
اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں، وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے

جب مرد اور عورت مل کر قانون بنائیں گے تو معاشرے میں عورتوں کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کوئی حق تلفی نہیں ہوگی، اس میں دوسرے ممالک میں جانا بھی شامل ہے۔ اور اعلی ترین تعلیم ہر شعبے میں حاصل کرنا بھی شامل ہے۔

اللہ تعالی نے تو سارے الفاظ سکھا دئے تھے کہ جو فرشتوں کو بھی نہیں آتے تھے ۔۔۔ جہاں دوسری قومیں اپنے نظریات کی تعمیر کے لئے نت نئے الفاظ تراشنے میں آگے آگے ہیں وہاں مسلمان کی لغت محض لگ بھگ 60 ہزار الفاظ پر مشتمل ہے ؟؟؟
البقرۃ 2، آیت 31
2:31 اور اللہ نے آدم کو تمام نام سکھا دیئے پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا، اور فرمایا: مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم سچے ہو

جب الفاظ ہی نہیں ہونگے تو نظریات کیسے بنیں گے؟ سوچ کیسے بڑھے گی؟ سوچ بڑھانے کے لئے جو کچھ دوسری قوموں نے سیکھا ہے وہیں جا کر سیکھنا ہوگا۔

آپ کا پیش کیا ہوامسئلے کا حل اچھا ہے لیکن وقتی ہے، دائمی حل، رب عظیم کے فراہم کردہ نظریات کی نشو نما ہے۔

والسلام۔
 
آخری تدوین:
Top