بھائی ، موضوع دیکھئے: "
کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟"
آپ کو جواب دیا کہ ایسا ہے، انہوں نے اپنا مذہب، "پوپ مت " اتار پھینکا۔ اور ایک ایسا مالی نظام اپنایا اور پڑھایا اور بہتر تر کیا ، جو ان کی ترقی کا ضامن ہے، آپ کو ان درسگاہوں کی ایک چھوٹی سی لسٹ فراہم کی، جہاں یہ پڑھایا جاتا ہے۔ اور پھر اس نظام کی ہائی لائٹس دکھا کر آپ کو یہ بتایا کہ اس نظام کے بارے میں احکامات مسلمانوں کی کتاب میں کہاں کہاں ملتے ہیں، لیکن مسلمانوں نے اس نظام کو چھوڑ دیا اور "سنی مت" کہ "شیعہ مت" کو اپنا لیا۔
آپ کو بتایا آپ جس کو سود قرار دیتے ہیں۔ وہ سود ہے ہی نہیں۔ سود، در اصل منافع کا وہ حصہ ہے جسے مسلمان نے بطور ٹیکس بیت المال کو ادا کرنا تھا۔ لیکن کھا گیا۔
بالکل غلط، مسلمان نہیں۔ "سنی مت " کے پیرو کار سارے منافع کو سود قرار دیتے ہیں، مسلمان ، قرآن حکیم کے احکامات مانتا ہے ، اس لئے کسی بھی شے سے ہوئے منافع کا پانچواں حصہ بیت المال کا حق سمجھتا ہے۔
دوبارہ آپ کے ریفرنس کے لئے سورۃ الانفال آیت 41 کا اہم جزوی حصہ حاضر ہے۔
8:41 -
وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ
شیعہ حضرات نے اس ٰئت کا ترجمہ اس طرح کیا
ترجمہ: اور جان لو کہ کسی شے سے بھی نفع ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے
اور سنی حضرات نے اس آیت کا ترجمہ کچھ ایسے کیا :
ترجمہ: اور جان لو کہ جو کچھ
مالِ غنیمت تم نے پایا ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے
ایسے لوگ یہ بھول گئے کہ یہ اللہ کی کتاب ہے اور اللہ تعالی اپنے الفاظ کی تشریح اسی کتاب میں بہت اچھی طرح کرتا ہے۔
غنمتم کے معانے ہیں فائیدہ یا فائیدے۔ اس کے لئے قرآن کی درج ذیل آیات دیکھئے:
مودودی :
4:94 : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا
تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ
مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
اے لوگو جو ایما ن لائے ہو، جب تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو دوست دشمن میں تمیز کرو اور جو تمہاری طرف سلام سے تقدیم کرے اُسے فوراً نہ کہہ دو کہ تو مومن نہیں ہے اگر
تم دنیوی فائدہ چاہتے ہو تو
اللہ کے پاس تمہارے لیے بہت سے اموال غنیمت ہیں آخر اسی حالت میں تم خود بھی تو اس سے پہلے مبتلا رہ چکے ہو، پھر اللہ نے تم پر احسان کیا، لہٰذا تحقیق سے کام لو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے باخبر ہے
کیسی بھانجی ماری ہے یہاں ترجمے میں ؟ تم دنیاوی فائیدہ چاہتے ہو تو اللہ کے پاس بہت سے مغانم (فائیدے ) ہیں - اب یہ مال غنیمت اللہ سے جنگ کرکے ہاتھ آئے گا کیا؟ نعوذ باللہ۔
مزید دیکھئے:
8:69 - فَكُلُواْ مِمَّا
غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
طاہر القادری: سو تم اس میں سے کھاؤ جو حلال، پاکیزہ
مالِ غنیمت تم نے پایا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
پھر ترجمے میں بھانجی ماری، ساری عمر جنگ سے حاصل شدہ "مال غنیمت " پر گذارہ کیا جائے گا؟ یا ہونے والے منافع سے کھایا جائے گا؟ اور اس منافع کو کھانے کے لئے کیا اللہ کا حق ادا کرنا ضروری ہے کہ نہیں؟
20:18 قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى
غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى
طاہر القادری : کہا یہ میری لاٹھی ہے ا س پر ٹیک لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لیے اور بھی
فائدے ہیں
فتح محمد جالندھری : انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے۔ اس پر میں سہارا لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لئے اور بھی کئی
فائدے ہیں
بالآخر ، یہی مترجمین ، ہار گئے کہ غنم کے معانی فائیدے کے علاوہ کچھ اور بنتے ہی نہیں یہاں۔
شیعہ مترجمین ، غنمتم کے معانی "تمہیں جو نفع، اضافہ یا بڑھوتری" ہو کرتے رہے۔
اب اگر مسلمان اپنا سبق بھول جائے اور وہ سبق جارجیا ٹیک ، ہارورڈ ، سٹانفورڈ یا آکسفورڈ میں پڑھایا جائے تو مسلمان کو جانا ہی ہوگا انہی درسگاہوں میں۔ نہ کہ مجبور و فرسودہ ترجمے کرنے والوں کے پاس؟؟؟؟
میں اپنے نکات پیش کرچکا ، یورپ کی تعلیم بھی اور اللہ تعالی کا فرمان بھی پیش کرچکا۔ میرا خیال ہے کہ میرے پاس مزید کچھ دہرانے کے لئے نہیں۔
البتہ آپ خمس کے بارے میں یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
آپ دیکھیں گے کہ "سنی ازم " کے قانون سازوں نے "خمس " کو صرف اور صرف جنگ تک محدود کیا لیکن شیعہ قانون سازوں نے اس کو کسی بھی فائیدے سے منسوب کیا۔ سنی ازم کے بانی بادشاہ، کسی طور بھی یہ ٹیکس ادا ریاست مدینہ کو ادا کرنا نہیں چاہتے تھے ۔ اس وجہ سے جنگ ہوئی، اور قتل حسین ہوا۔ یہاں تک کہ سود ، منافع میں سے پانچویں حصے کے معانی ہی بدل دیے گئے اور ایک ایسے غیر منطقی معانی کو پھیلایا گیا ، جس کا نا کوئی سر ہے اور نا ہی پیر۔
ریفرنس دیکھئے، کیوں ایسا ہوا؟ تاکہ سنی بادشاہ ، ریاست مدینہ کو آمدنی پر ٹیکس ادا نا کرسکیں:
Shia jurisprudence (Ja'fari)
Khums, in the
Ja'fari Shia tradition,
is applied to the business profit, or surplus, of a business income.
Sunni jurisprudence
Scholars of the four Sunni Schools of
fiqh—
Hanafi,
Maliki,
Shafi‘i and
Hanbali—have historically considered
khums' 20% tax to be applicable on ghanayam (property, movable and immovable) booty seized in any raid or as a result of actual warfare, as well as buried treasure or resources extracted from land, sea, or mines.
[
اس مقام پر اپنی سوچوں کو ارتقاء دینے کے لئے سوچئے اور قرآن حکیم کا مطالعہ فرمائیے، نا کہ مدافعتی جوابات صادر فرمائے جائیں۔
والسلام۔