کیا یہی مستقبل کے وزیر اعظم ہوں گے؟

زینب

محفلین
ہو بھی سکتے ہیں یہ پاکستانی قوم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بات بھلاتے دیر نہیں لگتی ہمیں۔۔۔۔۔۔
 

اظہرالحق

محفلین
یہ تو بے چارہ کچھ بھی نہیں ۔ ۔ ۔ ہم نے یخییٰ جیسے صدر بھی رکھے ہیں ، اور پنکی کا بیٹا تو وہ ہی کر رہا ہے جو اسکی تربیت تھی ۔۔ ۔ کاش کوئی ان لوگوں کو ادھر دبئی میں دیکھ پاتا تو پھر سمجھتا مگر زینب نے صحیح لکھا ہے ، کہ ہم بہت جلد بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔۔ ۔ اور اس بھولنے کی سزا تو مل ہی رہی ہے ہمیں ۔ ۔ ۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ تو بے چارہ کچھ بھی نہیں ۔ ۔ ۔ ہم نے یخییٰ جیسے صدر بھی رکھے ہیں ، اور پنکی کا بیٹا تو وہ ہی کر رہا ہے جو اسکی تربیت تھی ۔۔ ۔ کاش کوئی ان لوگوں کو ادھر دبئی میں دیکھ پاتا تو پھر سمجھتا مگر زینب نے صحیح لکھا ہے ، کہ ہم بہت جلد بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔۔ ۔ اور اس بھولنے کی سزا تو مل ہی رہی ہے ہمیں ۔ ۔ ۔
لمبی بات نہیں کروں گا ۔ صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ جس قوم میں جتنا اسلام ہوگا ۔ اسی تناسب سے وہ اپنے لیئےحکمران بھی منتخب کرے گی ۔ اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو کس کو الزام دینا چاہیئے ۔ اس شخص کو جو حکومت کرنے کے لیئے آیا ۔ یا وہ ، جنہوں نے اسے حکمران بنایا ۔ ؟ ۔ لہذا جو بھی اب تک آیا ، وہ ایک مکمل مجسم قوم کے صحیح رحجان کی نمائندگی کرتا تھا اور جو مستقبل بعید میں آئے گا وہ بھی اس اسی رحجان کی نمائندگی کرے گا ۔

آج کے جنگ اخبار میں ڈاکٹر صفدر محمود ایک کالم چھپا ہے ۔ جس کے پہلے پیراگراف میں اسی حوالے سے بات کی گئی ہے ۔ عنوان ہے نام کے مسلمان ۔
 

زینب

محفلین
لمبی بات نہیں کروں گا ۔ صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ جس قوم میں جتنا اسلام ہوگا ۔ اسی تناسب سے وہ اپنے لیئےحکمران بھی منتخب کرے گی ۔ اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو کس کو الزام دینا چاہیئے ۔ اس شخص کو جو حکومت کرنے کے لیئے آیا ۔ یا وہ ، جنہوں نے اسے حکمران بنایا ۔ ؟ ۔ لہذا جو بھی اب تک آیا ، وہ ایک مکمل مجسم قوم کے صحیح رحجان کی نمائندگی کرتا تھا اور جو مستقبل بعید میں آئے گا وہ بھی اس اسی رحجان کی نمائندگی کرے گا ۔

آج کے جنگ اخبار میں ڈاکٹر صفدر محمود ایک کالم چھپا ہے ۔ جس کے پہلے پیراگراف میں اسی حوالے سے بات کی گئی ہے ۔ عنوان ہے نام کے مسلمان ۔


حکمران آپ یا ہم منتخب ہی کہاں کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔جو سارا قصور اپنے سر لے لیا جائے ہمیں تو بس خبر ملتی ہے کون بنا وزیر اعظم۔۔۔عوام منتخب کرے کو نتیجہ مختلف ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
حکمران آپ یا ہم منتخب ہی کہاں کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔جو سارا قصور اپنے سر لے لیا جائے ہمیں تو بس خبر ملتی ہے کون بنا وزیر اعظم۔۔۔عوام منتخب کرے کو نتیجہ مختلف ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ ذرا نشان دہی تو کریں کہ کون سا وزیرِ اعظم ، عوام کی تائید کے بغیر بنا ہو ۔ ؟ یا جسے پارلیمنٹ کی اکثریت حاصل نہ ہو اور وہ وزیرِ اعظم بن گیا ہو ۔ کہ آپ نے کسی کا وزیر اعظم بننا نتیجے سے مختلف قرار دیدیا ہے ۔ :rolleyes:
 

شمشاد

لائبریرین
وزیر اعظم بنتا ہے قومی اسمبلی کے اراکین کے ووٹوں سے۔ اب یہ دیکھیں کہ قومی اسمبلی کے اراکین کیسے منتخب ہوتے ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
وزیر اعظم بنتا ہے قومی اسمبلی کے اراکین کے ووٹوں سے۔ اب یہ دیکھیں کہ قومی اسمبلی کے اراکین کیسے منتخب ہوتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اراکین کیسے آتے ہیں ، ظاہر ہے ہم اور آپ ہی منتخب کرتے ہیں ۔ اور اس کے لیئے ہم کتنی جہدوجہد بھی کرتے ہیں ۔ جلسے جلوس کرتے ہیں ۔ ہنگامے کرتے ہیں ، سڑکوں پر توڑ پھوڑ کرتے ہیں ۔ دوکانوں اور املاک کو آگ لگاتے ہیں ۔ ایک دوسرے کو مارتے ہیں ، مناظرے اور مظاہرے کرتے ہیں ، دھرنا مارتے ہیں ، کیا کچھ نہیں کرتے ۔ پھر جا کر اراکینِ اسمبلی منتخب ہوتے ہیں ۔ اور پھر وہی وزیرِ اعظم بھی منتخب کرتے ہیں ۔ بینظیر کے آخری جلسے کی ہی مثال لے لیں ۔ کتنا ہجوم تھا ، کتنی خلقت تھی ۔ اگر بینظیر اسی ہجومِ غفیر کی حمایت سے منتخب ہوکر اسمبلی اور پھر وزیرِ اعظم بن کر منتخب ہوجاتی تو کیا پھر بھی ہم یہی کہتے کہ عوام کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں تھا اور یہ تو کسی غیبی مدد سے ایسا ہوا ہے ۔
جب تک ہم اپنی حماقتوں اور سیاسی شعور کی ناپختگی کا احساس نہیں کریں گے اور پھر یہ احساس کرکے صحیح نمائندے منتخب نہیں کریں گے ۔ تو ایسے ہی نمائندے اور حکمران منتخب ہوکر آتے رہیں گے جو ہماری اجتماعیت کی بھرپور تصویر ہونگے ۔ لہذا ، اب ایسا کہنا کہ ہم پر مسلط حکمران ہم سے مختلف ہیں تو یہ نہ صرف حقیقت سے انحراف ہوگا بلکہ خود سے بھی ایک بڑا دھوکہ ہوگا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ظفری بھائی میں آپ کی بات سے متفق ہوں لیکن آپ بھی مانیں گے کہ قومی اسمبلی کے اراکین کی زیادہ تعداد الیکشن میں Elect ہو کر نہیں بلکہ Select ہو کر آتی ہے۔ ان کو کون ووٹ دے جاتا ہے، یہ تو ارباب اقتدار ہی جانتے ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی میں آپ کی بات سے متفق ہوں لیکن آپ بھی مانیں گے کہ قومی اسمبلی کے اراکین کی زیادہ تعداد الیکشن میں Elect ہو کر نہیں بلکہ Select ہو کر آتی ہے۔ ان کو کون ووٹ دے جاتا ہے، یہ تو ارباب اقتدار ہی جانتے ہیں۔
سیدھی سی بات ہے شمشاد بھائی ۔۔۔۔ اگر میرے علاقے سے کوئی Elected ہوکر نہیں Selected ہوکر آتا ہے تو مجھے اس بات کا ضرور علم ہوگا ۔ اور اسی طرح سارے علاقے کے دیگر افراد کو بھی اس بات کا علم ہوگا کہ ان کا ووٹ تلف کردیا گیا ہے ۔مگر ہم پھر بھی ان کو آنے دیتے ہیں ۔ یعنی ان کے آنے پر کسی قسم کا اعتراض کا حق بھی محفوظ نہیں رکھتے ۔ تو ایسی صورتحال سے تو کوئی بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔ یہ بھی ہماری نااہلی اور بے حسی کی ایک مثال ہے ۔ جسے ہم اپنی خامیوں میں نہیں گردانتے ۔
 

زونی

محفلین
۔مگر ہم پھر بھی ان کو آنے دیتے ہیں ۔ یعنی ان کے آنے پر کسی قسم کا اعتراض کا حق بھی محفوظ نہیں رکھتے ۔ تو ایسی صورتحال سے تو کوئی بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔ یہ بھی ہماری نااہلی اور بے حسی کی ایک مثال ہے ۔ جسے ہم اپنی خامیوں میں نہیں گردانتے ۔



ویسے یہ اعتراض کرنے کا حق کب سے ہمیں عنائیت ہو گیا جو ہم اسکا استعمال نہیں کرتے:rolleyes:
 

ظفری

لائبریرین
یہاں اعتراض سے مراد اتجاج تھا ۔ کہ کسی حلقے میں کوئی واضع اکثریت حاصل ہونے کے باوجود منتخب کیوں نہیں ہوسکا ۔ کیا کسی حلقے میں آج تک کوئی عوامی ریلا باہر آیا ہے کہ ان کا نمائندہ واضع اکثریت ہونے کے باوجود منتخب کیوں نہیں ہوا ۔ ؟ ماسوائے سیاسی لیڈروں کے جو ہارے ہوئے جواریوں کی طرح اپنے کم سبقت پا جانے والے امیدار کے لیئے دوبارہ الیکشن کا واویلا مچاتے ہیں‌ ۔
 

زونی

محفلین
یہاں اعتراض سے مراد اتجاج تھا ۔ کہ کسی حلقے میں کوئی واضع اکثریت حاصل ہونے کے باوجود منتخب کیوں نہیں ہوسکا ۔ کیا کسی حلقے میں آج تک کوئی عوامی ریلا باہر آیا ہے کہ ان کا نمائندہ واضع اکثریت ہونے کے باوجود منتخب کیوں نہیں ہوا ۔ ؟ ماسوائے سیاسی لیڈروں کے جو ہارے ہوئے جواریوں کی طرح اپنے کم سبقت پا جانے والے امیدار کے لیئے دوبارہ الیکشن کا واویلا مچاتے ہیں‌ ۔



یہ بات تو صحیح ھے کہ یہاں عوام نے کبھی احتجاج نہیں کیا اس بارے میں لیکن اس کی ایک وجہ تو یہ ھے کہ پڑھے لکھے باشعور شہریوں میں سے پچاس فیصد سے زائد تو ووٹ کا حق ہی استعمال نہیں کرتے جن میں نوجوان طبقہ سر فہرت ھےاور کریں بھی کیسے کہ یہاں الیکشن کی بجائے سلیکشن ہوتا ھے اور اگر بالفرض وہ استعمال بھی کریں تو ایسا کونسا نمائندہ ھے جو عوام کے مفادات کا پاس کرتا رہے گا الیکٹ ہونے کے بعد بھی اور دوسری بات یہ کہ جو عوام ہمارے نام نہاد سیاسی لیڈرز کے جلسوں اور الیکشن کیمپین میں اول اول نظر آتی ھے ان میں سے اکشریت کا تعلق ان علاقوں اور دیہاتوں سے ہوتا ھے جہاں دو وقت کی روٹی دے کر ووٹ کا حق خریدا جا سکتا ھے اور جہاں برس ہا برس بعد بھی تعلیمی اداروں کا نام ونشان نہیں ملے گا ،تو ایسی عوام جب ایسے لیڈرز کو منتخب کر لائے تو ہماری سنوائی کہاں ہو گی اور کیوں ہو گی:rolleyes:


ِ
 

ظفری

لائبریرین


ایسی عوام جب ایسے لیڈرز کو منتخب کر لائے تو ہماری سنوائی کہاں ہو گی اور کیوں ہو گی:rolleyes:


ِ

میرا خیال ہے میں بھی یہی کہنے کی کافی دیر سے کوشش کررہا ہوں کہ عوام کے منتخب نمائندے ہی حکمران بنتے ہیں تو حکمرانوں سے پھر بیر کیسا ۔ ؟ :grin:
ہاں ۔۔۔ بائی دا وے ۔۔۔۔ ہماری سنوائی سے کیا مراد ۔۔۔ کیا آپ کا تعلق عوام الناس سے نہیں ہے ۔ ؟ ;)
 

زونی

محفلین
میرا خیال ہے میں بھی یہی کہنے کی کافی دیر سے کوشش کررہا ہوں کہ عوام کے منتخب نمائندے ہی حکمران بنتے ہیں تو حکمرانوں سے پھر بیر کیسا ۔ ؟ :grin:
ہاں ۔۔۔ بائی دا وے ۔۔۔۔ ہماری سنوائی سے کیا مراد ۔۔۔ کیا آپ کا تعلق عوام الناس سے نہیں ہے ۔ ؟ ;)




میرا تعلق شاید اول الذکر طبقے سے لگتا ھے کیونکہ میں نے آج تک کبھی ووٹ نہیں دیا بلکہ ہماری پوری فیملی میں سے پچھلے دس پندرہ سال میں ایک آدھ بار ہی کسی نے ووٹ دیا ہو گا:grin:
 

زونی

محفلین
میرا خیال ہے میں بھی یہی کہنے کی کافی دیر سے کوشش کررہا ہوں کہ عوام کے منتخب نمائندے ہی حکمران بنتے ہیں تو حکمرانوں سے پھر بیر کیسا ۔ ؟



مجھے اس بات سے اختلاف ھے کیونکہ عوام الناس بھی دو تین طبقات اور درجات میں منقسم ھے جس میں ایک بڑا طبقہ دیہاتی آبادی سے تعلق رکھتا ھے اور پارلیمینٹیرینز کی بڑی تعداد اسی طبقے کی مرہونِ منت ہوتی ھے جس کا خمیازہ ہر شہری کو ادا کرنا پڑتا ھے:rolleyes:
 
Top