چاغی میں ہونے والے دھماکے کنٹرولڈ تھے جبکہ ان صاحب کے بیان کردہ دھماکے ایک مکمل طور پر اٹیمی دھماکے تھے۔ اگر ایسا تھا تو نا صرف یہ کہ پہاڑوں کا رنگ بدلنا چاھیے تھا بلکہ درجہ حرارت بھی انتہا تک جانا چاہیے تھا اور اٹیمی دھماکے کے بعد کے عوامل بھی ظہور پذیر ہونا چاہیے تھیں مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔۔ حیرت مجھے اس بات پر ہے کہ اردو پوائنٹ والوں نے یہ مضمون چھاپ کیسے دیا۔ حضرت کا تعلق مجھے اس طبقہ سے لگتا ہے جن کو ہر برائی کا آغاز امریکہ میں نظر آتا ہے۔ اس سے ایک لطیفہ یاد آ گیا۔ ایک صاحب کی اپنے گھر میں لڑائی ہو جاتی ہے اور وہ گھر میں غصے سے نکل پڑتے ہیں راستے میں کوئی دریافت کرتا ہے کیوں بھائی کیا ہوا ہے۔ تو بھنائے ہوئے بولتے ہیں بس جی سارا قصور امریکہ ہے۔ ویسے مضمون میں حد ہی کر دی ہے