مجھے تو میر کی بحر معلوم ہوتی ہے۔ دیکھئیے کہاں تک درست ہے۔ اس بحر پر موزوں ہے۔
اچھااااااااااااااا!
فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فع
شیخ جو ہے مسجد میں ننگا، رات کوتھا مےخانے میںفعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل فَعَل
جبہ، خرقہ ، کرتا، ٹوپی، مستی میں انعام کیا
میر کی بحر ہندی ہی لگ رہی ہے۔
پوسٹ نمبر 4 والی ہی تقظیع ہو گی۔ اور اس کی وجہ ٍفاتح بھائی نے بیان کر دی ہے۔تقطیع؟؟؟؟
اس بحر کی خوبی یہی ہے کہ اس میں سبب خفیف کو سبب ثقیل اور سبب ثقیل کو سبب خفیف سے بدل سکتے ہیں۔ شاید ہم نے محفل میں ہی کہیں لکھا تھا پہلے بھی
پوسٹ نمبر 4 والی ہی تقظیع ہو گی۔ اور اس کی وجہ ٍفاتح بھائی نے بیان کر دی ہے۔
فعلن کے پہلا سبب خفیف یعنی فع کو سبب ثقیل کیا تو فَعِلُن ہوا اور جب دوسرے سبب خفیف کو یعنی لُن کو سبب ثقیل کیا تو فِعلِن ُ ہوا جسے اگلے رکن سےملایا تو فِعلِن ُ فعلن بنا جسے فِعلُ فعولُن سے ظاہر کیا۔ لیکن جب اگلا رکن فع تھا تو وہ فعل فعو ہوا جسے فِعلُ فَعَل میں نے لکھا تھا اور یقینا اسے فعل فعول بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔جناب یہ تو پڑھ چکا ہوں میں لیکن بس سوال یہی ہے کے کیا
فعلن
فعِلن
اور
فعلُ فعولن
ایک ساتھ استعمال بھی ہو سکتے ہیں اگر یہی اصول ہے کے سبب خفیف اور سبب ثقیل اپنی مرضی سے لائے جاسکتے ہیں بقول فاتح بھائی۔
فعلن کے پہلا سبب خفیف یعنی فع کو سبب ثقیل کیا تو فَعِلُن ہوا اور جب دوسرے سبب خفیف کو یعنی لُن کو سبب ثقیل کیا تو فِعلِن ُ ہوا جسے اگلے رکن سےملایا تو فِعلِن ُ فعلن بنا جسے فِعلُ فعولُن سے ظاہر کیا۔ لیکن جب اگلا رکن فع تھا تو وہ فعل فعو ہوا جسے فِعلُ فَعَل میں نے لکھا تھا اور یقینا اسے فعل فعول بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آخر میں آئے گا۔ نہیں فِعلُ فَعُولُن پہلا ع ساکن ہے”فعل فعول“ کیا کہیں بھی آسکتا ہے ؟ یا صرف آخری میں آئے گا؟
اور فعلُ فعولن آپ کے کہنے کا مطلب کے پانچ متحرک ایک ساتھ؟