کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کیوں کرتے ہو دنیا کی ہر اک بات سے توبہ
منظور تو ہے میری ملاقات سے توبہ؟
بیعت بھی جو کرتا ہے، تو وہ دستِ سبو پر
چکراتی ہے کیا رندِ خرابات سے توبہ؟
خود ہم نہ ملیں گے نہ کہیں جائیں گے مہماں
کی آپ نے واللہ نئی گھات سے توبہ
وہ آئی گھٹا جھوم کے للچانے لگا دل
واعظ کو بلاؤ کہ چلی ہات سے توبہ
یہ داغِ قدح خوار کے کیا جی میں سمائی؟
سُنتے ہیں، کیے بیٹھے ہیں، وہ رات سے توبہ
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کیوں کرتے ہو دنیا کی ہر اک بات سے توبہ
منظور تو ہے میری ملاقات سے توبہ؟
بیعت بھی جو کرتا ہے، تو وہ دستِ سبو پر
چکراتی ہے کیا رندِ خرابات سے توبہ؟
خود ہم نہ ملیں گے نہ کہیں جائیں گے مہماں
کی آپ نے واللہ نئی گھات سے توبہ
وہ آئی گھٹا جھوم کے للچانے لگا دل
واعظ کو بلاؤ کہ چلی ہات سے توبہ
یہ داغِ قدح خوار کے کیا جی میں سمائی؟
سُنتے ہیں، کیے بیٹھے ہیں، وہ رات سے توبہ