داغ کیوں کرتے ہو دنیا کی ہر اک بات سے توبہ - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

کیوں کرتے ہو دنیا کی ہر اک بات سے توبہ
منظور تو ہے میری ملاقات سے توبہ؟

بیعت بھی جو کرتا ہے، تو وہ دستِ سبو پر
چکراتی ہے کیا رندِ خرابات سے توبہ؟

خود ہم نہ ملیں گے نہ کہیں جائیں گے مہماں
کی آپ نے واللہ نئی گھات سے توبہ

وہ آئی گھٹا جھوم کے للچانے لگا دل
واعظ کو بلاؤ کہ چلی ہات سے توبہ

یہ داغِ قدح خوار کے کیا جی میں سمائی؟
سُنتے ہیں، کیے بیٹھے ہیں، وہ رات سے توبہ
 

صفدر علی

محفلین
توبہ!توبہ!

اپنی نعت کے دو شعر
جبینَ نعت پہ قوسَ قزح کے رنگوں سے
حسن حسین و علی اور بتول نقش کروں
بناؤں زائچے جب انقلاب کے صفدر
ہر ایک نقش میں عکسَ رسول نقش کروں
 
Top