پشاور: خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پشاور سمیت صوبے کے تین اضلاع میں خصوصی کاونٹر ٹیزازم تھانے قائم کر دیئے گئے ہیں۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے سی آئی ڈی (کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ) کو ’’کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ‘‘ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ میں پاک فوج کے ریٹائرڈ اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا۔
حکومت نے ابتدائی طور پر خیبر پختونخوا کے 3اضلاع میں کاؤنٹر ٹیررزم تھانے قائم کیے ہیں جن میں صوبائی دارالحکومت پشاور، کوہاٹ اور مردان شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان تھانوں میں دہشت گردی اور دیگر سنگین جرائم کے مقدمات کی تفتیش کی جائے گی۔
کاؤنٹر ٹیررزم تھانوں میں 2200 سے زائد اہلکاروں کو تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔
ابتدائی طور پر ان تین تھانوں میں 20 مقدمات کا اندراج بھی ہو چکا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق محمد عالم شینواری کو کاونٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کا ڈی آئی جی تعینات کیا گیا ہے۔
محمد عالم شینواری اس سے قبل ڈی آئی جی مردان،ایس ایس پی کوآرڈینیشن پشاور اور سابق وزیر اعلیٰ کے سیکورٹی انچارج کے فرائض انجام دے چکے ہیں جبکہ پانچ سال سندھ پولیس کے لیے بھی اپنی خدمات پیش کر چکے ہیں
واضح رہے کہ صوبے خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا ہے، اس وقت بھی صوبے میں 3ہزار سے زائد مبینہ دہشت گرد مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
ان انسداد تھانوں کے قیام سے اب دہشت گردی سے متاثرہ افراد براہ راست بھی مقدمات کا اندراج کروا سکیں گے جس سے تفتیش عمل میں بہتری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
http://urdu.dawn.com/news/1010141