جاسمن

لائبریرین
خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو
گاؤں کے لوگ ہیں، دکھاوے نہیں آتے ہم کو
ہم بہاروں میں کھلتے پھولوں کی طرح ہیں
لمحے خوشیوں کے چھپانے نہیں آتے ہم کو
 

جاسمن

لائبریرین
غربت کی تیز آگ پہ اکثر پکائی بھوک
خوش حالیوں کے شہر میں کیا کچھ نہیں کیا
اقبال ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
پانی گھروں میں آ گیا دل کو خوشی ہوئی
اور دُکھ بھی ہے کہ گاؤں میں پنگھٹ نہیں رہا
میثم علی آغا
 

جاسمن

لائبریرین
اب کبوتر فاختائیں جا چکی ہیں گاؤں سے
اے خداوند پیڑ کی اور بستیوں کی خیر ہو
احمد سجاد بابر
 

جاسمن

لائبریرین
اک دن سنو گے میرے عزیزو کہ شہر میں
شامیں ادھار مانگنے والا نہیں رہا!!!!!!
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
دھوپ اتری ہے نہ راہوں میں گھنا سایہ ہے
اب ترے بعد ترے شہر میں کیا رکھا ہے
مقتل شہر میں سر ہیں کہ صلیبوں کے ہجوم
خوں کا دریا ہے کہ تا حد نظر ٹھہرا ہے
محمود خاور
 

جاسمن

لائبریرین
یہ جو پھولوں سے بھرا شہر ہوا کرتا تھا
اس کے منظر ہیں دل آزار کہیں اور چلیں
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
شہر کہاں خالی رہتا ہے یہ دریا ہر دم بہتا ہے
اور بہت سے مل جائیں گے ہم ایسے دیوانے لوگ
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
ابھی تاریخ نامی ایک جادوگر کو آنا ہے
جو زندہ شہر اور اجسام کو پتھر میں ڈھالے گا
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
کوئی شہر آ رہا ہے تو یہ خوف آ رہا ہے
کوئی جانے کب اتر لے کہ بھروسہ کیا کسی کا

کوئی مختلف نہیں ہے یہ دھواں یہ رائیگانی
کہ جو حال شہر کا ہے وہی اپنی شاعری کا
اعتبار ساجد
 
Top