ہاں شکتی موؤی میں ۔
اس میں کسی کا سر آ ہی نہیں سکتا۔ البتہ جانورں کے لیے چارہ کاٹتے ہوئے کئی ایک لوگوں کی انگلیاں ضرور کٹی ہیں۔ میں نے بھی یہ ٹوکہ چلایا ہوا ہے۔
کاش مجھے بھی چلانا آتا ہوتا تو میں کئی لوگوں کے سر ، انگلیوں سمیت ڈالتی ۔
اگر آپ بلند و بالا عمارات کو ترقی کہتے ہیں تو یہ آپ کی مرضی ہے۔ انسان مٹی سے پیدا ہوا اور قدرت سے اسکا رابطہ ہے۔ ان جدید قسم کی جگہوں پر رہ کر انسان ، انسانیت کو بھول جاتا ہے۔ جسکا ثبوت مجھے دینے کی ضرورت نہیںہے!
جب پہلے سر ڈال ہی دیا تو پھر انگلیاں ڈالنے کی ضرورت کہاں باقی رہتی ہے
کیا بات ہے باجو۔
بالکل درست پہنچانا۔
میں بھی اسی کی بات کررہا تھا۔
نانا پاٹیکر والی
وہ اسلئے کہ مجھے یہ موؤی بہت پسند ہے ۔ اسلئے یاد رہ گئی
مجھے تو یہ فلم اس کے ایک ڈائیلاگ کی وجہ سے یاد رہ گئی
کہ
ہاتھ میں جان نہیں منہ میں زبان نہیں
پھر بھی شیروں کا شیر ہے بڈھا۔
جب کہ ان بڑے میاں کی حالت اور ان کے ہاتھ ہلانے کے اسٹائل کو دیکھ کر ہی منہ سے قہقے نکل جاتے تھے
[/center]
گاؤں چند دن جا کر ٹھہرنے اور گھومنے پھرنے کے لیے تو بہت اچھی جگہ ہے لیکن مستقل بنیادوں پر وہاں زندگی گزارنا بہت کٹھن ہے۔ ہم آرام کے عادی شہری لوگ وہاں کی سخت محنت کی زندگی نہیں گزار سکتے (یہ میرا ایک سال کا تجربہ ہے)
حضرت آپ نے خود ہی کہہ دیا کہ آپ نے 20 سال وہاں گزارے ہیں۔ اس کامطلب ہے کہ جفاکشی آپ کی روح میں بس گئی ہے۔ اب جس نے 20 برس شہر میں گزار دیے ہوں اس کو گاؤں میں رہنا کب آئے گا حضور؟تو ہمارے جیسے لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جنہوں نے وہاں 20 سال زندگی گزاری ہے اور اب بھی گاؤں کی زندگی کو ترجیح دیتا ہے یہ اور بات ہے کہ آج کل ہمارے گاؤں میں چور کچھ بڑہ گئے ہیں اور رات کو سونے نہیں دیتے۔
حضرت آپ نے خود ہی کہہ دیا کہ آپ نے 20 سال وہاں گزارے ہیں۔ اس کامطلب ہے کہ جفاکشی آپ کی روح میں بس گئی ہے۔ اب جس نے 20 برس شہر میں گزار دیے ہوں اس کو گاؤں میں رہنا کب آئے گا حضور؟
اور یہ چوروں والی بات کچھ تفصیل کی متقاضی ہے، میں مدعا سمجھ نہیں پایا کہ آپ ازراہ مذاق کہہ رہے ہیں یا معاملہ واقعی اتنا سنجیدہ ہے۔
اللہ رحم کرے۔میری جان!
میں نے وہاں 20 سال گزارے تھے ، میں مذاق نہیں کررہا چور واقعی بڑہ گئے ہیں امی بتاتی ہیں کہ روزانہ آتے ہیں اس لئے جاگنا پڑتا ہے۔
یہ شروع کی تصویریں کونسے گاؤں کی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت ہی خوبصورت تصویریں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے تو یہ پشاور ائیرپورٹ اور حیات آباد سے پہلے کا علاقہ لگ رہا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کا شک بھی پڑتا ہے۔۔۔پخٹونخواہ کا ہی کوئی گاؤں ہے۔
گاؤں کی تصویریں گاؤں والوں کو نہیں بھاتیں۔ کیوں کہ جتنی حسین یہ دنیا دکھتی ہے اتنی ہوتی نہیں۔ جسے یقین نہ ہو وہ ٹہلنے نہیں رہنے کی نیت سے جا کر دیکھ لے۔
اف توبہاس مشین میں تو کسی دشمن کا ہاتھ ڈال کے بندہ ساتھ کاٹ چلا ڈالے
ہاں جب آتش فشاں کے دہانے پر ہو تو واقعی بہت کٹھن ہو جاتی ہےگاؤں کی زندگی اتنی بھی کٹھن نہیں۔ لیکن زیادہ دارومدار اس بات پر ہے کہ آپکا گاؤںکس جگہ واقع ہے۔