اپیا آپ نے حرف نہیں دیاجانے کیا کیا خیال کرتا ہوں
جب تیرے شہر سے گذرتا ہوں
بہت اعلیٰ بڑے دن بعد یاد دلایالو آگئی ان کی یاد وہ نہیں آئے
دل ان کو ڈھونڈتا ہے غم کا سنگھار کرکے
آنکھیں بھی تھک گئی ہیں اب انتظار کرکے
اک سانس رہ گئی ہے وہ بھی نہ ٹوٹ جائے
اگلا ٹ
ٹوٹا جو کبھی تارا سجنا وے
تجھے رب سے مانگا
رب سے جو مانگا ملیا وے
تو ملیا تو جانے نہ دوں گا میں
ٹ سے یاد نہیں آرہا تھا اس لیے نیا گانا بولنا پڑا
ٹوٹے ہوئے خوابوں نے ہم کو یہ سکھایا ہے
دل نے ..دل نے جسے پایا تھا آنکھوں نے گنوایا ہے
ہم ڈھونڈتے ہیں انکو جو مل کے نہیں ملتے
روٹھے ہیں نہ جانے کیوں مہماں وہ مرے دل کے
کیا اپنی تمنا تھی کیا سامنے آیا ہے....
فاصلے ایسے بھی ہونگے یہ کبھی سوچا نہ تھاٹوٹا جو کبھی تارا سجنا وے
تجھے رب سے مانگا
رب سے جو مانگا ملیا وے
تو ملیا تو جانے نہ دوں گا میں
ٹ سے یاد نہیں آرہا تھا اس لیے نیا گانا بولنا پڑا
اب ف سے
پھروں ڈھونڈھتا میکدہ توبہ توبہاے دل مجھے بتا دے تو کس پہ آگیا ہے
وہ کون ہے جو آکر خوابوں پہ چھا گیا ہے
اب پ سے
اتنا بھی کافی ہے اپیاپھروں ڈھونڈھتا میکدہ توبہ توبہ
فرحین بٹیا آگے یاد نہیں
اب ن سے