گاہے گاہے وہ ہمیں دیکھ لیا کرتے ہیں

ابن رضا

لائبریرین
چند اشعار


گاہے گاہے وہ ہمیں دیکھ لیا کرتے ہیں
اس تغافل پہ بھی ہم ناز کیا کرتے ہیں

ہم کبھی ساز کے تاروں کو جو چھو لیتے ہیں
نت نئے درد بھرے راگ چھڑا کرتے ہیں

آہ و زاری تو نہیں کام ہمارے بس کا
دل جو بھر آئے تو ہم شعر کہا کرتے ہیں

اسی زمین میں بارِ دگر عرض کیا ہے

رنج و آلام سے وہ لوگ بچا کرتے ہیں
دوسروں کا جو کسی طور بھلا کرتے ہیں

واسطہ تیز ہواؤں سے رہے گا ان کا
آشیانے جو بلندی پہ بنا کرتے ہیں

آئے کس طرح کوئی گرم ہوا پاس ان کے
جو دعاؤں کے حصاروں میں رہا کرتے ہیں

جتنی کمزور ہوا کرتی ہے دیوارِ انا
اتنے مضبوط سر و کار ہوا کرتے ہیں

ڈالتی ہوں جو دراڑیں دلِ خستہ میں رضا
ایسی باتوں کو فراموش کیا کرتے ہیں

برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
ان کو یک جا کر کے کوئی مناسب سی ترتیب دے لیجئے۔ مطلعے دونوں پہلے آ جائیں، پھر دیکھئے کہ کیا تاثر بنتا ہے۔
جی بہتر سر!!، تاہم دونوں کا مزاج مختلف ہونے کی وجہ سے مرا ارادہ ہے کہ دونوں غزلوں کو الگ الگ مکمل کر کے پیش کروں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
موجودہ صورت میں
پہلے مطلع میں ایطا کا سقم ہے۔
دوسرے مطلع میں دو غلطیاں محسوس ہوتی ہیں۔ پہلی، دونوں مصرعے ’تے ہیں‘ پر ختم ہوتے ہیں۔ دوسری ، ’چھڑا‘ کرتے ہیں، اچھا تاثر نہیں دیتا۔
چوتھا شعر بھی مطلع ہے جو درست ہے۔
ان کے علاوہ
آشیانے جو بلندی پہ بنا کرتے ہیں
اگر آشیانے ہی فاعل ہوں تو درست ہے، لیکن زیادہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ ’بنا کر رہتے ہیں‘ سے مراد ہے۔
یہ مصرع
آئے کس طرح کوئی گرم ہوا پاس ان کے
اس طرح بہتر لگتا ہے
آئے کس طرح کوئی گرم ہوا ان کے قریب۔
 

ابن رضا

لائبریرین
موجودہ صورت میں
پہلے مطلع میں ایطا کا سقم ہے۔
دوسرے مطلع میں دو غلطیاں محسوس ہوتی ہیں۔ پہلی، دونوں مصرعے ’تے ہیں‘ پر ختم ہوتے ہیں۔ دوسری ، ’چھڑا‘ کرتے ہیں، اچھا تاثر نہیں دیتا۔
چوتھا شعر بھی مطلع ہے جو درست ہے۔
ان کے علاوہ
آشیانے جو بلندی پہ بنا کرتے ہیں
اگر آشیانے ہی فاعل ہوں تو درست ہے، لیکن زیادہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ ’بنا کر رہتے ہیں‘ سے مراد ہے۔
یہ مصرع
آئے کس طرح کوئی گرم ہوا پاس ان کے
اس طرح بہتر لگتا ہے
آئے کس طرح کوئی گرم ہوا ان کے قریب۔



سر بیتِ ثانی مطلع نہیں، شاید دونوں میں تے ہیں کی مماثلت سے یہ گمان ہوا ہو گا کیوں کہ مصرع اولٰی میں قافیہ موجود نہیں تاہم یہاں عیبِ تقابل ردیفین جزوی لاگو ہورہا ہے، دوسرا مطلع چوتھا شعر ہی ہے جس کی بابت سر آسی صاحب نے فرمایا ہے کہ اسے اوپر لا کر دیکھیں کیا تاثر پیدا ہوتا ہے


مزید "ک قریب" میں عیب تنافر کی وجہ سے "پاس ان" کو ترجیح دی تھی
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
Top