ابن رضا
لائبریرین
چند اشعار
اسی زمین میں بارِ دگر عرض کیا ہے
برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
گاہے گاہے وہ ہمیں دیکھ لیا کرتے ہیں
اس تغافل پہ بھی ہم ناز کیا کرتے ہیں
ہم کبھی ساز کے تاروں کو جو چھو لیتے ہیں
نت نئے درد بھرے راگ چھڑا کرتے ہیں
آہ و زاری تو نہیں کام ہمارے بس کا
دل جو بھر آئے تو ہم شعر کہا کرتے ہیں
اس تغافل پہ بھی ہم ناز کیا کرتے ہیں
ہم کبھی ساز کے تاروں کو جو چھو لیتے ہیں
نت نئے درد بھرے راگ چھڑا کرتے ہیں
آہ و زاری تو نہیں کام ہمارے بس کا
دل جو بھر آئے تو ہم شعر کہا کرتے ہیں
اسی زمین میں بارِ دگر عرض کیا ہے
رنج و آلام سے وہ لوگ بچا کرتے ہیں
دوسروں کا جو کسی طور بھلا کرتے ہیں
واسطہ تیز ہواؤں سے رہے گا ان کا
آشیانے جو بلندی پہ بنا کرتے ہیں
آئے کس طرح کوئی گرم ہوا پاس ان کے
جو دعاؤں کے حصاروں میں رہا کرتے ہیں
جتنی کمزور ہوا کرتی ہے دیوارِ انا
اتنے مضبوط سر و کار ہوا کرتے ہیں
ڈالتی ہوں جو دراڑیں دلِ خستہ میں رضا
ایسی باتوں کو فراموش کیا کرتے ہیں
دوسروں کا جو کسی طور بھلا کرتے ہیں
واسطہ تیز ہواؤں سے رہے گا ان کا
آشیانے جو بلندی پہ بنا کرتے ہیں
آئے کس طرح کوئی گرم ہوا پاس ان کے
جو دعاؤں کے حصاروں میں رہا کرتے ہیں
جتنی کمزور ہوا کرتی ہے دیوارِ انا
اتنے مضبوط سر و کار ہوا کرتے ہیں
ڈالتی ہوں جو دراڑیں دلِ خستہ میں رضا
ایسی باتوں کو فراموش کیا کرتے ہیں
برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
آخری تدوین: