السلام علیکمایس ایس ساگر بھائی آپ صفحہ 106 تا 115 لے لیں۔
مقدس: ریختہ صفحات 43 تا 50
فرحت کیانی : ریختہ صفحات 51 تا 55
محمل ابراہیم : ریختہ صفحات 56 تا 60 مکمل
شمشاد : ریختہ صفحات 61 تا 90
ایس ایس ساگر : ریختہ صفحات 91 تا 100 مکمل
محمل ابراہیم : ریختہ صفحات 101تا 105
ایس ایس ساگر : ریختہ صفحات 106تا 115
محمد عمر ۔۔۔ ریختہ صفحہ 116 تا 125
میں نے اپڈیٹ کر دیا ہے۔ مزید صفحے لینا چاہیں گے کیا؟مکمل ہوئے اور متن دھاگے میں پرو دیے ہیں۔ گوگل ڈاکس کی رسائی مانگی ہے۔ جیسے ہی ملے تو وہاں بھی پوسٹ کر دوں گا۔
بھیا ہمارے صفحے مکمل ہوگئے پوسٹ کر دیےٹھیک ہے آپی، آپ اپنی سہولت سے ٹائپ کریں، کوئی جلدی نہیں ہے۔
میں نے اپڈیٹ کر دیا ہے۔ مزید صفحے لینا چاہیں گے کیا؟
تازہ ترین صورتحال
مقدس: ریختہ صفحات 43 تا 50--------مکمل
فرحت کیانی : ریختہ صفحات 51 تا 55
محمل ابراہیم : ریختہ صفحات 56 تا 60---- مکمل
شمشاد : ریختہ صفحات 61 تا 90-------- مکمل
ایس ایس ساگر : ریختہ صفحات 91 تا 100--مکمل
محمل ابراہیم : ریختہ صفحات 101تا 105
ایس ایس ساگر : ریختہ صفحات 106تا 115- مکمل
محمد عمر ۔۔۔ ریختہ صفحہ 116 تا 125----- مکمل
سیما آپی ۔۔۔ ریختہ صفحہ 126 تا 130----مکمل
شمشاد ۔۔۔ ریختہ صفحہ 131 تا 150-----مکمل
ایس ایس ساگر : ریختہ صفحات 151تا 160
شمشاد ۔۔۔ ریختہ صفحہ 161 تا 170-----مکمل
شمشاد ۔۔۔ ریختہ صفحہ 171 تا 180
کل صفحے --------- : 400
تقسیم شدہ صفحے ----- : 138
مکمل صفحے --------- : 108
تقسیم شدہ صفحے نا مکمل -: 30
بقایا صفحے --------- : 262
27٫00 فیصد کام مکمل ہوا۔
عمر بھائی آپ ریختہ صفحہ 186 تا 200 لے لیں۔جی بالکل۔
شعیب صاحب اردو محفل کی لائبریری ٹیم میں خوش آمدید۔سلام،
میرے خیال سے آپ حضرات کتاب کو تصویر سے تحریری صورت میں تبدیل کر رہے ہیں؟ میں نے کتاب کا صفحہ ۱۸۱ کر دیا ہے۔ نظر ثانی کر لیں اگر کوئی غلطی نہ ہو اور سب صحیح ہے تو میں مدد کیلئے تیار ہوں، چند صفحے اور عنایت فرما دیں۔
صفحہ ۱۸۱
ہم شاہزادہ مرزا مسعود قدر بہادر بی، اے۔ اور لکھنؤ کے ایک بہت قدیم بزرگ سلیمان خاں صاحب (جو حافظ رحمت خاں صاحب قدیم نام ور فرماں رواے بریلی کی نسل سے ہیں) نہایت شکر گزار ہیں کہ ان قدیم فنونِ جنگ کے متعلق جو کچھ لکھ رہے ہیں، انھی کی مدد سے لکھ رہے ہیں۔
سپہ گری کے جن فنون کا نشو و نما دہلی میں اور دہلی کے بعد لکھنؤ میں ہوا، وہ در اصل تین مختلف قوموں سے نکلے تھے اور تینوں کے امتزاج سے اُن میں مناسب ترقیاں ہوئی تھیں۔ اور حیرت کی یہ بات ہے کہ باوجود میل جول کے ان میں آخر تک اصلی امتیاز باقی تھا۔ بعض فن آریا قوم کے سپہ گروں سے نکلے تھے۔ بعض کو ترک اور بہادرانِ تاتار اپنے ساتھ لائے تھے۔ اور بعض خاص عربوں کے فن تھے جو ایران میں ہوتے ہوئے یہاں آئے تھے۔ لکھنؤ میں جن فنون کا رواج تھا اور جن کے باکمال استاد موجود تھے، وہ حسبِ ذیل معلوم ہوتے ہیں:
(۱) لکڑی ( ۲ ) پٹا ہلانا (۳) بانک (۴) بنوٹ (۵) کشتی ( ۶ ) برچھا (۷) بانا (۸) تیراندازی (۹) کٹار (۱۰) جل بانک۔
(۱) لکڑی
یہ اصلی فن جسے پھنکیتی کہتے ہیں، آریا لوگوں کا تھا جو ہندوستان و ایرانی دونوں ملکوں کے آریوں میں مروّج تھا۔ عربي فتوحات کے بعد ایران کی پھنکیتی پر عربی جنگ جوئی کا اثر پڑ گیا۔ اور وہاں کی پھنکیتی بہ مقابل ہندوستان کے زیادہ ترقی کر گئی۔ ہندوستان میں آخر تک یہ دونوں فن اپنی ممتاز وضعوں میں باقی اور لکھنؤ میں دونوں اسکول قائم تھے۔ ایران کی عربی آمیز پھنکیتی، یہاں علی مد کے نام سے مشہور تھی اور خالص ہندی پھنکیتی، رستم خانی کے لقب سے یاد کی جاتی۔ علی مد میں
ختم شد
شعیب صاحب اردو محفل کی لائبریری ٹیم میں خوش آمدید۔
آپ نے بالکل ٹھیک ٹائپ کیا ہے۔
آپ نے کتاب کا صفحہ 181 جبکہ یہ ریختہ کا صفحہ 183 بنتا ہے، ٹائپ کیا ہے۔
آپ ایسا کریں کہ ریختہ صفحہ 201 تا 210 (کتاب کا صفحہ 199 تا 208 ) لے لیں۔
اس دوران میں انتظامیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ کو "لائبریرین" کا عہدہ دے دیں، تاکہ آپ متعلقہ لڑی میں پوسٹ کر سکیں۔
محمد تابش صدیقی بھائی شعیب گناترا کو لائبریرین کا عہدہ دے دیں تاکہ وہ متعلقہ لڑی میں ٹائپ شدہ مواد پوسٹ کر سکیں۔
مواد جمع کرانے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ نواز شریف کے واپس آنے تک ٹائپ ہی نہ ہو۔شکریہ۔
مواد جمع کروانے کی مدت کیا ہے؟ اور کہاں جمع کروانا ہے؟
درستمواد جمع کرانے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ نواز شریف کے واپس آنے تک ٹائپ ہی نہ ہو۔
اپنی سہولت سے ٹائپ کر لیں۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے۔ اس کتاب کے ابھی 222 صفحے باقی ہیں، جیسے ہی یہ کتاب ختم ہو گی، نئی شروع ہو جائے گی۔
اس لڑی کے شروع میں "اسکین دستیاب ہے" کے عنوان سے ربط دیا گیا ہے۔ جب ٹائپ کر لیں تو وہاں پوسٹ کر دیں۔
مزید کسی قسم کی معلومات کے لیے بلا جھجھک پوچھ سکتے ہیں۔