فرخ منظور
لائبریرین
گرمئی حسرتِ ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے
ہم اُسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں
خود نمائی تو نہیں شیوہء اربابِ وفا
جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں
بچ نکلتے ہیں اگر آتشِ سیّال سے ہم
شعلہء عارضِ گلفام سے جل جاتے ہیں
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے
ہم اُسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں
خود نمائی تو نہیں شیوہء اربابِ وفا
جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں
بچ نکلتے ہیں اگر آتشِ سیّال سے ہم
شعلہء عارضِ گلفام سے جل جاتے ہیں
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں