جاسم محمد
محفلین
گلگت بلتستان: سرکاری سرپرستی میں مباہلہ۔ شیعہ اور سنی عالم آگ میں کودیں گے
نیا دور
1 منٹ ago
گلگت بلتستان میں جاری حالیہ مسلکی تنازعات پر وہاں موجود شیعہ اور سنی علماء نے ایک دوسرے کو مناظرہ اور مباہلہ کرنے کا چیلنج کیا ہے۔ جس کو دونوں جانب سے قبول کر کے مباہلہ کے دن اور وقت کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 17 مئی کو تنظیم اہل السنت والجماعت گلگت بلتستان کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ تنظیم اہل سنت والجماعت اور دیگر دینی و سیاسی جماعتوں کے علما اور عمائدین کا اہم اجلاس امیر تنظیم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ایک فریق مسلسل امن و امن کو خراب کرنے پر تلا ہے اور مخلتف انداز سے صحابہ کرام کی توہین کا سلسلہ جاری ہے۔ لہذا قیام امن کے لئے جملہ مسلمان آئینی اور جمہوری کردار ادا کریں گے، توہین صحابہ کا مقدمہ بھی درج کروایا جائیگا۔ نیز مناظرہ اور مباہلہ کے چیلنج کو بھی قبول کر کے مقام اور وقت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان نے اسی روز جوابی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مرکزی خطیب اہل سنت جامع مسجد گلگت کو ایک خط لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ آپ کی طرف سے مناظرہ کی دعوت موصول ہونے پر آغا راحت حسین الحسینی صاحب نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کھلے دل سے قبول کیا ہے۔ اگرچہ ہماری طرف سے دعوت حق اخلاص پر مبنی تھا کہ تمام مسلمان مذہب کما حقہ قبول کر کے دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی حاصل کریں۔
چونکہ ماضی میں مناظرے بہت ہوئے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ، لہذا اس بار مباہلہ کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ حقیقت عیاں ہو اور علاقہ سے فساد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو اور حق کا بول بالا ہو۔
اس تناظر میں 21 مئی 2021 بروز جمعہ سہ پہر 3 بجے شاہی پولو گراؤنڈ میں گلگت کی ضلعی انتظامیہ لکڑیوں کا انتظام کرے گی۔ صوبائی حکومت ، فورس کمانڈر ، چیف سیکرٹری اور عدالتوں کے معزز ججز کی موجودگی میں شیعہ مسلک سے آغا راحت حسین الحسینی اور اہل سنت ولجماعت سے مولانا قاضی نثار احمد صاحب اپنی حقانیت ثابت کرنے کے لئے آگ میں کود جائیں گے۔ جو بچ جائے گا وہ حق ہوگا ، جو جل جائے گا وہ باطل اور فی النار تصور کیا جائے گا۔
مرکزی امامیہ کونسل کے جنرل سیکرٹری نے خط کی کاپیاں وزیر اعلی گلگت بلتستان ، سیکرٹری داخلہ گلگت بلتستان ، ڈپٹی کمشنر گلگت بلتستان اور ایس ایس پی گلگت کو بھی ارسال کر دی ہیں۔
1 منٹ ago
گلگت بلتستان میں جاری حالیہ مسلکی تنازعات پر وہاں موجود شیعہ اور سنی علماء نے ایک دوسرے کو مناظرہ اور مباہلہ کرنے کا چیلنج کیا ہے۔ جس کو دونوں جانب سے قبول کر کے مباہلہ کے دن اور وقت کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 17 مئی کو تنظیم اہل السنت والجماعت گلگت بلتستان کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ تنظیم اہل سنت والجماعت اور دیگر دینی و سیاسی جماعتوں کے علما اور عمائدین کا اہم اجلاس امیر تنظیم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ایک فریق مسلسل امن و امن کو خراب کرنے پر تلا ہے اور مخلتف انداز سے صحابہ کرام کی توہین کا سلسلہ جاری ہے۔ لہذا قیام امن کے لئے جملہ مسلمان آئینی اور جمہوری کردار ادا کریں گے، توہین صحابہ کا مقدمہ بھی درج کروایا جائیگا۔ نیز مناظرہ اور مباہلہ کے چیلنج کو بھی قبول کر کے مقام اور وقت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان نے اسی روز جوابی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مرکزی خطیب اہل سنت جامع مسجد گلگت کو ایک خط لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ آپ کی طرف سے مناظرہ کی دعوت موصول ہونے پر آغا راحت حسین الحسینی صاحب نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کھلے دل سے قبول کیا ہے۔ اگرچہ ہماری طرف سے دعوت حق اخلاص پر مبنی تھا کہ تمام مسلمان مذہب کما حقہ قبول کر کے دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی حاصل کریں۔
چونکہ ماضی میں مناظرے بہت ہوئے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ، لہذا اس بار مباہلہ کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ حقیقت عیاں ہو اور علاقہ سے فساد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو اور حق کا بول بالا ہو۔
اس تناظر میں 21 مئی 2021 بروز جمعہ سہ پہر 3 بجے شاہی پولو گراؤنڈ میں گلگت کی ضلعی انتظامیہ لکڑیوں کا انتظام کرے گی۔ صوبائی حکومت ، فورس کمانڈر ، چیف سیکرٹری اور عدالتوں کے معزز ججز کی موجودگی میں شیعہ مسلک سے آغا راحت حسین الحسینی اور اہل سنت ولجماعت سے مولانا قاضی نثار احمد صاحب اپنی حقانیت ثابت کرنے کے لئے آگ میں کود جائیں گے۔ جو بچ جائے گا وہ حق ہوگا ، جو جل جائے گا وہ باطل اور فی النار تصور کیا جائے گا۔
مرکزی امامیہ کونسل کے جنرل سیکرٹری نے خط کی کاپیاں وزیر اعلی گلگت بلتستان ، سیکرٹری داخلہ گلگت بلتستان ، ڈپٹی کمشنر گلگت بلتستان اور ایس ایس پی گلگت کو بھی ارسال کر دی ہیں۔