بحیثیت مسلمان انبیا کرام کے معجزوں پر ہمارا ایمان ہے لیکن یہ انبیا کا خصوص ہے ہر کہ و مہ کی بات نہیں اور نہ ہی ہو سکتا ہے۔
مثال کے طور پر حق و باطل ثابت کرنے کے لیے آگ میں کودنے کی دلیل حضرت ابراہیم کے معجزے سے لائی جاتی ہے کہ آگ نے انہیں نہیں جلایا۔ درست لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام حق ثابت کرنے کے لیے اپنی مرضی سے آگ میں کودے تھے یا ظالم حکمران کی طرف سے انہیں سزا کے طور پر آگ میں ڈالا گیا تھا؟ آپ کس برتے پر اپنی مرضیوں سے آگ میں کودتے ہیں؟
دوسری بات یہ کہ حضرتِ انسان کو سوچنا چاہیئے کہ ایسی باتوں سے آپ کسی کو اس کے عقیدے سے نہیں پھیر سکتے۔ انبیا کرام کے معجزے دیکھ دیکھ کر بھی بہت سے لوگ ان پر ایمان نہیں لائے۔ اس کی ایک کلاسک مثال یو ٹیوب پر پڑی ہے، پورے واقعے کی ویڈیو ہے۔ پنجاب کے کسی گاؤں میں ایک مزار کے باہر ایک بہت بڑا درخت گرا ہوا پڑا تھا اور مزار کے مجاوروں کے مطابق یہ کئی سو سال پرانا درخت ہے اور صاحبِ مزار اپنی کرامت کی وجہ سے کسی کو یہ درخت اٹھانے نہیں دیتے، محکمہ انہار والے بہت کوشش کر چکے لیکن ہر بار ان کو ناکامی ہوئی سو اس درخت کو ئی نہیں اٹھا سکتا، یہ دعویٰ سن کر وہیں کہ کسی اہلِ حدیث المعروف وہابی مولوی نے کہا کہ ہم اٹھا لیں گے، چیلنج ہو گیا، شرائط طے ہو گئیں کہ جیتنے والے کو اتنے لاکھ انعام بھی ہارنے والے سے ملے گا اور ہارنے والا اپنا مسلک بھی چھوڑ کر جیتنے والے کا مسلک بھی اختیار کر لے گا۔ بس پھر کیا تھا، وہ اہلیانِ حدیث بیسیوں کی ٹولی میں آئے، کلہاڑیوں آریوں وغیرہ سے درخت پر پل پڑے، کچھ ہی دیر میں اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، ٹکروں کو اٹھا کر ٹرالی میں لادا اور یہ جا وہ جا۔ اب ہارنے والے مجاور بیچارے نے یہ کہا کہ انعام کی رقم تو میں دے رہا ہوں، لیکن اپنا مسلک میں ہرگز نہیں چھوڑنے والا، آج ہمارا بابا ہم سے ناراض ہو گیا تو کیا منا لیں گے!