گلگت بلتستان کی جانب پہلا سفر

ابن توقیر

محفلین
فیری میڈوز جاتے ہوئے ٹریل پر کیسا موسم تھا؟ ہمیں تو کافی گرمی لگی تھی۔ اوپر اچھا موسم تھا
موسم درمیانہ سا تھا یعنی نہ کچھ خاص گرمی محسوس ہوئی اور نہ زیادہ ٹھنڈ۔ہم نے یہ ٹریل عصر سے مغرب اور پھر عشاء تک مکمل کیا تھا شاید اس لیے بھی گرمی کا احساس کم رہا؟
ہاں البتہ اوپر پہنچتے ہی موسم یکسر بدل گیا تھا۔
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
بہت عمدہ شراکت ہے ابن توقیر بھائی! اگرچہ ہم آغاز سے ہی اس لڑی کی نگرانی اور سیر کر رہے ہیں مگر خدا جانے کیا مسئلہ ہے کہ کبھی کبھی ہمیں تصاویر نظر آنا بند ہو جاتی رہی ہیں. کیا کہنا چاہیں گے، اچھے تھے عمر قید سے پہلے کے دن؟ :)
شکریہ بہنا۔سدا خوش رہیں
تصاویر کا نظر نہ آنا تو پریشان کن ہے شاید کوئی ٹیکنکل مسئلہ ہو۔
قیدی قید میں رہتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار نہیں کرپاتا وہ بھی ایک ایسے وقت جب وہ جیلر کی مکمل نگرانی میں ہو۔امید ہے استثنیٰ ملے گا۔
ہاں ایک بات ہے کہ اب "بال بچے" کے ساتھ سفر میں فی الحال اتنے سفر کی ہی اجازت ملتی ہے جو گاڑی میں ہی ممکن ہو یعنی ٹریکنگ وغیرہ نہ کرنی پڑے۔خیر آہستہ آہستہ جیلر کا ذہن بنا رہے ہیں کہ ہر خوبصورت جگہ گاڑی نہیں پہنچتی اس لیے پیدل بھی ہمت کرنی ہوگی۔پریکٹس کے لیے فروری میں نتھیاگلی گئے تھے اور اس وعدے پر کچھ چلے بھی کہ عمار کو گود میں ہم ہی اٹھائیں گے تو کافی اچھے نتائج ملے۔امید ہے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی اور پھر سے سفر کے لیے ماحول بن جائے گا۔
 

ابن توقیر

محفلین
دل پر پتھر رکھ کر فیری میڈوز سے واپسی کا فیصلہ کرنا پڑا۔

49722237998_d585d4ddbf_o.jpg

اب لگتا ہے جیسے کچھ زیادہ ہی بڑا پتھر رکھ لیا تھا۔
 

ابن توقیر

محفلین
تاتو ویلج میں دلبر ہمارا انتظار کررہا تھا۔دلبر چونکہ تاتو کا ہی رہنے والا تھا اس لیے وہ رات سے یہیں تھا۔اس کا فائدہ ہمیں یہ ہوا کہ خوامخواہ کا انتظار نہیں کرنا پڑا۔راستے میں دلبر سے خوب گپ شپ رہی۔ہمیں اتار کر وہ واپس رائے کوٹ چلا گیا تھا جہاں ایک اور گروپ اس کے انتظار میں تھا۔اس گروپ کو لے کر وہ رات کو تاتو پہنچا تھا اور رات تاتو میں گزار کر اب ہمیں واپس لے جارہا تھا۔جس گروپ کو وہ لایا تھا اس کے بقول وہ چار دن فیری میڈوز میں گزارنے والے تھے۔ان کی خوش نصیبی پر رشک کرتے ہم رائے کوٹ کی طرف رواں دواں تھے۔

49722775486_634904d571_o.jpg
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
رائے کوٹ سے واپسی کرتے آدھا سفر تو آرام سے گزر گیا لیکن آگے جاکر پھنس گئے۔ایک گورا صاحب، جو دو مقامی گائیڈ حضرات کے ہمرا نانگاپربت کے دیدار کے لیے آرہے تھے، کی جیپ راستے میں خراب ہوچکی تھی۔اسی وجہ سے دونوں طرف کی ٹریفک جام ہوگئی۔گھنٹےسے زیادہ وہیں پھنسے رہے، تمام گاڑیوں کے ڈرائیور خراب جیپ کو ٹھیک کرنے میں لگ گئے۔انگلینڈ سے آئے گورا صاحب عوام میں گھل مل چکے تھے۔کچھ لوگوں نے مہمان نوازی میں انہیں اپنے ساتھ جیپ بدلنے کی آفر بھی کی لیکن انہوں نے اپنی جیپ کے ٹھیک ہونے تک انتظار کرنا ہی مناسب جانا۔ہم نے بھی کچھ وقت ان کے ساتھ گزارا اور تصاویر لیں۔ویسے تو اس طرح مہمانوں کے ساتھ خوامخواہ کی تصاویر لینا ہم مناسب نہیں جانتے لیکن ان گورا صاحب کی دیسیوں میں دلچسپی کے سبب ہم نے بھی یادگاریں محفوظ کرلیں۔ان کے اپنے ایک گائیڈ فوٹوگرافر کی جاب بھی ادا کررہے تھے کہ شاید گورا صاحب بھی "نمونوں" کے ساتھ گزرے یہ لمحے اپنے دیس لے جانا چاہ رہے تھے۔
ان کی تصاویر بھی شیئر کرنے کی اجازت نہ لینے کے سبب سینسر کررہے ہیں اس لیے تاتو سے واپسی پر لی گئی اس پل کی تصویر پر گزارا کریں۔

49722774616_eee59e1ac6_o.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
رائے کوٹ پہنچے تو اپنی گاڑی پارکنگ میں محفوظ تھی۔یہاں سے ہم خنجراب کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔ہمارا پلان تھا کہ عطاآباد جھیل کے پاس کچھ وقت گزار کر رات سوست میں کریں گے۔
راستے میں یہاں رکنا تو بنتا تھا۔

49722773641_45e6f38491_o.jpg
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
اس پوائنٹ پر قراقرم، ہندوش اور ہمالیہ کی حدود مل رہی تھیں۔یہاں گرمی کی شدت کافی زیادہ تھی اس لیے جلدی ہی یہاں سے آگے کی طرف نکل گئے۔

49723085767_694a0eac7f_o.jpg
 
Top