سید شہزاد ناصر
محفلین
گڑ بنانے کیلئے آج کے جدید دور میں بھی روایتی طریقوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ گنے سے گڑ تک کا سفر کئی انتہائی مشقت طلب مراحل پر مشتمل ہوتا ہے جن میں پہلا مرحلہ گنے کی کھیتوں سے کٹائی اور اسے کھیت کے بیچوں بیچ لگے بیلنے تک لانا ہوتا ہے۔
گنے کو بیلنے میں سے گزار کر اس کا رس نکالا جاتا ہے اور رس کو ایک بہت بڑے کڑاہ میں ڈال دیا جاتا ہے۔
رس کو کڑاہ میں ڈال کر اس کے نیچے آگ جلائی جاتی ہے۔ آگ جلانے والا کاریگر رس کو اچھے طریقے سے پکانے کے لیے اپنے عمر بھر کے تجربے کو بروئے کار لاتا ہے۔
گنے کا رس مسلسل کئی گھنٹوں تک آگ پر پکنے کے بعد گاڑھا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
گڑ بنانے والا ایک کاریگر کڑاہ میں پک رہے گنے کے رس پر آنے والی میل، جھاگ اور دیگر کثافتوں کو ایک چھلنے کے ساتھ مسلسل باہر نکالتا رہتا ہے۔
گڑ کی صفائی اور اس کا اچھا رنگ حاصل کرنے کے لیے پکتے ہوئے رس میں میٹھا سوڈا اور دیگر کیمیائی مواد ڈالے جاتے ہیں۔ میٹھے سوڈے اور کیمیائی مواد کے کم یا زیادہ ڈالے جانے سے گڑ کا معیار اثر انداز ہوتا ہے۔
گھنٹوں تک مسلسل آگ پر پکنے کے بعد گنے کا رس ایک لئی کی شکل اختیار کر لیتا ہے تو اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے لکڑی سے بنے ایک برتن میں نکالا جاتا ہے۔
لکڑی کے برتن میں ڈالی گئی اس "لئی" کو جلد ٹھنڈا کرنے اور خستہ رکھنے کے لیے مسلسل ہلایا جاتا ہے۔
جب یہ اوپر سے مکمل طور پر ٹھنڈی ہو جاتی ہے تو کاریگر لکڑی سے بنے ایک ہتھیار کی مدد سے گڑ کی بھیلیاں بنا لیتا ہے۔
گڑ کی بھیلیوں کو منڈی لے جانے کے لیے بوری میں ڈالنے سے پہلے مزید چھوٹا کر کے سُکھایا جاتا ہے۔
ربط
http://faisalabad.sujag.org/feature/3659