گوجرانوالہ:گولڈ میڈلز کی بوچھاڑ ، کوئی حوصلہ افزائی نہیں

فخرنوید

محفلین
سيف گيمز ميں گوجرانوالہ کے ريسلرز، ويٹ لفٹرز اور جوڈو کے کھلاڑيوں نے چار گولڈ اور تين سلور ميڈل جيتے ہيں، ايک ہي شہر سے اتنے اعزازات حاصل کرنيوالے ان کھلاڑيوں نے دوسرے اتھليٹس کي طرح پزيرائي نہ ملنے کا شکوہ کيا ہے، رپورٹ
بنگلہ ديش کے دارالحکومت ڈھاکہ ميں گيارھويں سيف گيمز ميں پاکستان کي نمائندگي کرنيوالے محمد عمر پہلوان نے چھيانوے کيٹگري ميں بھارتي پہلوان کو ہرا کر چوتھي مرتبہ گولڈ ميڈل جيتا۔ محمد علي نے چوہتر کلوگرام ميں افغانستان کے ريسلر کو شکست ديکر تيسري دفعہ گولڈ ميڈل حاصل کيا، جبکہ پہلي دفعہ سيف گيمز ميں حصہ لينے والے محند سليمان نے چھياسٹھ کلوگرام ميں سلور ميڈل ليا،گوجرانوالہ کے يہ تينوں پہلوان حقيقي بھائي ہيں۔دو گولڈ ميڈل اور ايک سلور ميڈل جيتنے والے ريسلرز کا کہنا ہے کہ حکومت اگر ريسلنگ کے شعبے ميں توجہ دے تو پاکستان ميں ٹيلنٹ کي کوئي کمي نہيں ہے۔ اس گيم کو بھي حکومتي سظح پر پزيرائي ملني چاہئيے

سيف گيمز کے ويٹ لفٹنگ کے مقابلوں ميں گوجرانوالہ اسلاميہ سپورٹس کلب کے تين ويٹ لفٹرزعثمان راٹھور نے چورانوے کلو گرام کيٹگري ميں گولڈ ميڈل جبکہ سجاد امين نے ايک سو پانچ کلوگرام ميں سلور ميڈل اور انہتر کلوگرام ميں مطيح الرحمنٰ نے بھي سلور ميڈل جيتا۔ انہوں نے اپني کاميابي کو والدين اور قوم کي دعائوں اور کوچز کي محنت کا ثمر قرارديا ہے۔


عثمان راٹھور اور مطيع الرحمان کاکہنا تھا کہ اب وہ نئي دہلي ميں ہونے والے کامن ويلتھ گيمز ميں بھي اسي طرح محنت اور لگن سے تياري کرکے فتح حاصل کريں گے

گوجرانوالہ ہي کے علاقے ايمن آباد کے رہائشي مٕحمد تنوير نے چوراسي کلو گرام جوڈو کے مقابلے ميں گولڈ ميڈل جيت کر پاکستان کي کاميابيوں ميں ايک اور اضافہ کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کرديا۔


جنوب مشرقي ايشيا ميں پاکستان کا پرچم بلند کرنے اور اعزازات حاصل کرنے والے ان کھلاڑيوں کو بھي حکومت، عوام اور ميڈيا سے شاندار استقبال اور پذيرائي کي توقع تھي جيسي دوسرے کھلاڑيوں کے حصے ميں آئي اس وقت ان کي حوصلہ افزائي کرکے ہي نئے آنے والے کھلاڑيوں کے ليے ايک مثال قائم کرنا ہوگي۔
 

ماسٹر

محفلین
شائد ہم میں سے اکثر کو میری طرح ان احباب کا تعارف ہی نہیں ہے -
ان کا تعارف ہی کروا دیں جناب ! !
 

شمشاد

لائبریرین
جناب ارباب اختیار کو اپنی حکومت کی پڑی ہے اور مخالفین کو اپنی سیاست کی پڑی ہے تو ان قومی ہیروز کو کون پوچھے۔ ہاں اگر کوئی ایسی واردات ہو گئی ہوتی جہاں جا کر مذمت کرنا ہوتی اور اپنی سیادی دکان چمکانے کی کرن نظر آتی تو بڑے بڑے لیڈر ضرور آتے اور ان کے ساتھ اپنی اپنی فوٹو بھی بنواتے۔
 

فخرنوید

محفلین
شائد ہم میں سے اکثر کو میری طرح ان احباب کا تعارف ہی نہیں ہے -
ان کا تعارف ہی کروا دیں جناب ! !

ان کا تعارف عوام کو کیسے ہو جب ان کو ارباب اختیار اور میڈیا ہی نمایاں کوریج نہ دیں۔

کراچی کی لڑکی نے کارنامہ کیا تو سارے ملک میں ڈھنڈورا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور گوجرانوالہ کے سات لڑکوں نے کارنامہ کیا تو کسی نے پوچھا بھی نہیں
 

آفت

محفلین
کراچی کی لڑکی نے جن حالات میں میڈل جیتا وہ بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ چالیس گز کے مکان میں رہنے والی ایک غریب لڑکی کا اس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا کافی اہمیت رکھتا ہے ۔ رہی بات دوسرے میڈل جیتنے والوں کی تو یقیناً انہیں بھی سراہنا چاہییے ۔ یہ صحیح ہے کہ کراچی میں ہر بات میں سیاست شامل کر دی جاتی ہے ۔ نسیم حمید کی جیت پر بھی ایم کیو ایم میدان میں کود پڑی اور اسے اپنی کامیابی سے تعبیر کرنے لگی ہے حالانکہ نسیم حمید کے میڈل جیتنے سے پہلے ان لوگوں نے اسے یا اس کے خاندان والوں کو پوچھا تک نہیں تھا وہ تو بھلا ہو پاکستان آرمی کا کہ جس نے نسیم حمید کو ملازمت بھی دی اور ٹریننگ کے لیے سہولت بھی دی ۔
 

شمشاد

لائبریرین
رہتے تو گوجرانوالہ کے لڑکے بھی چھوٹے موٹے گھروں میں ہی ہوں گے، بس سیاسی لیڈروں کو ادھر اپنی سیاست چمکانے میں فائدہ نظر نہیں آیا، اسی لیے میڈیا نے بھی توجہ نہیں دی۔
 

فخرنوید

محفلین
یہ سارے کھلاڑی غریب گھرانوں سے ہیں۔ کچھ کو تو ماں باپ نے گھروں سے نکال دیا تھا۔ لیکن کوچز کی محنت نے انہیں اس مقام پر پہنچا دیا۔

ان کی جب ٹی وی چینلز کو رپورٹ پہنچیں تو عدلیہ اور ایوان صدر کا ایشو شروع ہو گای اور ان کی رپورٹ کوئی جگہ نا بنا پائی میڈیا میں۔

میں کوشش کروں گا کچھ رپورٹس آپ لوگوں کے لئے یہاں پیش کروں۔
 

طالوت

محفلین
بد قسمتی اس ملک کی ۔ جہاں ملک کا وقار بلند کرنے والوں پر کوئی توجہ نہیں دیتا چاہے وہ کھیل ہوں یا کوئی اور معاملہ ۔ نسیم حمید کو خوش آمدید کہنے کورنگی کے ٹاؤن ناظم پارٹی کے جھنڈے لے کر گئے تھے کہ جیسے موصوفہ پاکستان کی نہیں پارٹی کی کھلاڑی ہوں ۔ کیوکشن کراٹے اس حوالے سے اور بھی بد قسمت ہے ۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے دو کھلاڑی شکیل چانڈیو مسلسل (غالبا)‌سات بار کے نیشنل چیمپیئن اور بین الاقوامی مقابلوں میں‌حصہ لینے والے ایک پولیس "مقابلے"میں‌مارے گئے تھے اور دو کالمی خبر بھی نہ لگی ۔ اسی طرح کئی بار کے قومی چیمپئین اور ایشین چیمپئین جہانزیب خان کراچی سینٹرل جیل میں اپنا کیا بھگت رہے ہیں اور دونوں گھرانے بھی خاصے قابل رحم حالت میں تھے اور شاید اب بھی ہیں ۔ دونوں کھلاڑی توجہ نہ ملنے کی شکایت کرتے کرتے غلط راستوں‌پر جا پڑے اور بد ترین انجام سے دو چار ۔
وسلام
 
کبھی تو تعصب کا چشمہ اتار دیا کرو

کراچی کی لڑکی نے جن حالات میں میڈل جیتا وہ بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ چالیس گز کے مکان میں رہنے والی ایک غریب لڑکی کا اس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا کافی اہمیت رکھتا ہے ۔ رہی بات دوسرے میڈل جیتنے والوں کی تو یقیناً انہیں بھی سراہنا چاہییے ۔ یہ صحیح ہے کہ کراچی میں ہر بات میں سیاست شامل کر دی جاتی ہے ۔ نسیم حمید کی جیت پر بھی ایم کیو ایم میدان میں کود پڑی اور اسے اپنی کامیابی سے تعبیر کرنے لگی ہے حالانکہ نسیم حمید کے میڈل جیتنے سے پہلے ان لوگوں نے اسے یا اس کے خاندان والوں کو پوچھا تک نہیں تھا وہ تو بھلا ہو پاکستان آرمی کا کہ جس نے نسیم حمید کو ملازمت بھی دی اور ٹریننگ کے لیے سہولت بھی دی ۔

کبھی تو تعصب کا چشمہ اتار دیا کرو

نسیم حمید کا استقبال کرنے والوں کی اکثریت عام اور غریب لوگوں کی تھی۔ ایم کیو ایم میدان میں نہیں کودی بلکہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے لوگوں نےنسیم حمید کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اور اگر ایم کیوایم کودی بھی توبہت اچھا کام کیا کھلاڑی کی بھرپور حوصلہ افزائی کر کے.
پنجاپ میں ن لیگ کی حکومت ہے وہ لوگ اپنے علاقے کے کھلاڑیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کیوں نہیں کرتے؟؟؟
 

بلال

محفلین
بات تھی حکومت اور میڈیا کی۔ کھلاڑی تھے پاکستان کے۔ لو اب شہروں کی اور صوبائی جنگ دیکھو۔۔۔
 

آفت

محفلین
آئینہ جو تم کو دکھایا تو برا مان گیے
بھائی جو کچھ میڈیا پر دیکھا وہی کچھ میں نے بیان کر دیا اس میں برا ماننے والی کون سی بات ہے
نسیم حمید اور اس جیسے ہزاروں کراچی کے لوگ ٹیلنٹ رکھتے ہیں لیکن ایم کیو ایم نے کسے سپورٹ کیا جو بندہ اپنے بل بوتے پر کچھ سامنے آ جائے تو فوراً ایم کیو ایم کے کارکن ایم کیو ایم کے پرچم لے کر پہنچ جاتے ہیں یہی سیاست ہے تم لوگوں کی ۔ تعصب کون کر رہا ہے عوام اچھی طرح جانتے ہیں ۔ آپ لوگوں کی سیاست تعصب کے بغیر دو دن میں ختم ہو جائے گی ۔ مجھے تو ڈر ہے کہ نسیم حمید کو ملنے والی انعامی رقم میں سے بھی کہیں ایم کیو ایم اپنا "بھتہ" نہ مانگ لے ۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی
کبھی تو تعصب کا چشمہ اتار دیا کرو

نسیم حمید کا استقبال کرنے والوں کی اکثریت عام اور غریب لوگوں کی تھی۔ ایم کیو ایم میدان میں نہیں کودی بلکہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے لوگوں نےنسیم حمید کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اور اگر ایم کیوایم کودی بھی توبہت اچھا کام کیا کھلاڑی کی بھرپور حوصلہ افزائی کر کے.
پنجاپ میں ن لیگ کی حکومت ہے وہ لوگ اپنے علاقے کے کھلاڑیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کیوں نہیں کرتے؟؟؟
 
آئینہ جو تم کو دکھایا تو برا مان گیے
بھائی جو کچھ میڈیا پر دیکھا وہی کچھ میں نے بیان کر دیا اس میں برا ماننے والی کون سی بات ہے
نسیم حمید اور اس جیسے ہزاروں کراچی کے لوگ ٹیلنٹ رکھتے ہیں لیکن ایم کیو ایم نے کسے سپورٹ کیا جو بندہ اپنے بل بوتے پر کچھ سامنے آ جائے تو فوراً ایم کیو ایم کے کارکن ایم کیو ایم کے پرچم لے کر پہنچ جاتے ہیں یہی سیاست ہے تم لوگوں کی ۔ تعصب کون کر رہا ہے عوام اچھی طرح جانتے ہیں ۔ آپ لوگوں کی سیاست تعصب کے بغیر دو دن میں ختم ہو جائے گی ۔ مجھے تو ڈر ہے کہ نسیم حمید کو ملنے والی انعامی رقم میں سے بھی کہیں ایم کیو ایم اپنا "بھتہ" نہ مانگ لے ۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی

کھسیانی بلی کا کھمبا نوچے
:) شرم تو ان کو آنی چاہئے جو ہر بات ایم کیو ایم کے سر ڈال دیتے ہیں۔
 
سيف گيمز ميں گوجرانوالہ کے ريسلرز، ويٹ لفٹرز اور جوڈو کے کھلاڑيوں نے چار گولڈ اور تين سلور ميڈل جيتے ہيں، ايک ہي شہر سے اتنے اعزازات حاصل کرنيوالے ان کھلاڑيوں نے دوسرے اتھليٹس کي طرح پزيرائي نہ ملنے کا شکوہ کيا ہے، رپورٹ
بنگلہ ديش کے دارالحکومت ڈھاکہ ميں گيارھويں سيف گيمز ميں پاکستان کي نمائندگي کرنيوالے محمد عمر پہلوان نے چھيانوے کيٹگري ميں بھارتي پہلوان کو ہرا کر چوتھي مرتبہ گولڈ ميڈل جيتا۔ محمد علي نے چوہتر کلوگرام ميں افغانستان کے ريسلر کو شکست ديکر تيسري دفعہ گولڈ ميڈل حاصل کيا، جبکہ پہلي دفعہ سيف گيمز ميں حصہ لينے والے محند سليمان نے چھياسٹھ کلوگرام ميں سلور ميڈل ليا،گوجرانوالہ کے يہ تينوں پہلوان حقيقي بھائي ہيں۔دو گولڈ ميڈل اور ايک سلور ميڈل جيتنے والے ريسلرز کا کہنا ہے کہ حکومت اگر ريسلنگ کے شعبے ميں توجہ دے تو پاکستان ميں ٹيلنٹ کي کوئي کمي نہيں ہے۔ اس گيم کو بھي حکومتي سظح پر پزيرائي ملني چاہئيے

سيف گيمز کے ويٹ لفٹنگ کے مقابلوں ميں گوجرانوالہ اسلاميہ سپورٹس کلب کے تين ويٹ لفٹرزعثمان راٹھور نے چورانوے کلو گرام کيٹگري ميں گولڈ ميڈل جبکہ سجاد امين نے ايک سو پانچ کلوگرام ميں سلور ميڈل اور انہتر کلوگرام ميں مطيح الرحمنٰ نے بھي سلور ميڈل جيتا۔ انہوں نے اپني کاميابي کو والدين اور قوم کي دعائوں اور کوچز کي محنت کا ثمر قرارديا ہے۔

عثمان راٹھور اور مطيع الرحمان کاکہنا تھا کہ اب وہ نئي دہلي ميں ہونے والے کامن ويلتھ گيمز ميں بھي اسي طرح محنت اور لگن سے تياري کرکے فتح حاصل کريں گے

گوجرانوالہ ہي کے علاقے ايمن آباد کے رہائشي مٕحمد تنوير نے چوراسي کلو گرام جوڈو کے مقابلے ميں گولڈ ميڈل جيت کر پاکستان کي کاميابيوں ميں ايک اور اضافہ کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کرديا۔

جنوب مشرقي ايشيا ميں پاکستان کا پرچم بلند کرنے اور اعزازات حاصل کرنے والے ان کھلاڑيوں کو بھي حکومت، عوام اور ميڈيا سے شاندار استقبال اور پذيرائي کي توقع تھي جيسي دوسرے کھلاڑيوں کے حصے ميں آئي اس وقت ان کي حوصلہ افزائي کرکے ہي نئے آنے والے کھلاڑيوں کے ليے ايک مثال قائم کرنا ہوگي۔

گوجرانوالہ کے کھلاڑیوں نے جو کام کیا ہے وہ پاکستان کیلئے باعث عزت بات ہے۔ چاہے آپ کو کوئی صلہ ملے یا نہ ملے پاکستان کی عزت کی خاطر اپنا کا م جاری رکھیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہاں پہلوانوں کا دنگل نہیں ہو رہا جو ہر مدِ مقابل پہلوان کا پٹھا اس کا پرچم اٹھائے، ڈھول سمیت، اکھاڑے میں کود پڑے۔ اس موضوع کو سیاست سے پاک رکھیں پلیز۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
پہلے ہی ہم پنجابی، سندھی اور بلوچیوں کی صورت میں بٹے ہوئے ہیں۔ اب شہر کی صورت میں یہ بندر بانٹ نہیں شروع ہونی چاہیے۔
 

طالوت

محفلین
بالکل ٹھیک کہا سخنور ۔ اسلئے کھیلوں کو ہر قسم کی سیاست سے پاک ہونا چاہیے اور اس کا سب سے عمدہ حل ہے کہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر منتظمین لئے جائیں ۔ سیاسی شخصیات کو مقابلوں میں مہمان خصوصی نہ بنایا جائے ۔ قومی کھلاڑیوں کے استقبال کی اجازت نہ دی جائے ۔ کھلاڑیوں یا آفیشلز پر بیانات دینے سے روکا جائے ۔ بین الصوبائی مقابلوں کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کیا جائے ۔
وسلام
 

ماسٹر

محفلین
شائد ہم میں سے اکثر کو میری طرح ان احباب کا تعارف ہی نہیں ہے -
ان کا تعارف ہی کروا دیں جناب ! !

جناب آپ ان کی عزت افزائی کے لیے " اردو محفل " کے نمائندہ کے طور پر ان کو ملیں اور ان کیے فوٹو کھینچ کر یہاں پر دیں - اس طرح ہم ان کو دیکھ بھی لیں گے -
 
Top