arifkarim
معطل
آپ لوگوں کیساتھ مسئلہ یہ ہے کہ تاریخ بھی ایکطرفہ پڑھتے ہیں۔ غیرجانبدارانہ تاریخ پڑھی ہو تو شاید حقائق کا علم ہو۔یہ عجیب و غریب تاریخ ہے ۔ فلسطین میں خانہ جنگی کے باعث وہاں کے باشندوں کا انخلاء ۔۔ کس کی خانہ جنگی ؟(وہی جو آج کل شام میں جاری ہے ۔!)باقی فلسطینی کوچ کرگئے ۔ جوبچے وہ اسرائیلی سرحدوں کے اندر تھے جو آج کل اس کی پارلیمنٹ کے ممبر بن کر پروانہ آزادی لیے گھوم رہے ہیں ۔ پھر یہ لاکھوں فلسطینی کہاں سے ٹپک پڑے ۔ یہ یاسر عرفات ، الفتح ، تحریک انتقاضہ ، بڑا عجیب و غریب و حیرت انگیز ۔۔۔
یہ مسائل تصوف یہ ترا بیان غالب
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
۱۹۴۷ فلسطین میں عرب و یہود آبادیوں کے مابین ہندو و مسلمان طرز کی خانہ جنگی چل رہی تھی۔ اقوام متحدہ نے قیام امن کی خاطر خطے کو مزید دو حصوں میں بٹوارہ کرنے کا حل پیش کیا جسے یہودی قیادت نے تو قبول کر لیا مگر عرب ڈیلیگیشن نے صاف رد کر دیا۔ بلکہ یہاں تک دھمکیاں دیں کہ انگریز کے یہاں سے جاتے ہی ایک بھی یہود زندہ باقی نہیں بچے گا۔
ان خطرات اور دھمکیوں کے پیش نظر یہودیوں نے اپنی فوج کھڑی کی جس نے ۱۹۶۸ میں اسرائیل کے قیام کے روز جب ۵ عرب ممالک نے اسرائیل پر حملہ کر دیا تو یہی تھی جس نے ڈٹ کر انکا مقابلہ کیا۔ جو عرب یہودیوں کیساتھ شانہ نشانہ لڑے یا اپنے گھروں میں محصور ہو گئے وہ اسرائیلی عرب شہری بن گئے۔ باقی جو جنگ کی وجہ سے ملک بدر ہو گئے وہ فلسطینی مہاجرین بن گئے۔