اس مدعے پر ہم آپ دونوں مہا پُرشوں کی بات سے سہمت ہیں۔ پہلے، پہلے حضرت کی بات پر ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ آج کل ہم دوسروں کی ہاں میں ہاں اور ناں میں ناں ملانے والی راہ پر تیزی سے گامزن ہیں۔ کیوں کہ معلوم و نامعلوم تاریخ میں صدیوں سے قائم اس روایت کی کامیابی کے تواتر سے ثبوت ملتے ہیں۔
اب چلتے ہیں دوسرے حضرت کی طرف جو واقعی ’’بڑے حضرت‘‘ ہیں۔ تربوز بیچنے والے پٹھان بھائی کے لکڑ والی ترازو میں تولنے پر ان کی بات بھی کافی وزنی ثابت ہوئی۔ بتائیے اگر مچھلی ابالنا واقعی خطرناک ثابت ہوا تو یہ کتنی خطرناک بات ثابت ہوگی۔ مچھلی ابلتے سمے دیگچی میں پھٹ پڑی اور پھٹی بھی بگ بینگ کے انداز میں تو کائنات میں جو بھی خرابا واقع ہو کم ہوگا۔ سب سے بڑا خانہ خرابا تو یہ ہوگا کہ جھٹ سے بگ بینگ کی طرح اس دنیا کے متوازی ایک اور دنیا وجود میں آجائے گی اور اس سے بھی بڑا خرابا یہ ہوگا کہ جیسے اِس دنیا میں ہر چیز مٹی کی بنی ہے اُس دنیا کی ہر چیز مچھلی سے بنی ہوگی۔ سوچیے ذرا کیسا لگے گا مچھلی کے بنے بھیا اور مچھلی کی بنی سیما آپا۔ بھیا کی تو خیر ہے لیکن سیما آپا جن کو مچھلی کی بُو بھی پسند نہیں بھلا سراپا مچھلی کی بنے ہونے کے بعد ان پر کیا گزرے گی۔ جو جو گزرے گی اس کا تو سوچ کر ہی ہم پر وہ وہ گزر رہی ہے۔
نا بابانا۔ ہم تو باز آئے مچھلی ابالنے کے ایسے خطرناک کام سے۔ اس سے ہزار درجہ بہتر ہے کہ ہم اپنی نصف بہتر سے کہہ کر دال چاول بنوالیں۔
ویسے آپس کی بات ہے۔ اس میں کہنے سننے والی کوئی بات نہیں ہے۔ ہر روز کی طرح خودبخود آج بھی بننے دال چاول ہی ہیں!!!
آپ اپنے آپ کو سیانا سمجھیں بہت اچھی بات ہے پر دوسرے کو بیوقوف سمجھ کر اِس طرح کے جواب دینے میں آپ کی عقل کتنی بڑھی ہوئی ہے وہ بھی نظر آرہی ہے ۔
خطرے سے مراد نقصان کا خطرہ ہے یہ میں نے اپنے مراسلے میں بتادیا تھا ۔ کسی کے لئے یہ نقصان چھوٹا ہوگا تو کسی کےلئے بڑا ۔
آپ کو ایک اور دُنیا بنانے کا خیال آیا بھی ہے تو اُسے ذہن سے نکال دیں ۔
بِگ بینگ بھی پھٹ جائے تو کوئی دوسری دُنیا نہیں بننے والی اب ۔