سیما علی
لائبریرین
بھیا آج تک کبھی نہیں چکھیہائے بہنا! آپ نے چکھی ہی نہیں
بھیا آج تک کبھی نہیں چکھیہائے بہنا! آپ نے چکھی ہی نہیں
بدبو دار اُبلی مچھلی
مابدولت کے دولت کدہ پر حاضر ہوں اور خوشبودار مچھلی کا حظ اٹھائیں۔۔۔ہائے بہنا! آپ نے چکھی ہی نہیں
بغیر کھائے ہائے ہائے کیسے مچایا جائے؟؟؟بھیا آج تک کبھی نہیں چکھی
سر آپ نے علم الیقین تو دلا دیا۔۔۔مچھلی تلی ہوئی، بھونی ہوئی ( بیکڈ)، ابلی ہوئی، بھاپ میں بنی یا سالن ہر طریقے سے مزے دار، لذیذ اور ذائقے دار ہوتی ہے۔
وہاں منہ اندھیرے منہ چھپائے جانا پڑتا ہے۔۔۔کراچی والوں کی اگلی ملاقات کہیں فشریز پر ہی نہ ہو رہی ہو۔
بار بی کیو گرلڈ کا ذکر رہ گیا۔مچھلی تلی ہوئی، بھونی ہوئی ( بیکڈ)، ابلی ہوئی، بھاپ میں بنی یا سالن ہر طریقے سے مزے دار، لذیذ اور ذائقے دار ہوتی ہے۔
شاید اسے آپ کے ذمہ چھوڑ دیا ہے!!!بار بی کیو گرلڈ کا ذکر رہ گیا۔
اس پر کوئی تفصیل سے دھاگا ہوجائےوہاں منہ اندھیرے منہ چھپائے جانا پڑتا ہے۔۔۔
ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں!!!
اس بارے میں آپ کے تمام مسائل اور ان کا حل ان دو وڈیوز میں موجود ہے:اس پر کوئی تفصیل سے دھاگا ہوجائے
ساتھ ساتھ یہ بھی بتادیجیئے گا کہ کون کون سی
مچھلی بہترین ، بہتر اور اچھی ہے ذائقہ میں ۔
ساری خود ہی شکار کی ہیں آپ نے مفتی صاحب؟؟؟؟؟؟ذرا سی بھی اچھی نہیں لگ رہیںاس بارے میں آپ کے تمام مسائل اور ان کا حل ان دو وڈیوز میں موجود ہے:
کراچی میں رہ کر مچھلی سے بیر؟ساری خود ہی شکار کی ہیں آپ نے مفتی صاحب؟؟؟؟؟؟ذرا سی بھی اچھی نہیں لگ رہیں
مشاہدہ ہے کہ اکثر خواتین کو مچھلی کا زیادہ شوق نہیں ہوتا۔۔۔کراچی میں رہ کر مچھلی سے بیر؟
وہ بھی نت نئے طریقوں کی گرلڈ،فرائیڈ،اُبلی اور پتہ نہیں کیا کیا!!!!!!مشاہدہ ہے کہ اکثر خواتین کو مچھلی کا زیادہ شوق نہیں ہوتا۔۔۔
ایک موئے مرد ہیں کہ ہر قسم کی ’’مچھلی‘‘ کے پیچھے مرے جاتے ہیں!!!
مزید یہ کہ منکوحہ وغیرہ اور پتا نہیں کیا کیا!!!وہ بھی نت نئے طریقوں کی گرلڈ،فرائیڈ،اُبلی اور پتہ نہیں کیا کیا!!!!!!
سمندری مچھلیوں میں کانٹے کی صرف ایک کنگھی ہوتی ہے۔۔۔ہمارے شعرا نے ناحق پھولوں کے کانٹوں پر اتنا وقت برباد کیا ۔۔۔ حالانکہ اصل مسئلہ مچھلی کے کانٹے ہیں کہ میرے جیسے بہت سے سست الوجود محض کانٹے چننے کی مشقت سے بچنے کے لیے اس عظیم نعمتِ خداوندی سے بھرپور طریقے سے فیض حاصل نہیں کر پاتے ۔۔۔ اور نتیجتاً سپرمارکیٹ سے بنا کانٹوں والی ماہیِ منجمد لا کر اسی پر قناعت کرتے سردیاں بسر کرتے ہیں۔
یعنی مسالوں کے ذائقہ پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ ورنہ ان مچھلیوں میں تو ذائقہ نام کو نہیں ہوتا۔اور نتیجتاً سپرمارکیٹ سے بنا کانٹوں والی ماہیِ منجمد لا کر اسی پر قناعت کرتے سردیاں بسر کرتے ہیں۔
ہم تو فش بریانی کی بدعت بھی آزما چکے ہیں۔وہ بھی نت نئے طریقوں کی گرلڈ،فرائیڈ،اُبلی اور پتہ نہیں کیا کیا!!!!!!
اشک سے دشت بھریں، آہ سے سوکھیں دریا
مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں، ہرن پانی میں!!!