الف عین
لائبریرین
خبر پرانی سہی لیکن کیوں کہ یہاں اب تک کسی نے نہیں دی ہے تو میں ہی دے دوں۔ کل کے اخبار سے معلوم ہوا کہ امریکہ میں ڈاکٹر گیان چند اپبی طویل بیماری کے بعد انتقال کر گئے۔
موت سے پہلے اگرچپہ انھوں نے اپنے آپ کو متنازعہ فیہ بنا لیا تھا،لیکن اردو ادب اور تےنقید و تحقیق میں ان کا نام بہر حال روشن رہے گا۔
میں نے اب تک ’سمت‘ میں ان کی کتاب ایک بھاشا دو ادب دو لکھاوٹ کے خلاف لکھنے سے احتراز کیا تھا بلکہ ان کا ہی ایک بیان شائع کیا تھا ’مجھے کہنا ہے کچھ اپنی زباں میں‘ (جو اتفق اے میرے ادارئے کا ہی مستقل رنوان ہے( لیکن محض تازہ شمارے میں میں نے ان کے مشاہدات کے برعکس مشاہدات پیش کئے تھے کہ حکومت وغیرہ کے اداروں میں غیر مسلم اردو داں کو فوقیت اکثر دی جاتی رہی ہے۔ افسوس کہ اب تک میرے اس ادارئے پر کسی نے ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا۔
بہر حال ایک عالم کا اٹھنا ایک حادثہ تو ہے ہی اور دکھ کا مقام ہے۔
موت سے پہلے اگرچپہ انھوں نے اپنے آپ کو متنازعہ فیہ بنا لیا تھا،لیکن اردو ادب اور تےنقید و تحقیق میں ان کا نام بہر حال روشن رہے گا۔
میں نے اب تک ’سمت‘ میں ان کی کتاب ایک بھاشا دو ادب دو لکھاوٹ کے خلاف لکھنے سے احتراز کیا تھا بلکہ ان کا ہی ایک بیان شائع کیا تھا ’مجھے کہنا ہے کچھ اپنی زباں میں‘ (جو اتفق اے میرے ادارئے کا ہی مستقل رنوان ہے( لیکن محض تازہ شمارے میں میں نے ان کے مشاہدات کے برعکس مشاہدات پیش کئے تھے کہ حکومت وغیرہ کے اداروں میں غیر مسلم اردو داں کو فوقیت اکثر دی جاتی رہی ہے۔ افسوس کہ اب تک میرے اس ادارئے پر کسی نے ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا۔
بہر حال ایک عالم کا اٹھنا ایک حادثہ تو ہے ہی اور دکھ کا مقام ہے۔