الف نظامی
لائبریرین
ایچ ای سی کو تحلیل کرنے کا یہ انتہائی برا فیصلہ ہے اور تعلیمی میدان میں پاکستان کو تاریک دور میں بھیجنے کے مترادف۔
تخریب کی فصل کاشت کرنے کے لیے کچھ زیادہ وقت اور غور و فکر کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن تعمیر کے لیے دانشمندانہ فیصلے اور ان فیصلوں پر استقلال کے ساتھ انتھک اور مسلسل جدوجہد اور تحمل چاہیے۔
بالکل غلط اگر ایسے ہوتا تو پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد میں اضافہ ہر گز نہ ہوتا۔
آپ نے کہا کہ معاملہ سیاسی ہوگیا ہے ، میرے خیال میں واقعی سیاہ سی ہوگیا ہے کیونکہ سیاہ ست دانوں کے مفاد کو زد جو پہنچی ہے
-
پاکستان نے تعلیمی میدان میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کی مدد سے فقید المثال ترقی کی ہے۔ جس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
1- عالمی جرائد میں سائنسی مقالہ جات کی اشاعت میں 600 فیصد اضافہ ہوا
2- محققین کو بہترین تحقیقی مواد ، تحقیقی جرائد اور کتب تک رسائی بذریعہ ڈیجیٹل لائبریری مہیا کی گئی۔
3- پاکستانی جامعات کی دنیا کی بہترین 500 جامعات کی فہرست میں شمولیت ، جس میں
جامعہ کراچی 223 ویں درجہ پر
نسٹ 260 ویں درجہ پر
قائد اعظم یونیوسٹی 270 ویں درجہ پر موجود ہے۔
4- ورلڈ بنک ، یو ایس ایڈ اور برٹش کونسل نے ہائیر ایجوکیشن کمشن پر جامع رپورٹیں شائع کی ہیں جن میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کو خاموش انقلاب سے تعبیر کیا گیا ہے۔
5- تعلیمی میدان انقلابی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو کئی عالمی ایوارڈ دئیے گئے جن میں اکیڈمی فار سائنسز اینڈ ڈیولوپمنٹ اٹلی کا ایوارڈ برائے ادارہ جاتی ترقی
Award for Institutional Development
اور آسٹرین سول ایوارڈ
Grosse Goldene Ehrenzeischen am Bande
بھی شامل ہیں۔
6- پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے اور کئی طلبا سکالر شپ پر بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں
7- مختلف جامعات میں اساتذہ اور وائس چانسلر کی بھرتی کے ضمن میں اس ادارے کی نگرانی کے باعث سفارشی اور نااہل لوگوں کی بھرتی ممکن نہیں رہی اور یقینا قابل لوگوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق حق مل رہا ہے۔
8- ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمشن کی ان تعلیمی اصلاحات کو
Pak threat to Indian science
کے طور پر سمجھا جانے لگا۔
9- 1947 تا 2003 تک 55 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3281
اور
2003 تا 2009 تک 7 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3037
ہائیر ایجوکیشن کمشن کے معیار کی چند مثالیں:
پاکستانی محققہ نے عالمی کیمسٹری ایوارڈ جیت لیا !
پاکستانی محقق کا قابل فخر کارنامہ! بہترین مائیکرو الیکٹرانکس مقالہ نگاری کا ایوارڈ
باسط ریاض شیخ۔2010کا اعلٰی ترین ریسرچ ایوارڈ
روبوٹکس : پاکستانی طالبعلم کا اعزاز
روابط:
Higher Education Commission : Serving as an Engine for the Socio-Economic Development of Pakistan
ہمارا مقصد تعمیر ہے یا تخریب؟
ڈاکٹر عطا الرحمن کا مراسلہ
جامعات کے وائس چانسلروں کا موقف
ہائیر ایجوکیشن کمشن کی تحلیل،طلبا کا احتجاج
ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی ) کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے،ایم کیو ایم
ایچ ای سی کو بچائیں گے، ن لیگ
HEC should not be disbanded: Dr. Arif Alvi Pakistan Tehreek e Insaf
ہائیر ایجوکیشن کمشن ختم کر کے اعلی تعلیم کے دروازے بند نہ کئے جائیں۔ چودھری پرویز الہی
ہائیر ایجوکیشن کمشن کو ختم نہ کیا جائے ، سابق صدر پرویز مشرف
اسلامی جمعیت طلبہ کا ایچ ای سی کے خاتمے کیخلاف تین روزہ احتجاج کا اعلان
تخریب کی فصل کاشت کرنے کے لیے کچھ زیادہ وقت اور غور و فکر کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن تعمیر کے لیے دانشمندانہ فیصلے اور ان فیصلوں پر استقلال کے ساتھ انتھک اور مسلسل جدوجہد اور تحمل چاہیے۔
دوسری جو لوگ ہائی کمیشن پر باہر جاتے ہیں وہ ملک ہی کا پیسہ خرچ کرتے ہیں اور پھر اپنی صلاحیت دوسرے کے لیے استعمال کرتے ہیں
بالکل غلط اگر ایسے ہوتا تو پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد میں اضافہ ہر گز نہ ہوتا۔
غلط۔ شاید آپ کو ایچ ای سی quality assurance division کا علم نہیں ورنہ یہ بات ہر گز نہ کہتے کیونکہ ہر پی ایچ ڈی مقالہ کو بین الاقوامی شہرت کے حامل سافٹ وئیر کے ذریعے نقلی ہونے کا پتہ لگانے کے لیے چیک کیا جاتا ہے جو سافٹ وئیر پہلے طبع شدہ تمام مقالہ جات سے تقابل کر کے نقلی مقالہ کو فورا شناخت کر لیتا ہے اور اس کمپیوٹرائزد دور میں چوری شدہ مقالہ لکھنا ناممکن بات ہے!مجموعی طور پر یہ اچھا کام کررہا تھا ڈاکٹر عطا الرحمان کے دور میں۔ مگر کچھ عرصے سے اس کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم متاثر بھی ہورہی تھی۔ خصوصا پی ایچ ڈی کا میعار بہت گرگیا ہے اور اسکالرز ریسرچ فنڈ کے حصول کے لیے نقل کے پیپرز شائع کرتے رہے ہیں۔
آپ نے کہا کہ معاملہ سیاسی ہوگیا ہے ، میرے خیال میں واقعی سیاہ سی ہوگیا ہے کیونکہ سیاہ ست دانوں کے مفاد کو زد جو پہنچی ہے
-
مجھے تو اس محکمے کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ اتنے سالوں میں اس نے کتنے کارنامے انجام دیئے یا حکومتی خزانے پر بوجھ ہی ثابت ہوتا رہا ہے۔
پاکستان نے تعلیمی میدان میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کی مدد سے فقید المثال ترقی کی ہے۔ جس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
1- عالمی جرائد میں سائنسی مقالہ جات کی اشاعت میں 600 فیصد اضافہ ہوا
2- محققین کو بہترین تحقیقی مواد ، تحقیقی جرائد اور کتب تک رسائی بذریعہ ڈیجیٹل لائبریری مہیا کی گئی۔
3- پاکستانی جامعات کی دنیا کی بہترین 500 جامعات کی فہرست میں شمولیت ، جس میں
جامعہ کراچی 223 ویں درجہ پر
نسٹ 260 ویں درجہ پر
قائد اعظم یونیوسٹی 270 ویں درجہ پر موجود ہے۔
4- ورلڈ بنک ، یو ایس ایڈ اور برٹش کونسل نے ہائیر ایجوکیشن کمشن پر جامع رپورٹیں شائع کی ہیں جن میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کو خاموش انقلاب سے تعبیر کیا گیا ہے۔
5- تعلیمی میدان انقلابی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو کئی عالمی ایوارڈ دئیے گئے جن میں اکیڈمی فار سائنسز اینڈ ڈیولوپمنٹ اٹلی کا ایوارڈ برائے ادارہ جاتی ترقی
Award for Institutional Development
اور آسٹرین سول ایوارڈ
Grosse Goldene Ehrenzeischen am Bande
بھی شامل ہیں۔
6- پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے اور کئی طلبا سکالر شپ پر بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں
7- مختلف جامعات میں اساتذہ اور وائس چانسلر کی بھرتی کے ضمن میں اس ادارے کی نگرانی کے باعث سفارشی اور نااہل لوگوں کی بھرتی ممکن نہیں رہی اور یقینا قابل لوگوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق حق مل رہا ہے۔
8- ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمشن کی ان تعلیمی اصلاحات کو
Pak threat to Indian science
کے طور پر سمجھا جانے لگا۔
9- 1947 تا 2003 تک 55 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3281
اور
2003 تا 2009 تک 7 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3037
ہائیر ایجوکیشن کمشن کے معیار کی چند مثالیں:
پاکستانی محققہ نے عالمی کیمسٹری ایوارڈ جیت لیا !
پاکستانی محقق کا قابل فخر کارنامہ! بہترین مائیکرو الیکٹرانکس مقالہ نگاری کا ایوارڈ
باسط ریاض شیخ۔2010کا اعلٰی ترین ریسرچ ایوارڈ
روبوٹکس : پاکستانی طالبعلم کا اعزاز
روابط:
Higher Education Commission : Serving as an Engine for the Socio-Economic Development of Pakistan
ہمارا مقصد تعمیر ہے یا تخریب؟
ڈاکٹر عطا الرحمن کا مراسلہ
جامعات کے وائس چانسلروں کا موقف
ہائیر ایجوکیشن کمشن کی تحلیل،طلبا کا احتجاج
ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی ) کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے،ایم کیو ایم
ایچ ای سی کو بچائیں گے، ن لیگ
HEC should not be disbanded: Dr. Arif Alvi Pakistan Tehreek e Insaf
ہائیر ایجوکیشن کمشن ختم کر کے اعلی تعلیم کے دروازے بند نہ کئے جائیں۔ چودھری پرویز الہی
ہائیر ایجوکیشن کمشن کو ختم نہ کیا جائے ، سابق صدر پرویز مشرف
اسلامی جمعیت طلبہ کا ایچ ای سی کے خاتمے کیخلاف تین روزہ احتجاج کا اعلان